ورزش نہ کرنے کے سبب دنیا کے ہر چوتھے شخص کو خطرہ ہے: عالمی ادارہ صحت

ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں صحت مند زندگی گزارنے کے لیے لوگوں کو متحرک کرنے میں بہت کم کامیابی حاصل ہوئی ہے اور زیادہ آمدن والے ممالک کے عوام سست اور آرام طلب ہے۔

عالمی ادارہِ صحت کا کہنا ہے کہ دنیا کی ایک تہائی آبادی یعنی ایک ارب 40 کروڑ افراد ضرورت کے مطابق جسمانی ورزش نہیں کرتے۔

جسمانی ورزش نہ کرنے کے سبب انھیں امراض قلب، ذیباطیس اور مختلف نوعیت کے سرطان لاحق ہونے کا خطرہ ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ گو کہ سنہ 2001 کے مقابلے میں اب صورتحال قدرے بہتر ہوئی ہے لیکن ابھی بھی عوام کو ورزش کی جانب مائل کرنے کی ضرورت ہے۔

زیادہ آمدن والے دنیا کے امیر ممالک کے عوام زیادہ سست ہیں جبکہ ایشیا کے دو خطوں کے علاوہ دنیا بھر کی خواتین بہت کاہل ہیں۔

عالمی ادارہ صحت نے دنیا بھر کے 168 ممالک میں سے 358 افراد کو اپنے سروے میں شامل کیا۔

19 سے 64 سال کی عمر کے افراد کے لیے ورزش کی ہدایات
کتنی ورزش کرنی چاہیے؟

صحت مند رہنے کے لیے ہر ہفتے ڈھائی گھنٹے معتدل ورزش یا پھر 75 منٹ سخت ورزش کرنی چاہیے۔

ہفتے میں کم سے کم دو دن ایسی ورزش کرنی چاہیے جس سے جسم کے تمام پٹھوں میں کھچاؤ ہو۔

زیادہ دیر بیٹھنے رہنے کے دوران ہلکی پھلکی ورزش کریں۔

متعدل ورزش کیا ہے؟

تیز بھاگیں، تیراکی، ہموار یا پھر اونچائی کی جانب سائیکل چلانا، ٹینس کھیلنا، باغ میں گھاس کاٹنا، ہائیکنگ کرنا، والی بال اور باسکٹ بال کھلینا، متعدل ورزش ہے۔

سخت ورزش کون کون سی ہیں؟

جوکنگ یا تیز دوڑنا، تیز سوئمنگ کرنا، تیز سائیکل چلانا، فٹبال، رگبی، رسی کودنا، ہاکی کھیلنا اور مارشل آرٹس وغیرہ۔

پٹھوں کو مضبوط بنانے والی ورزش

وزن اٹھانا، ایسی ورزش جس سے جسم کے وزن کو اٹھایا جاتا ہو جیسے ڈنڈ نکالنا، اٹھک بیٹھک، باغبانی کرنا، یوگا وغیرہ۔

سروے کے مطابق زیادہ آمدن والے ممالک جیسے امریکہ اور برطانیہ میں سنہ 2001 میں غیر متحرک افراد کی تعداد 32 فیصد سے بڑھ کر اب 37 فیصد ہو گئی ہے جبکہ کم آمدن والے ممالک میں یہ شرح 16 فیصد پر برقرار ہے۔

اس جائزے میں اُن افراد کو غیر متحرک قرار دیا گیا ہے جو ہفتے میں75 منٹ سخت یا تقریباً ڈھائی گھنٹہ متعدل ورزش نہیں کرتے ہیں۔

جرمنی اور نیوزی لینڈ میں ورزش کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

مردوں کے مقابلے میں خواتین زیادہ سست ہیں لیکن مشرقی اور جنوب مشرقی ایشیا کی خواتین دیگر ایشیائی اور امیر مغربی ممالک کے مقابلے میں متحرک ہیں۔

محقیقین کا کہنا ہے کہ ان خواتین کے زیادہ متحرک ہونے کی بہت سی وجوہات ہیں جیسے بچوں کی نگہداشت کی زیادہ ذمہ داریاں اور سماجی رویے جن کی وجہ سے وہ زیادہ متحرک ہوتی ہیں۔

برطانیہ میں سنہ 2016 میں ورزش نہ کرنے کی شرح 36 فیصد تھی جن میں 32 فیصد مرد اور 40 فیصد خواتین ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ آمدن والے ممالک میں آرام دہ نوکریاں، مشاغل اور گاڑیوں پر آمدورفت کی وجہ سے آرام طلبی بڑھی ہے۔

کم آمدن والے ممالک میں مشکل نوکریاں اور ملازمت پر جانے کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ کے استعمال کی وجہ سے لوگ زیادہ متحرک ہیں۔

وہ ممالک جہاں کے عوام سب سے کم ورزش کرتے ہیں۔

کویت 67 فیصد

سعودی عرب 53 فیصد

عراق 52 فیصد

وہ ممالک جہاں کے عوام سب سے کم سہل ہیں۔

موزمیبق اور یوگینڈا چھ فیصد

ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو ایسے انفراسٹکچر کو فروغ دینا چاہیے جس میں کھیل، سائیکلنگ جیسی سرگرمیوں کو فروغ ملے۔

ڈاکٹر میلوڈی ڈینگ کا کہنا ہے کہ اقتصادی ترقی سے رہن سہن میں تبدیلی آئی ہے اور ایسے میں حکومت کو زیادہ ایسے مواقع پیدا کرنے چاہیں جس سے لوگوں میں ورزش کے رجحان کو فروغ ملے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے