چائے کے عادی بے شمار افراد اپنے دن کی شروعات گرما گرم چائے سے کرتے ہیں اور خود کو تازہ دم محسوس کرتے ہیں لیکن گرماگرم چائے پینے کے عادی افراد کے یلے بری خبر یہ ہے کہ تیز گرم چائے پینے سے گلے کے کینسر کا خدشہ دُگنا ہوجاتا ہے۔
امریکی محققین نے ایک تحقیق سے اخذ کیا کہ وہ افراد جو 60 ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد گرم اور دن بھر میں 700 ملی لیٹر تک چائے پیتے ہیں ان میں نیم گرم یا ٹھنڈی چائے پینے والوں کے مقابلے میں 90 فیصد تک گلے کے کینسر کا خدشہ پایا جاتا ہے۔
امریکی کینسر سوسائٹی اور تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر فرہاد اسلامی کی رپورٹ کے مطابق بہت تیزگرم چائے پینے سے گلے کے کینسر کا خدشہ تیزی سے لاحق ہوتا ہے اس لیے ہدایت کی جاتی ہے کے کوئی بھی مشروب جیسے چائے، کافی یا پھر سادہ دودھ بہت تیز نہ پیا جائے بلکہ اسے ٹھنڈا کرکے یعنی نیم گرم پینا صحت کے لیے مؤثر ہے۔
انٹرنیشنل ایجنسی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ گلے کے کینسر کا شمار دنیا کے 8 سب سے زیادہ ہونے والے خطرناک کینسر میں ہوتا ہے جس سے تقریباً ہر سال 4 لاکھ افراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق شریانوں کا کینسر لاحق ہونے کی بنیادی وجہ سگریٹ نوشی، شراب نوشی اور بہت تیز گرم مشروبات کا استعمال ہے جس سے غذا کی نالی اور معدہ شدید متاثر ہوتا ہے۔
چونکہ غذا کی نالی طویل ہوتی ہے تاہم جب بھی کوئی خوراک یا پھر مشروب جو بہت زیادہ گرم ہو وہ غذا کی نالی سے گزرتی ہے تو نالی سوزش کا شکار ہوجاتی ہے۔
امریکن کینسر سوسائٹی کے مطابق رواں برس امریکا میں شریانوں کے کینسر میں 13 ہزار 750 افراد مبتلا ہوئے جب کہ خواتین کی تعداد 39 ہزار ہے۔
لندن اسکول آف ہائیجین اینڈ ٹروپیکل میڈیسن کے پروفیسر اسٹیفن ایوانس کا کہنا ہے کہ شریانوں کے کینسر کی وجہ صرف گرم مشروب ہی نہیں بلکہ وہ تمام چیزیں جو مائیکرو ویو میں بہت تیز گرم کرکے فوری استعمال کی جاتی ہیں وہ بھی انتہائی مضر صحت ہیں۔