شیعہ افراد کو غیر مسلم شمار کرنے پر افسران معطل

خیبر پختونخوا کی حکومت کے ادارے لوکل کونسل بورڈ نے جنوبی ضلع بنوں میں تحصیل انتظامیہ کی طرف سے ایک اشتہار میں شیعہ کا نام غیر مسلموں کے خانے میں لکھنے پر ایک افسر سمیت چار اہلکاروں کو ان کے عہدوں سے معطل کر دیا ہے۔

بنوں کے تحصیل ناظم ملک احسان نے تصدیق کی کہ دو دن پہلے ان کے دفتر سے جاری ہونے والے
اشتہار میں غلطی کرنے پر میونسپل افسراور آفس سپرنٹنڈنٹ سمیت چار اہلکاروں کو ان کے عہدوں سے معطل کر دیا گیا ہے۔

معطل ہونے والے افراد میں بنوں ٹی ایم اے کے دو کمپیوٹر آپریٹرز بھی شامل ہیں۔

تحصیل ناظم کے مطابق خاکروب کی اسامی کے لیے ایک اشتہار جاری کیا گیا تھا جس میں مذہب کے خانے میں غیر مسلموں کے ساتھ ساتھ اہل تشیع فرقے کا نام بھی دے دیا گیا۔

انھوں نے کہا کہ اس ضمن میں بنوں میں شیعہ علمائے کرام اور عمائدین سے معذرت بھی کی گئی ہے جو ان کے بقول قبول کر لی گئی ہے۔

تحصیل ناظم نے مزید کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات کے لیے لوکل کونسل بورڈ کے ڈپٹی سیکریٹری کی سربراہی میں ایک انکوائری کمیٹی بنائی گئی ہے جو آئندہ چند دنوں میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

دو دن پہلے تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن کے دفتر کی طرف سے چند خالی پوسٹوں پر بھرتیوں کے لیے ایک اشتہار جاری کیا گیا تھا۔

اس اشتہار میں مذہب کا خانہ بھی دیا گیا ہے جس میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ کس مذہب کے افراد اس اسامی کے لیے درخواستیں دے سکتے ہیں جس میں ہندو، بالمیکی اور عیسائیوں کے ساتھ ساتھ شیعہ بھی لکھ دیا گیا۔

تاہم یہ اشتہاراس وقت لوگوں کی توجہ کا مرکز بنا جب سیاست دانوں اور لوگوں کی جانب سے اس کی کاپیاں سماجی رابطوں کے ویب سائٹوں پر دھڑا دھڑ جاری کی گئیں۔

تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے بھی اس اشتہار کی ایک کاپی اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے جاری کرتے ہوئے مذہبی سیاسی جماعت جمعیت علمائے اسلام (ف) پر مختلف فرقوں اور مذاہب کے درمیان نفرت پھیلانے کا الزام لگایا۔

انھوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک کو ایسے افراد کے خلاف ضرور کارروائی کرنی چاہیے جو صوبے میں عدم برداشت اور امتیازی سلوک روا رکھنا چاہتے ہیں۔

ضلع بنوں کو جمعیت علمائے اسلام (ف) کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔

بنوں کی موجودہ تحصیل اور ضلع ناظمین کا تعلق بھی جے یو آئی سے ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے