شدید غذائی قلت کے شکار بچوں کے لیے ’ پروٹین ویفر‘ تیار

کمبوڈیا: پاکستان سمیت دنیا بھرمیں غذائی قلت (میل نیوٹریشن) کے شکار لاکھوں بچے اگر خوراک سے محروم رہیں تو نہ صرف ان کی نشوونما سست ہوجاتی ہے بلکہ ذہنی صلاحیت بھی ماند پڑتی جاتی ہے۔ اس کے علاج کے طور پر کمبوڈیا میں مچھلی کے پروٹین والے ویفر کے بہت اچھے نتائج مرتب ہوئے ہیں اور یہ تجربات اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسیف کے تحت کئے جارہے ہیں۔

گزشتہ ماہ کی 17 تاریخ کو ابتدائی طور پر اسے کمبوڈیا میں متعارف کرایا گیا ہے جہاں پہلے مرحلے میں شدید غذائی کمی کے 25 ہزار بچوں کا علاج کرایا جائے گا اور اسے بعد مشریقی ایشیا اور دیگر ممالک تک پھیلاکر لگ بھگ 50 لاکھ بچوں تک اسے پہنچایا جائے گا۔ اس ویفر کو نیوٹرِکس کا نام دیا گیا ہے۔

کمبوڈیا میں یونیسیف کے نمائیندے آرنود لیلاؤ نے مچھلی کے پروٹین والے ویفر کو غذائی قلت اور بھوک کا علاج قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسے میانمار کے بچوں کو بھی استعمال کرایا جائے گا۔ یہ ویفر مہنگے سپلیمنٹ مثلاً دودھ ، مونگ پھلی اور دیگر اجزا کا سستا متبادل ثابت ہوسکتا ہے۔

بچوں میں غذائی قلت انہیں موت کے دہانے تک لے جاتی ہے کیونکہ غذائی کمی مدافعتی عمل کمزور کرتی ہے اور یوں ایسے بچوں میں دیگر صحتمند بچوں کے مقابلے میں قبل ازوقت موت کا خطرہ نو گنا بڑھ جاتا ہے۔ ایسے بچوں کےپٹھے اور عضلات گھلتے رہتے ہیں اور بسا اوقات انہیں ہنگامی مدد درکار ہوتی ہے۔

ایشیا بحرالکاہل کے علاقوں میں مچھلی عام پائی جاتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ مقامی سطح پر موجود مچھلیوں کے ویفر بچوں میں غذائی قلت اور ضروری پروٹین کی کمی دور کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

نیوٹرِکس کی تیاری میں پانچ سال کی مسلسل محنت شامل ہے اور اب اسے بطور علاج استعمال کیا جائے گا۔ ویفرز کی تیاری میں یونیسیف کے ماہرین کے ساتھ ساتھ کوپن ہیگن یونیورسٹی اور ڈنمارک کے غذائی ادارے نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس کی تیاری میں بِل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن نے بھی مالی تعاون کیا ہے۔

فش ویفر کی تیاری کے لیے پانچ آبادیوں میں ماہی گیروں کو مچھلی پکڑنے اور اس کے گوشت سے ویفر بنانے کی تربیت دی گئی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے