چینیوں سے مت بگاڑیں

نواز شریف سسلین مافیا تھا۔ ہر روز ہزار ارب روپیہ کی کرپشن ہوتی تھی۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار ملکی معیشت کے لئے تباہ کن تھا۔ کون سے جھوٹ نہیں بولے اور قوم کو دھوکہ نہیں دیا۔ چند لوگوں کا گرو جب ملکی سلامتی کی تعریف اپنے تصورات سے کرنے لگے تو دشمن قوتوں کو ووٹ کی طاقت سے شکست دی جاتی ہے۔

12 مئی کے روز ریاستی اداروں کی موجودگی میں کراچی میں پاکستانی شہریوں کا قتل عام ہوا۔ جو غدار نہیں وہ مکے لہراتے ہوئے ڈی چوک میں کہنے لگے جس کا مطلب وہی تھا یعنی دشمن قوتوں کو شکست دینے کا۔

اس وقت قومی مفاد یہی تھا الطاف حسین سے مدد لی جائے بعد میں قومی مفاد کا مفہوم بدل گیا اور الطاف حسین غدار بن گیا۔ اس ملک میں کس کے منہ میں اتنے دانت ہیں کہ سوال کر سکے۔ ریاست ماں ایسی ہوتی ہے۔ ماں نے اپنے بچے کیوں مارے؟ ہم اس ریاست کے شہری ہیں، جہاں قومی مفاد کا نام لے کر محب وطنوں نے پاکستان میں ایک غیر ملکی سفیر ملا ضعیف کو امریکیوں کے حوالہ کر دیا تھا۔

بطور پاکستانی افغان سفیر کی امریکیوں کو حوالگی ہمیشہ دکھ کا باعث رہی ہے اور رہے گی۔

ملکی مفاد کا تعین پارلیمنٹ کرے تو ذمہ دار پاکستانی ہیں لیکن ملکی مفاد کا تعین چند لوگ کریں اور جوابدہی بھی نہ ہو تو تہمت پاکستانیوں پر لگتی ہے۔ حقیقت میں پاکستانی ناکردہ گناہوں کی سزا بھگتتے ہیں۔ خلیج فارس میں امریکی ایران کو سابق سکھانے آن پہنچے ہیں۔ پہلے عراق، لیبیا اور شام کو سبق سکھایا جا چکا ہے۔ ہم نے بہترین وقت کا انتخاب کیا ہے، پاک ایران گیس پائپ لائین منصوبے سے الگ ہونے کا۔ ہم تاریخ میں اپنا نام لکھوانے پر کیوں ہمیشہ بضد رہتے ہیں۔ کیا اس وقت گیس پائپ لائین منصوبے سے الگ ہونے کا اعلان کرنا ضروری تھا جب ایران پر امریکی حملہ کے لئے بظاہر تیاریاں تیزی کے ساتھ مکمل ہو رہی ہیں۔

سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے جس پاک چین دوستی کی بنیاد رکھی، اس بنیاد نے آج پاکستان کو جدید ترین فوجی طاقت بنایا ہے۔ آج جس میزائل ٹیکنالوجی پر اتراتے ہیں، اس میں کوریا اور چین نے مدد کی تھی۔ اسرائیل نے لائین آف کنٹرول پر چیلینج کرنے کے لئے بھارتیوں کو جدید ترین ڈرون فراہم کیے۔ چینیوں نے فوری طور پر ہمیں اپنے وہ ڈرون دینے کا اعلان کر دیا جو اس نے دنیا کے کسی ملک کو نہیں دیے۔

امریکیوں نے اور پوری مغربی دنیا نے ہمارے لئے جدید ترین لڑاکا طیاروں کا حصول ناممکن بنا دیا۔ چینیوں نے جے ایف تھندر کے ذریعے ہمیں خود کفیل کر دیا۔ جب ہر روز خود کش حملے ہوتے تھے توانائی کا بدترین بحران تھا چینیوں نے سی پیک پر اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر دی اور پاکستان کو توانائی کے شعبہ میں خود کفیل کر دیا۔ بدلہ میں پاکستان میں چینی مردوں کی پاکستانی خواتین سے شادی کو لے کر چین کے خلاف رائے عامہ منظم کرنے کا کام شروع ہو گیا۔

چینی کہتے رہے ملتان میٹرو میں کسی چینی کمپنی نے کرپشن نہیں کی لیکن پاکستانی میڈیا میں پالتو اینکرز رائے عامہ ہموار کرتے رہے کہ کرپشن ہوئی ہے کیونکہ ہدف نواز شریف تھا۔ چینی سفارتخانے نے وضاحت کی، چینی حکومت نے وفود بھیجے اور یقین دلایا چین میں انسانی اسمگلنگ نہیں ہوتی اور نہ ہی انسانی اعضا کی تجارت۔ پاکستان میں مہم بند نہیں ہو رہی۔

انفرادی سطح پر دھوکہ دہی سے کوئی شادی ہوئی ہے تو پاکستانیوں پر پابندی لگائی جائے اور اس باپ کو جیل بھیجا جائے جو دس لاکھ روپیہ نقد وصول کر کے بیٹی کی شادی پر ہنسی خوشی راضی ہوتا ہے۔ ایک کلچر سے دوسرے کلچر میں شادی کی کامیابی کے امکانات ویسے ہی معدوم ہوتے ہیں۔ چند ناراض دلہنوں یا ناکام شادیوں کو لے کر عوامی جمہوریہ چین کے خلاف رائے عامہ منظم کرنے کی اجازت کون دے رہا ہے اور کیوں دی جا رہی ہے؟

پاکستان کے حکمت ساز سعودیوں اور امریکیوں کو کیوں خوش کرنے پر تلے ہوئے ہیں؟ چینیوں کو پاکستان سے کیوں متنفر کیا جا رہا ہے؟ دفتر خارجہ نے چینی سفارتخانے کی وضاحت کے بعد جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ شادیوں کے معاملہ پر سنسنی پیدا نہ کی جائے لیکن ایف آئی اے کی طرف سے حال ہی میں پاکستانی لڑکیوں کے اعضا نکالنے کی خبر میڈیا کو کیوں دی گئی۔ ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں پاکستان کو گرے لسٹ سے بلیک لسٹ کرنے کا معاملہ سامنے آرہا ہے۔ آئی ایم ایف پروگرام کے لئے ٹیکسوں اور یوٹیلٹز کی قیمتوں میں اضافہ اور پاکستانی روپیہ کی آزادانہ شرح مبادلہ کی شرائط سامنے آرہی ہیں لیکن قوم کے ساتھ دھوکے کا سلسلہ مسلسل جاری ہے۔

پاکستان کو چین کی ضرورت ہے۔ افغانستان میں ۔ دفاعی معاملات میں ضرورت ہے، بھارت کے ساتھ تعلقات اور معاشی استحکام کے لئے ضرورت ہے۔ امریکیوں اور سعودیوں کی کاسہ لیسی صرف نقصان کا سودا ہے۔ چینیوں کے ساتھ نہ بگاڑیں بلکہ معاملات کو درست کریں۔ نواز شریف کو جیل میں ڈال کر جو کچھ حاصل ہوا ہے وہ پاکستان کی گلی کوچوں میں نظر آرہا ہے۔ الیکشن نواز شریف نہیں ہارا بلکہ تبدیلی ہاری ہے اور بری طرح ہاری ہے۔

سیاسی افراتفری اور بے چینی ختم کریں۔ جو ڈرامے قوم پر مسلط کیے ہیں ان سے قوم کو نجات دلائیں۔ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرائیں۔ پی ٹی ایم سے معاملات درست کرائیں۔ لاپتہ افراد کا معاملہ جنگی بنیادوں پر نپٹائیں۔ پاک فوج پاکستان کا اثاثہ ہے۔ اس فوج کے متعلق منفی تاثر جن اقدامات اور فیصلوں سے پیدا ہو رہا ہے ان پر غور کرنا چاہیے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے