کسی بھی بات کو یاد رکھنے کا آسان ’سائنسی‘ نسخہ

کینیڈا: اگر آپ کسی بات یا سبق کو تا دیر یاد رکھنا چاہتے ہیں تو ماہرین نے اس کا سائنسی طریقہ ڈھونڈ نکالا ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ اس شے کی کوئی تصویر بنائیں۔ ماہرین نے اس نسخے کو عمر رسیدہ افراد کے لیے انتہائی موزوں قرار دیا ہے کیونکہ اس سے یادداشت بھی بہتر ہوتے دیکھی گئی ہے۔

کینیڈا میں یونیورسٹی آف واٹرلو کے ماہرین نے کہا ہے کہ یہ طریقہ الزائیمر اور ڈیمنشیا جیسی کیفیات کو روکنے میں بھی معاون ثابت ہوسکتا ہے تاہم اچھی خبر یہ ہے کہ اس تکنیک کے لیے آپ کو ڈرائنگ کا ماہر ہونے کی ضرورت نہیں بلکہ خاکوں (ڈوڈلنگ) کے ذریعے بھی یادداشت پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

یونیورسٹی آف واٹرلو کی ماہر میلیسا میِڈ نے کہا کہ عمر رسیدہ افراد میں ڈرائنگ اور خاکے سے یاد رکھنے کے بہت اچھے نتائج ملے ہیں۔ اب ماہرین نے ڈیمنشیا کے مریضوں کے لیے بھی اسے مؤثر پایا ہے جن کی یادداشت اور گفتگو تیزی سے زوال پذیر ہوتی ہے۔
اس تحقیق میں 48 مختلف شرکا کو شامل کیا جن میں سے نصف کی عمر 20 سال کے لگ بھگ تھی اور بقیہ نصف کی عمر 80 برس تھی۔ ان شرکا کو مختلف ورزشیں کرائی گئیں۔ پہلے مرحلے میں انہیں کوئی لفظ یا اس لفظ سے وابستہ کوئی تصویر یا خاکہ بنانے کا کہا گیا۔

ایک وقفے کے بعد رضا کاروں کو الفاظ دہرانے کا کہا گیا۔ ان میں نوجوانوں نے بوڑھوں کے مقابلے میں قدرے بہتر کارکردگی دکھائی لیکن دونوں گروہوں (جوان اور بوڑھوں ) نے وہ الفاظ سہولت سے دہرائے جن کے انہوں نے خاکے بنائے تھے۔ خاکہ سازی ایک سادہ سا کام ہےجسے روزمرہ زندگی میں اپنایا جاسکتا ہے اور اس سے یادداشت کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔

مثلاً اگر سودا لینے جارہے ہیں تو کوشش کریں کہ دال، چاول اور دیگر اشیا کو لکھنے کی بجائے خاکے بنالیں تو بازار میں جاکر انہیں دہرانے میں آسانی ہوتی ہے۔

ماہرین کے مطابق سمعی، بصری، معنوی، زبانی اور حرکتی تجربات میں تصویر سازی سے یاد رکھنے کا عمل سب سے مؤثر ہے اور اسی بنا پر خاکہ سازی سے یاد رکھنے کا عمل بہت مؤثر ثابت ہوسکتا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے