راولپنڈی میں جے کے ایس این ایف اور آرایس ایف کے زیر اہتمام طلبہ حقوق کانفرنس،ممبر قومی اسمبلی علی وزیر سمیت اہم رہنماوں کی شرکت

راولپنڈی پریس کلب میں منعقدہ طلبہ حقوق کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ممبر قومی اسمبلی علی وزیر نے طلبہ یونین کے الیکشن کے فوری انعقاد اور مزدور یونینوں کی بحالی کیلئے بل قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ ترقی پسند طلبہ تنظیموں نے طلبہ یونین کے الیکشن کے انعقاد اور طلبہ حقوق کی بازیابی کیلئے پورے پاکستان، کشمیر اور گلگت بلتستان میں مشترکہ جدوجہد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن اور انقلابی طلبہ محاذ(آر ایس ایف) کے زیر اہتمام راولپنڈی پریس کلب میں جمعہ کے روز اس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جبکہ کانفرنس سے قبل طلبہ یونین کی بحالی سمیت دیگر مطالبات پر احتجاجی ریلی بھی منعقد کی گئی، ریلی کے شرکاء نے فرانس کی پیلی جیکٹ تحریک ، نیلم جہلم بچاؤ تحریک، ہسپتال بناؤ تحریک کے ساتھ اظہار یکجہتی کے بینرز اور کتبے بھی اٹھا رکھے تھے

شرکاء ریلی نے فنی ملازمین محکمہ برقیات کے مرکزی صدر اور دیگر رہنماؤں کی گرفتاریوں کیخلاف مذمتی بینرز بھی اٹھا رکھے تھے، بعد ازاں پریس کلب کے ہال میں کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس کے مہمان خصوصی ممبر قومی اسمبلی و پشتون تحفظ تحریک کے رہنما علی وزیر تھے، کانفرنس کی صدارت این ایس ایف کے مرکزی صدر ابرار لطیف نے کی، جبکہ کانفرنس سے علی وزیر، ابرار لطیف کے علاوہ مرکزی آرگنائزر آر ایس ایف اویس قرنی، سابق مرکزی صدر این ایس ایف بشارت علی خان، کنونیئرجے کے ایس ایل ایف وقاص منظور، رہنما پراگریسیو سٹوڈنٹس کلیکٹو حیدربٹ، رہنما ویمنٹ کلیکٹو موحبہ احمد، ڈپٹی آرگنائزر آر ایس ایف سیف مندھار، فیصل آباد کی ترقی پسند رہنما عمارہ ضیاء، پی ایس سی کے رہنما رضا گیلانی،مرکزی ایڈیٹر عزم التمش تصدق، ممبر سی سی این ایس ایف مجتبیٰ بانڈے، پارہ چنار سے پشتون رہنما فتح یاب علی، این ایس ایف کی ممبر سنٹرل کمیٹی عروبہ احمد، این ایس ایف اصغر مال کالج کے رہنما خواجہ وقاص اور دیگر مقررین نے خطاب کیا، جبکہ سینئر نائب صدر این ایس ایف مروت راٹھور اور ممبر سی سی ریحانہ اختر نے مشترکہ طور پر سٹیج کے فرائض انجام دیئے۔

مہمان خصوصی علی وزیر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نظام تعلیم اور نصاب تعلیم کو یکسر تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، غریب ، مظلوم اور محکوم عوام کی اولادوں کیلئے تعلیم کے دروازے بند کر دیے گئے ہیں، مظلوموں کی جدوجہد کو مشترکہ طور پر لڑنا ہو گا، پارلیمنٹ کے اندر اور باہر عوامی حقوق کی لڑائی کو لڑیں گے، طلبہ یونین کے الیکشن کے فوری انعقاد اور مزدور یونین کی بحالی کیلئے بل پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا ، بنیادی انسانی حقوق سے متعلق آئین میں جو شقیں موجود ہیں ان پر عملدرآمد کیلئے بھی پارلیمنٹ کے اندر اور باہر آواز اٹھائی جائے گی،سرمائے کی غلامی اور ریاستی جبر کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گے

دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے طلبہ تحریک کے ماضی ، حال اور مستقبل کے حوالے سے کہا کہ موجودہ نظام گل سڑکر اس نہج پر پہنچ چکا ہے کہ وہ انسانوں کا ایک بنیادی مسئلہ بھی حل کرنے سے قاصر ہے، طالبعلموں کو اپنی جدوجہد کو استوار کرنے کیلئے طلبہ ، مزدور ، کسان اتحاد کو بنیاد بناتے ہوئے آگے بڑھنا ہوگا، جدید سائنسی نظریات سے نوجوانوں کو لیس کرتے ہوئے حقیقی انقلابی تبدیلی کا راستہ اپنانا ہوگا، لاہور میں منعقدہ احتجاجی مارچ کے بعد یہ اسی سلسلہ کی کڑی ہے کہ یہ کانفرنس منعقد کی گئی ہے جس میں مختلف ترقی پسند طلبہ تنظیمیں ایک اسٹیج پر جمع ہو کر جدوجہد کو مشترکہ طور پر استوار کرنے کا آغاز کر رہی ہیں، یہ لڑائی طلبہ حقوق کی بازیابی، ظلم، جبر، استحصال کے خاتمے اور پورے خطے میں موجود تمام انسانوں کی حقیقی آزادی کے حصول تک جاری رکھی جائے گی۔

کانفرنس کے اختتام پر سیکرٹری جنرل این ایس ایف یاسر حنیف نے قراردادیں پیش کیں جنہیں تمام شرکاء تقریب نے منظور کیا۔ قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا کہ طلبہ یونین پر پابندی ختم کرتے ہوئے فوری الیکشن کروائے جائیں، تمام نجی اداروں کا قومی تحویل میں لیتے ہوئے ہر سطح پر جدید سائنسی تعلیم مفت فراہم کی جائے۔ بیروزگاروں کو رجسٹرڈ کرتے ہوئے روزگار فراہم کیا جائے بصورت دیگر بیروزگاری الاؤنس دیا جائے، تمام رجعتی اور بنیادپرست تنظیموں کو تعلیمی اداروں سے بے دخل کیا جائے، خواتین کو ہر شعبہ زندگی میں آگے بڑھنے کے یکساں مواقع فراہم کئے جائیں، صنفی تعصبات کا خاتمہ کیا جائے، ٹرانسپورٹ اور ہاسٹل کی مفت سہولیات فراہم کی جائے، تمام محروم قومیتوں کی تحریکوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے تحریکوں کو طبقاتی بنیادوں پر جوڑنے کیلئے کاوشیں کرنے سمیت عالمی محنت کش طبقے کی تحریک، طلبہ کی جدوجہد ، ہندوستان میں محنت کشوں کی عام ہڑتال، کشمیر اور گلگت بلتستان میں جاری تحریکوں کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہیں، کشمیر میں ہونیوالے قتل عام کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ جموں کشمیر بشمول گلگت بلتستان میں بسنے والے عوام کو غیر مشروط اور غیر محدود حق خودارادیت دیتے ہوئے قومی اور فوجی جبر اور قتل عام کا فوری خاتمہ کیا جائے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے