کوہستان ویڈیو کیس :افضل کوہستانی کے تین بھائی پہلے قتل ہوئے،پولیس نے تشدد کیا اور پھر ایک گھنٹے بعد قتل کر دیا گیا . کہانی ختم

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ ہزارہ ڈویژن کے صدر مقام ایبٹ آباد کے گامی اڈہ کے قریب شاہراہ قراقرم پر سوزوکی میں سوار کوہستان ویڈیو سکنڈل کے مرکزی کردار افضل کوہستانی کو قتل کردیا گیا. ایبٹ پولیس کے مطابق ملزم فیض اللہ ولد گل رنگ آلہ قتل سمیت گرفتار کرلیا گیا ہے ، افضل کو بچانے کیلئے آگے آنے والے دو دیگرمقامی افراد بھی فائرنگ کی زد میں‌آکر زخمی ہوگئے ہیں. افضل کوہستانی کے جسم پر متعدد گولیاں لگی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ موقع پر دم توڑ گئے . یاد رہے کہ یہ واقعہ کوہستان ویڈیو سکنڈل کی کڑی ہے جسمیں مقتول کے تین سگے بھائی پہلے ہی قتل ہوچکے ہیں. مبینہ طور طور پر کوہستان ویڈیو سکنڈل نے اب تک 9 انسانوں کو ابدی نیند سلادیا ہے. پس منظر….

حال ہی میں افضل کوہستانی نے قومی وطن پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی اور وہ سابق اُمیدوار صوبائی اسمبلی بھی رہے تھے۔

کوہستان ویڈیو سکنڈل اُس وقت رونما ہوا جب 2011 میں موبائل فون سے بنا ایک ویڈیو کلپ کوہستان کے گردو نواح کے موبائل صارفین میں‌پھیل گیا جس میں پانچ لڑکیاں تالیاں بجارہی تھی اور دو سگے بھائی ناچ رہے تھے ، ویڈیو کے بیک گراونڈ میں مٹی کی دیواروں سے بنا ایک حجرہ نظر آتاہے، علاقائی سطح پر ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد پرنٹ میڈیا نے ایک جرگے کے حوالے سے کہانی شائع کی جس میں‌کہا گیا کہ پالس میں ایک مفتی کی سربراہی میں دو سو افراد کا جرگہ ہوا ہے جس میں لڑکیوں اور لڑکوں کو جان سے مارنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، اگلے ہی دن الیکٹرانک میڈیا نے یہ خبر کو اُٹھائی تو دنیا کی نظر بھی اس ویڈیو کلپ پر پڑی جسے بین الاقوامی میڈیا نے بھی نمایاں کوریج دی ،جسے بعد ازاں "کوہستان ویڈیو سکنڈل” کا نام دیا گیا.مقامی لوگوں کا خیال تھا کہ اس کہانی کے پیچھے مغربی لابی کارفرما ہے . یہ سلسلہ یوں‌ختم نہ ہوا اور دوسال بعد افضل کوہستانی جو اس کیس کے مدعی اور سکنڈل کے مرکزی کردار تھے کے سگے تین بھائیوں کو ویڈیو میں نظر آنے والی لڑکیوں والوں نے قتل کیا جس پر اُس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری نے ازخود نوٹس لیا جس پر ایک کمیشن تشکیل دیا گیا جن کو موقع ملاحضہ کرکے چھ روز کے اندر لڑکیاں سپریم کورٹ میں‌پیش کرنے کا حکم ملا۔

اس دوران عوامی نیشنل پارٹی کی حکومت نے ضلعی پولیس کے ذریعے افضل کے بھائیوں کے قتل میں ملوث افراد کو گرفتار کرایا جن میں دو کو پچیس سال قید اور ایک کو پھانسی کی سزا تجویز ہوئی جو بعدازاں رہا بھی ہوگئے. سپریم کورٹ کے از خود نوٹس پر اُس وقت کے وزیر داخلہ نے ڈی آئی جی ہزار ہ، کمشنر ہزار ہ اور ضلعی انتظامیہ کی پوری ٹیم تحصیل پالس کے گاوں گدار بھیجی. واپسی پر افسران نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ویڈیو میں ملوث چار لڑکیوں کا کوئی ٹھوس سراغ نہ مل سکا، اُس وقت کے کمشنر ہزارہ نے کہا کہ گاوں گدار میں کوئی مرد موجود نہیں تھا سب مکئی کی کاشت کو نکلے ہوئے تھے ، خواتین سے بات نہ ہو سکی، ویڈیو میں نظر آنے والے دو بھائیوں بن یاسر اور گل نظر نے اس دوران پولیس کو پیشی دیدی ۔ وزیرداخلہ کی ہدایت پر اُس وقت کے ڈی آئی جی ہزارہ ڈاکٹر تعیم ، اُس وقت کے کمشنر ہزارہ خالدخان عمرزی ، اُس وقت کے ڈی پی او کوہستان عبدلمجید آفرید ، اُس وقت کے ڈی سی او کوہستان عاقل بادشاہ نے دوبارہ تحصیل پالس کے گاوں گدار کا دورہ کیا ۔ خالد خان عمر زئی نے پٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ سابق امیدوار سراج خان کی زیر قیادت پیچ بیلہ میں ایک جرگہ جاری تھا،جرگے کے تمام افراد نے حلف دیا ہے کہ لڑکیاں زندہ ہیں‌ قتل نہیں ہوئیں.یہ معمہ چلتا رہا بالاآخر سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں سماجی کارکن فرزانہ باری کی قیادت میں مقرر کردہ کمیشن نے گاوں گدار پالس کا دورہ کیا اُس کمیشن میں اُس وقت کے وزیر اطلاعات میاں افتخار و دیگر لوگ بھی شامل تھے ، سماجی کارکن فرزانہ باری کے علاوہ دیگر کمیشن ممبران نے لڑکیوں کے زندہ ہونے کی تصدیق کی جس پر سپریم کورٹ نے کیس خارج کردیا.

افضل کوہستانی نے کمیشن کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے دوبارہ سپریم کورٹ سے رجوع کیا اور رٹ پٹیشن دائر کی جسے ایک بار تو سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے واپس کردی جبکہ دوسری بار منظور کرلی . یہ کیس چلتا رہا اور اس دوران افضل کوہستانی پر گھر جلانے کا کیس بن گیا جس کی وجہ سے وہ کئی ماہ جالکوٹ کوہستان کی جیل کی سلاخوں کے پیچھے رہا ، جیل سے ہی وہ کیس چلاتا رہا. یہ گتھی ابھی سلجھی نہ تھی کہ سپریم کورٹ نے کئی سماعتوں کے بعد دوبارہ لڑکیوں‌کو پیش کرنے کا حکم دیا، جس پر مقامی پولیس نے اپنی تفتیش مکمل کرکے یہ اعلان کیا کہ لڑکیاں قتل کی جاچکی ہیں ، پولیس نے ملزمان نامزد بھی کردئے جس پر سپریم کورٹ نے فوری طور پر ملزمان کو گرفتار کرنے کا حکم دیا، ادھر عدالت میں کیس کی سماعت جاری ہے آخری سماعت یہ کیس پشاور ہائی کورٹ ایبٹ آباد رجسٹری میں جاری ہے اور گزشتہ پیر کے روز ویڈیو سکنڈل میں نامزد ملزمان کی درخواست ضمانت کیلئے پشاور ہائی کورٹ ایبٹ آباد بنچ میں دونوں اطراف سے بحث مکمل کرکے حکم سنانے کا وقت دیا ہے۔یہ سلسلہ ابھی عدالت میں جاری تھا کہ بدھ کی شام افضل کوہستانی خود موت کی وادی میں چلے گئے.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے