انتظار کا قتل منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا، مدیحہ کیانی کا دعویٰ

کراچی: انتظار قتل کیس کی واحد عینی شاہد مدیحہ کیانی نے اپنے پہلے ویڈیو بیان میں نوجوان کے قتل کو ‘سوچا سمجھا منصوبہ’ قرار دے دیا اور تفتیشی عمل پر سوالات اٹھاتے ہوئے رینجرز سے تحفظ کی اپیل کردی۔

13 جنوری کو ڈیفنس کے علاقے خیابان اتحاد میں پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے قتل ہونے والے 19 سالہ نوجوان انتظار کی دوست اور قتل کی واحد عینی شاہد مدیحہ کیانی کا پہلا ویڈیو بیان منظر عام پر آگیا۔

مدیحہ کیانی نے مقتول انتظار کے والد کے ہمراہ ویڈیو بیان میں کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ انتظار کا قتل منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا۔

مدیحہ کا کہنا تھا، ‘لگتا ہےکہ یہ قتل کسی بااثر شخص نےکسی اور سے کروایا ہے۔’

خاتون کے مطابق ‘انتظار نے کہا تھا کہ میری گاڑی کی نشاندہی ہوئی ہے اور گاڑی کا تعاقب کیا جاتا ہے’۔

مدیحہ کے مطابق ‘قتل والے روز انتظار نے مجھے جلدی گھر جانے کو کہا، مجھے لگا کہ اس کے دماغ میں ایسی بات تھی جس سے اس کو خطرہ محسوس ہوا’۔

مدیحہ کیانی نےانکشاف کیا کہ واقعے کے روز سلمان نامی نوجوان عصر کے وقت ہمیں ملا ، جس کا انداز بہت مشکوک تھا، سلمان کے ساتھ احمد رند نامی ایک اور شخص بھی تھا۔

مدیحہ کیانی نے کہا کہ ‘سچ سامنے لانا ہے تو ماہ رخ نامی لڑکی سمیت اعلیٰ شخصیات سے بھی مکمل تفتیش ہونی چاہیے’۔

خاتون نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ وہ سامنے اس لیے نہیں آرہی تھی کہ طاقتور لوگوں کے نام سامنے آرہے تھے۔

مدیحہ نے بتایا کہ ‘میں انتظار سے ماہ رخ کے بارے میں پوچھتی تھی، جس پر انتظار نے مجھے بتایا کہ گھر والے نہیں مانے’۔

مدیحہ کے مطابق ‘انتظار نے مجھے بتایا کہ ماہ رخ کا رشتے دار عامر حمید ہے اور وہ بڑے لوگ ہیں’۔

ذرائع کے مطابق مقتول انتظار کی ماہ رخ نامی لڑکی سے اسکول سے دوستی تھی، جس کے بارے میں ذرائع کا دعویٰ ہے کہ وہ سابق ڈی ایس پی ایس آئی یو عامر حمید کی بھتیجی ہے۔

عامر حمید اس وقت ایس ایس پی انویسٹی گیشن ساؤتھ فاروق اعوان کے پی ایس او ہیں، تاہم ان کا کہنا ہے کہ ماہ رخ ان کی بھتیجی نہیں ہے اور نہ ہی ان کا انتظار کے معاملے سے کوئی تعلق ہے۔

مدیحہ کیانی نے یہ انکشاف بھی کیا کہ ان کے پہلے بیان میں پولیس نے وہ باتیں بھی شامل کیں جو انہوں نےکہی ہی نہیں تھیں۔

ویڈیو بیان میں مدیحہ کیانی نے رینجرز سے اپیل کی کہ وہ اس مقدمے کی واحد گواہ ہیں، لہذا انہیں تحفظ دیا جائے۔

ویڈیو بیان میں مدیحہ کیانی کے ہمراہ موجود انتظار کے والد نے کہا کہ مدیحہ نے ان سے رابطہ کر کے کہا کہ وہ واقعے سے متعلق سچ بتا کر دل کا بوجھ ہلکا کرنا چاہتی ہے۔

انتظار کے والد نے بھی اپیل کی کہ قتل کیس کی واحد گواہ کو تحفظ فراہم کیا جائے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘اہلکاروں نے میرے بیٹے کو شناخت کرنے کے بعد گولیاں چلائیں، واقعے کی سی سی ٹی وی ویڈیو اور تصاویر دیکھ لیں کہ یہ ٹارگٹ ہے یا غفلت’۔

مدیحہ کیانی کو انتظار کے والد کے پاس لےکر جانے والے کاظم پاشا کا دعویٰ ہے کہ مدیحہ کو پولیس اپنے ہمراہ لے گئی ہے۔

جبکہ جے آئی ٹی کے سربراہ ثناء اللہ عباسی نے جیونیوز کو بتایا ہے کہ مدیحہ کو بیان کےلیے بلوایا گیا جس میں وہ ڈری ہوئی لگ رہی تھی، بیان کے بعد وہ واپس چلی گئی۔

انھوں نے مزید بتایا کہ جمعرات کی سہہ پہر 3 بجے تمام لوگوں کو طلب کر لیا گیا ہے تاکہ جے آئی ٹی کو مکمل کیا جاسکے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے