آپ بھی انڈہ پکانے سے پہلے اسے دھونے کی غلطی تو نہیں کرتے؟

یہ بات بالکل سمجھ میں آنے والی ہے کہ کچھ بھی پکانے سے پہلے اسے دھو لینا چاہیے تاکہ آپ خود کو بیکٹیریا سے بچا سکیں لیکن کبھی کبھار ایسا اس لیے بھی ہوتا ہے کیونکہ ایسا پہلے سے ہوتا آیا ہے۔

اسی لیے ہم میں سے اکثر انڈا پکانے یا تلنے سے پہلے اسے دھوتے ہیں کہ سب یہی کرتے ہیں لیکن اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو آپ بے دھیانی میں بیکٹیریا کو پھیلانے کی وجہ بن رہے ہیں۔

صفائی ستھرائی بہت ضروری ہے لیکن کھانے کی ہر چیز کو پکانے سے پہلے دھونا نہیں چاہیے، ظاہری طور پر کچھ اشیاء پر اس سے فرق نہیں پڑتا کیونکہ وہ کسی خول یا چھلکے میں ہوتی ہیں اور کچھ چیزوں کو دھو لینے سے الٹا نقصان ہو جاتا ہے۔

یہ دونوں باتیں انڈے کے لیے صحیح ثابت ہوتی ہیں۔ لوگ اسے پکانے یا ابالنے سے پہلے خول کو دھونا اس لیے چاہتے ہیں کہ اس پر لگی ہوئی گندگی کہیں انڈے میں شامل ہو کر ان کے پیٹ میں چلی جائے۔

لیکن حقیقت یہ ہے کہ ایسا پہلے ہی ہو چکا ہوتا ہے اگر آپ نے پکائے جانے والے انڈے کو دھو لیا ہے تو۔

امریکا کے غذا، ذراعت، قدرتی ذرائع، دیہی ترقی اور غذائیت کے حکومتی ادارے کے مطابق تجارتی بنیادوں پر انڈے فروخت کرنے والی تمام کمپنیوں اور فارم ہاؤسز کو پہلے سے انڈے دھونے کا پابند کیا گیا ہے۔ ان پر لازم ہے کہ وہ انڈوں کو فروخت سے قبل ایک مخصوص عمل سے گزاریں۔

اس عمل میں انڈے کے خول کی سطح سے قدرتی سطح ‘بلوم’ یا ‘کیوٹیکل’ کو صاف کر دیا جاتا ہے۔ دھل جانے کے بعد اس پر خوردہ معدنی تیل کی پالش کر دی جاتی ہے۔ اس سے بیکٹیریا انڈے میں سرایت کرنے سے رُک جاتا ہے لیکن اس معلومات کے باوجود کچھ لوگ انڈوں کو دھونا پسند کرتے ہیں۔

ماہر غذائیت لیغ مرکری کے مطابق اگر آپ پکانے سے پہلے انڈے کو دھوتے ہیں تو اس کا خول مسام دار ہونے کی وجہ سے بیکٹیریا پانی کے اندر سرایت کر جاتا ہے۔ یہ بات خصوصاً اس وقت زیادہ درست ثابت ہوتی ہے جب ٹھنڈا پانی یا نل کا پانی براہ راست انڈے پر ڈالا جائے۔

ماہر غذائیت کا کہنا ہے کہ اس عمل سے گزرے بغیر فارم سے براہ راست آنے والے انڈوں پر گندگی اور گرد زیادہ ہوتی ہے، وہ پھر بھی ان انڈوں کو دھونے سے منع کریں گی۔ ان کا مشورہ ہے کہ ایسے انڈے خریدنے سے ہی احتیاط برتنی چاہیے۔

ان کے مطابق اگر انڈے پھر بھی گندے لگ رہے ہوں تو پھر انھیں نیم گرم پانی سے دھو لیں لیکن ڈبوں میں بند صاف ستھرے انڈوں کو دھونے سے گریز کرنا چاہیے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے