عمران خان صاحب، صرف دو منٹ

جناب خان صاحب صرف دو منٹ دیجئے_

عمران خان صاحب اگر پنامہ کیس سے فارغ ہو چکے ہیں تو انکی خدمت میں ایک سٹوری پیش کرنی تھی_ میاں صاحب کو گھر بھیجنے کے بعد بھی یقینا عمران خان فارغ نہیں ہونگے_ وہ مستقبل کے وزیر اعظم بننے کے لیے لابنگ کر رہے ہونگے اتنے اہم کام میں مصروف بندے کے پاس کسی کا درد پڑھنے کے لیے کہاں سے وقت آئے گا ؟

خیر وہ نہ بھی پڑھیں تو کوئی بات نہیں ہم اپنا فرض ادا کرتے ہوئے لکھ رہے ہیں تاکہ سند رہے_ ظلم کے خلاف آواز بلند کرنا ثواب ہے اور ہم ثواب لے رہے ہیں خان صاحب کے پاس ثواب کے لیے اور بھی بہت سارے کام ہونگے_

جناب عمران خان مانسہرہ کے علاقے میں ایک جگہ ہے جس کا نام شنکیاری ہے_ شنکیاری کے مضافات میں ایک گاوں ہے جسے لوگ مکڑیا کے نام سے جانتے ہیں وہاں آپ کی پارٹی کی حکومت ہے_

ہوا یوں کہ بیس پانچ دو ہزار سولہ جمعہ کے روز ایک لڑکی قتل ہوئی جس کا نام ثمرینہ بی بی تھا_ ثمرینہ بی بی کو اسکے شوہر نے چند اجرتی قاتلوں کیساتھ مل کر گھر سے قرآن پڑھتے ہوئے عین جمعہ کی نماز کے وقت ماں کی آنکھوں کے سامنے سے اٹھایا اور پھر ویرانے میں لے جا کر تشدد کرتے ہوئے قتل کر دیا_ ایک نہتی لڑکی جان بچانے کے لیے دہائیاں دیتی رہی مگر مارنے والے مارنے کی سوچتے ہیں انہیں بچانے سے کیا غرض؟

انہوں نے اپنا کام پورا کیا اور چلتے بنے_ ورثاء نے لاش اٹھائی اور روڈ جام کر دیا_ ورثاء کہہ رہے تھے کہ ہم نے پولیس کو بار بار بتایا کہ ہمیں دھمکیاں مل رہی ہیں ہمیں تحفظ فراہم کیا جائے مگر پولیس ٹس سے مس نہ ہوئی اور آج نتیجہ بہن کی لاش کی صورت میں ملا_

اس قتل کے بعد پولیس نے چند لوگوں کو گرفتار کیا مگر اصل مجرم ابھی بھی اشتہاری ہے_عبدالاکبر کے نام سے مشہور شخص ورثاء کے لیے وبال جان بنا ہوا ہے_ عبدالاکبر کے بارے میں مشہور ہے کہ اسکے ہاتھ بڑے لمبے ہیں_ اور جس کے ہاتھ لمبے ہوں وہ طاقتور ہوتا ہے_ ویسے بھی مثال مشہور ہے جس کی لاٹھی اسکی بھینس_ اب لاٹھی عبدالاکبر کی ہے اور بھینس بھی اسی کی ہے_ عبدالاکبر کے سامنے آپ کی حکومت بھی بے بس ہے_

معاملہ یہاں تک نہیں رکا بلکہ اس سے چار قدم آگے بڑھ چکا ہے_

ثمرینہ کا بھائی جو بہن کے کیس کا چشم دید گواہ ہے اسے پانچ آٹھ دو ہزار سترہ کو اغواء کر لیا گیا ہے_ بہن تو رہی ایک طرف_ بھائی بھی غائب کر دیا گیا ہے اور ابھی تک بھائی کا بھی کوئی علم نہ ہو سکا_ فیاض اور ثمرینہ کا بھائی حق نواز کبھی صحافیوں کے در پر جا رہا ہے اور کبھی پولیس کے ہاں_ اسے سمجھ نہیں آ رہی کہ وہ کیا کرے؟

ثمرینہ اور فیاض کے بھائی حق نواز کہتے ہیں کہ ماں روز پوچھتی ہے فیاض کب آئے گا ؟بتائیے ماں کو کیا جواب دو؟

بیٹی آنکھوں کے سامنے سے اٹھا کر مار دی گئی اور بیٹا دو ہفتوں سے لاپتہ ہے انصاف تلاش کے باوجود بھی نہیں مل رہا_ کیا کروں ؟

اب آخری حل یہی ہے کہ مانسہرہ ڈی پی او آفس کے سامنے خود سوزی کر کے اپنا قصہ تمام کر دوں_ ماں کے آنسو کون دیکھ سکتا ہے ؟

بھائی کی گمشدگی کیسے برداشت ہو سکتی ہے ؟

بندہ مر جائے سکون مل ہی جاتا ہے غائب ہو تو زندگی حرام ہو جاتی ہے_

جناب خان صاحب آپ فرصت نکال کے اپنی پولیس سے دو منٹ کال کر کے پوچھ سکتے ہیں کہ یہ اندھیر نگری کیوں مچی ہوئی ہے ? ایک ماں روز جیتی اور مرتی کیوں ہے ? بھائی انصاف کے لیے در در کیوں بھٹک رہے ہیں ? جناب خان صاحب اپنی قیمتی وقت میں سے دو منٹ دیجئے صرف دو منٹ_

آپ کے دو منٹ دینے سے ایک ماں کو اس کا بیٹا مل سکتا ہے تو دو منٹ دے دیجئے نا !

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے