دوسروں کی مدد دماغ پر اچھے اثرات مرتب کرتی ہے

پٹس برگ: قدرت نے انسان کو دردِ دل کے واسطے پیدا کیا ہے اور اب معلوم ہوا ہے کہ دوسروں کی مدد خواہ وہ اخلاقی ہو یا مالی اس کے جسم، ذہن اور نفسیات پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

اگرچہ ماہرین ایک عرصے سے مدد اور رحم دلی کو انسانی نفسیات کے لیے مفید قرار دیتے آرہے ہیں تاہم اب یونیورسٹی آف پٹسبرگ نے اسے عملی طور پر بھی ثابت کیا ہے۔

یونیورسٹی کے ماہرین نے 45 ایسے افراد کو بھرتی کیا جنہیں کوئی فلاحی کام سونپا گیا جس میں کسی کی مدد کرنا، خیرات کرنا یا کچھ بھی بہتر کام شامل تھا۔ ان میں سے جن شرکا نے مدد کا ارادہ کیا ان کے دماغ کے دو گوشوں میں سرگرمی نوٹ کی گئی جسے خاص اسکین اور ایم آر آئی کے ذریعے دیکھا گیا۔

دوسری حیرت انگیز بات یہ بھی نوٹ کی گئی کہ خیر کا کام کرنے والوں کے دماغ کے تین اہم گوشوں میں وہ سرگرمی کم ہوئی جو جسمانی درد، تناؤ، بلڈ پریشر اور اندرونی جلن کو ظاہر کرتی ہے۔ اس کے بعد یونیورسٹی آف پٹس برگ نے مزید 400 رضاکاروں کا جائزہ لیا جو کسی نہ کسی خیراتی اور مدد کے کام میں شامل رہتے تھے اور ان کے دماغ میں بھی یہی مثبت سرگرمی دیکھی گئی۔

یونیورسٹی آف پٹس برگ سے وابستہ اور مطالعے میں شامل نفسیات کی ماہر پروفیسر ٹریسٹین اینا گاکی نے بتایا کہ انسان دوسرے انسان کا محتاج ہے، ہم اپنی پیدائش سے لے کر زندہ رہنے تک کسی نہ کسی سے مدد چاہتے ہیں یہی وجہ ہے کہ مدد کرنا ہمارے دماغوں میں لکھا ہے اور اس سے ہی انسان کا دماغی سرکٹ اور نفسیاتی ذمے داریاں پوری ہوتی ہیں لیکن خیرات اور مدد کرنے سے خود ہمارے جسم پر بہت مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق اس کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ دوسروں کی مدد کرنے والے رضاکار بیمار کم ہوتے ہیں اور طویل عمر پاتے ہیں۔ اس سے خود اعتمادی بڑھتی ہے اور ڈپریشن جیسے منفی رجحانات کم ہوتے ہیں۔
ماہرین نے زور دیا کہ والدین اپنے بچوں کے سامنے رحم دلی اور مدد کا عملی مظاہرہ کریں اور انہیں کم عمری سے ہمدردانہ امور کی جانب راغب کریں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے