معزوروں سے کیے گئے وعدے صرف وعدے ہی ہیں

تعلیم ہر انسان کا بنیادی حق ہے اور یہی حق پچھلی حکومت میں صحت مند لوگوں کے ساتھ ساتھ معزور لوگوں سے کیے گئے لیکن معذور افراد ابھی بھی خیبرپختونخوا کے سابق وزیر اور صوبائی اسمبلی کے موجودہ سپیکر مشتاق غنی کے وعدے ایفا ہونے کی امید لئے بیٹھےہیں خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کے سابقہ دور میں وزیر برائے اعلی تعلیمِ مشتاق غنی کی ہدایت پر ڈائریکٹوریٹ آف ہائیر ایجوکیشن نے معذور افراد کیلئے خصوصی سہولیات دینے کے حوالے سے مراسلہ تو جاری کردیا تھا پر ان احکامات پر عملدرآمد کاغذی حد تک بھی کہیں دکھائی نہیں دے رہا۔

معذور افراد کیلئے منظور کی گئی سہولیات میں تمام یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز،ڈائریکٹر ہائیر ایجوکیشن اور ڈائریکٹر جنرل کامرس ایجوکیشن کو ہدایت دی گئی تھی کہ تعلیمی اداروں میں معذور افراد کو عمر کی بالائی حد میں دس سال اضافے سمیت ان افراد کئلیے ہاسٹل فیس مکمل معاف ہوگی تاہم عملدرآمد آج تک نہیں ہوا اس کے علاوہ مراسلے میں یہ بھی واضح طور پر لکھا گیا تھا کہ ڈائریکٹریٹ آف ہائیر ایجوکیشن اور کامرس ایجوکیشن ڈاریکٹوریٹ جنرل میں معذور افراد کی رہنمائی کے لیے ہیلپ ڈیسک قائم کیے جانے سمیت مستقبل میں معذور افراد کی سہولت کو مد نظر رکھتے ہوئے محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کیساتھ تعمیرات اور پلاننگز میں خاص صلاح مشورے کئے جائیں گے۔

پاکستان تعریک انصاف کی حکومت کو آےٰ کافی عرصہ گزر چکا اور ان کے سو دنوں کے پلان کے ہوتے بھی آج بھی خیبر پختنخواہ میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی منسٹری خالی ہے اور کوئی معزور افراد سے کیے گئے پرانے وعدوں پر بات کرنے کا حامی نہیں کیونکہ کوئی منسٹر ابھی تک اس پہ تعینات نہیں ھوا۔

ہایئر ایجوکیشن کمیشن کی منسٹری پاکستان تحریک انصاف کے سو دن پورے ہونے کے باوجود ابھی بھی خالی ہے تو دوسرے حکومتی عہدداران بھی اس پہ بات کرنے کو تیار نہیں۔

افشاں آج کل پشاور میں اپنے والدین کے ساتھ رہتی ہیں ، وہ مایئکرو بیالوجی میں ماسٹر کر رہی ہیں اور کئی اداروں میں معزور لوگوں کے فلاح بہبود کے لیے کام کرتی ہیں۔

ایک عام انسان کی زندگی اور معزور افراد کی زندگی میں مشکلات کی نوعیت مختلف ہوتی ہے۔ افشاں چل نہیں سکتی اور ویل چئیر کا استعمال کرتی ہیں۔وہ اپنے آپ کو ایک عام انسان سے مختلف نہیں سمجھتی اور اور ہرکام کرتی ہیں۔

۲۰۱۸ کے ایلکشن میں انہوں نے پہلی دفعہ اپنا ووٹ ڈالا کیونکہ وہ سمجھتی ہیں کہ "ووٹ ڈالنا ہر پاکستانی کا قیمتی حق ھے اور اسکا استعمال ضروری ہے کیونکہ لوگ ووٹ نہیں ڈالتے اور پھر کہتے ہیں حکومت اچھی نہیں بنی اس کے لیے ہر انسان کو ووٹ ڈالنا چاہیے”

انہوں نے بتایا کہ پچھلی حکومت میں معزور افراد لوگو ں کی فلاح بہبود اور اعلی تعلیم دینے کے وعدے تو کیے گئے لیکن آج تک وہ وعدے پورے نا ہوئے۔

صوبائی اسمبلی کی واحد جنرل ایلکشن میں منتخب ہونے والی عوامہ نیشنل پارٹی کی ممبر صوبائی اسمبلی ثمر ہارون نے اس بارے میں بتایا کہ”پچھلی حکومت میں انہوں نے معزور افراد کی بہالی کے لیے باتیں تو بہت کیں لیکن عملا کام نظر نا آیا کیونکہ اگر معزور افراد تعلیم حاصل کرنے کے لیے دوسری منزل میں موجود کلاس روم تک ہی نہیں پہنچ سکتا تو اس کے لیے فیس معاف کرنے کا کیا فائدہ۔ ان کے لیے تعلیمی اداروں میں ویل چیئر دوستانہ ماحول کے ساتھ واش رومز نا ہوں تو وہ اعلی تعلیم کیسے حاصل کریں گے۔ان کی باتیں صرف سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ اور میڈیا تک ہی محدود ہیں ان پہ عمل درآمد ہونا ابھی باقی ہے”.

تاہم نہ تو معذور افراد کیلئے جدید طرز کے واش رومز کہیں نظر آئے اور نہ ہی کوئی اور سہولت ،سابقہ دور حکومت میں مزید بھی سینکڑوں وعدے کئے گئے تھے جنکی تکمیل عوام کی ایک آرزو ہی رہ گئی ہے ، خیبرپختونخوا کی عوام اور خاص کر معذور افراد اب بھی امید لگائے بیٹھے ہیں کہ ایک دن ضرور ان سے کئے گئے وعدے ایفا ہونگے کیونکہ امید ہے پر تو دنیا قائم ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے