سیکس سے ہونے والی چار نئی خطرناک بیماریاں کونسی ہیں؟

دنیا میں جوں جوں تحقیق آگے بڑھ رہی ہے اور نئی نئی بیماریوں کا پتہ چل رہا ہے اور اس سے جنسی فعل سے منتقل ہونے والےانفیکشین یعنی Sexually transmitted infections (ایس ٹی آئی) کو کوئی استثنیٰ نہیں ہیں۔

ہم یہاں ایسے چار بیکٹریا کا ذکر کر رہے ہیں جو لوگوں کی صحت کے لیے شدید نقصان کا باعث ہو سکتے ہیں اور یہ جنسی فعل سے منتقل ہوتے ہیں۔

[pullquote]
1۔ نائسیریا میننجائٹس[/pullquote]

نائسیریا میننجائٹس کو ‘میننگوکس’ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ بیکٹریا دماغ اور ریڑھ کی ہڈیوں میں انفیکشن کا باعث ہو سکتا ہے۔ لیکن اس سے زیادہ یہ یوروجینیٹل انفیکشن کے لیے جانا جاتا ہے۔

سنہ 1970 کی دہائی میں کیے جانے والے ایک مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ چمپینزی کے ناک اور گلے سے ہوتا ہوا یہ بیکٹریا اس کے اعضائے تناسل تک جا پہنچا اور اسے یوتھرل انفیکشن ہو گيا۔

اب پتہ چلا ہے کہ تقریبا پانچ سے دس فیصد نوجوانوں میں نائسیریا میننجائٹس بیکٹریا گلے یا ناک کے ذریعے داخل ہوتا ہے۔

ایک مطالعہ کے مطابق یہ انفیکشن اس کے حامل ایک شخص سے اس کے ساتھ جنسی فعل میں شامل ہونے والے ساتھی کو اورل سیکس اور دوسری طرح کے جنسی فعل سے ہو سکتا ہے۔

مجموعی طور پر پانچ اقسام کے این۔ میننجائٹس دنیا بھر میں ہونے والے جنسی انفیکشن کے لیے ذمہ دار ہیں۔

اس بیکٹریا سے لڑنے کے لیے دو ویکسین تیار کی گئی ہیں جن سے ان کے اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔

[pullquote]2۔ مائکوپلازما جینیٹیلیم[/pullquote]

مائکوپلازما جینیٹیلیم دنیا کے سب سے چھوٹے بیکٹریا میں سے ایک ہے اور اس کی وجہ سے جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماریاں دنیا بھر میں شدید تشویش کا باعث بنتی جا رہی ہیں۔

اس کی سنہ 1980 کی دہائی میں شناخت ہوئی تھی۔ اس وقت اس بیکٹریا سے ایک سے دو فیصد افراد متاثر ہوئے تھے جبکہ اسے نوجوان اور ادھیڑ عمر کے لوگوں میں تیزی سے پھیلتے ہوئے دیکھا جا رہا ہے۔

یہ بیکٹیریا خواتین کے تولیدی نظام میں پیڑو یا نافچہ کی سوزش کا باعث بنتا ہے۔ یہ بانجھ پن، اسقاط حمل، وقت سے پہلے بچے کی ولادت اور پیٹ میں ہی بچے کی موت کا سبب ہو سکتا ہے۔

کنڈوم کا استعمال اس انفیکشن کو پارٹنر میں منتقل ہونے سے روکتا ہے۔

طبی محققین ایم جینیٹیلیم کی روک تھا کے لیے ایجیتھرومائسین اور ڈاکسی سائیکلین جیسی اینٹی بایوٹکس دواؤں کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں۔

[pullquote]3۔ شیگیلا فلیکزینری[/pullquote]

اسے طبی دنیا میں ‘شیگلوسس’ کے نام سے بھی جانتے ہیں۔ یہ انسانی فضلے کے براہ راست اور بلاواسطہ رابطے میں آنے سے پھیلتا ہے۔ اس انفیکشن کے سبب پیٹ میں تیز درد اور ڈائریا کی شکایت ہوتی ہے۔ اور اس طرح یہ بیکٹیریا اپنے انفیکشن کو مزید پھیلاتا ہے۔

سائنس دانوں کا خیال ہے کہ ایس۔ فلیکزینری بنیادی طور پر اورل سیکس اور اینل سیکس کے ذریعے پھیلتا ہے۔ دنیا بھر میں اس کے انفیکشن کے معاملے میں تیزی سے اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

[pullquote]4۔ لمفونگرانولوما وینیریم (ایل جی وی)[/pullquote]

کلیمائڈیا ٹریکومیٹس میں غیر معمولی تناؤ کی وجہ سے جنسی طور پر منتقل ہونے والا یہ ‘خطرناک انفیکشن’ ہوتا ہے۔

ایل جی وی کے انفیکشن کے سبب غیر مستقل مہاسے، اندام نہانی میں السر کی پریشانی ہو سکتی ہے اور یہ بیکٹریا جسم کے گلوٹین نظام پر بھی حملہ آور ہوتا ہے۔

اس کی وجہ سے آنت سے جڑی بیماریاں ہو سکتی ہیں اور یہ پاخانے کی سنگین بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔

گذشتہ ایک دہائی سے ایل جی وی یورپ اور شمالی امریکہ میں تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

یہ بیماری عام طور پر دونوں جنسوں کے ساتھ جنسی فعل کرنے والوں، امرد پرستوں اور ہم جنس پرستوں میں عام ہوتی جا رہی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے