کانگو وائرس جان لیوا بھی ہو سکتا ہے

قومی ادارہ صحت نے کانگو بخار سے متعلق ہدایات جاری کر دیں۔
عید الاضحٰی کی آمد پرکانگو بخار کے کیسز بڑھنے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے،قومی ادارہ صحت
کانگوبخار جان لیوا ہے،اس مرض سے بچنے کے لئے خاص احتیاط کی ضرورت ہے
کانگو بخار ایک خطرناک قسم کے وائرس سے پھیلتا ہے
کانگو وائرس زیادہ تر بھیڑ، بکروں، گائے، اونٹ ، بیل، دنبہ کے بالوں میں چھپی ہوئی چیچڑیوں میں پایا جاتا ہے
جب یہ چیچڑی کسی مویشی یا انسان کو کاٹ لے تو پھر یہ وائرس متحرک ہو جاتا ہے
کانگو وائرس متاثرہ جانور کی قربانی کے خون ، ٹشو یا سیال مادہ سے بھی منتقل ہو سکتا ہے

کانگووائرس متاثرہ شخص کے خون ، ٹشو یا سیال مادہ سے بھی منتقل ہوسکتاہے

قربانی کا گوشت بناتے وقت کٹ لگنے سے متاثرہ جانور کا وائرس انسانی جسم میں منتقل ہوسکتاہے

متاثرہ مویشی کا گوشت بناتے اور دھوتے ہوئے دستانوں کا استعمال ضرور کریں

قربانی کے جانوروں کا گوشت اچھی طرح پکاکر کھائیں

چرواہے، قصائی، متاثرہ شخص کی قربت رکھنے والوں کو کانگو بخار سے متاثر ہونے کا خطرہ زیادہ ہے

پاکستان میں کانگو بخار کا پہلا کیس 1976ء میں تشخیص ہوا

ملک کے دیگر علاقوں کی نسبت صوبہ بلوچستان اس بیماری سے سب سے زیادہ متاثر ہوا

پنجاب، سندھ، خیبر پختونخواہ سے بھی اس بیماری کے کیسز رپورٹ ہوتے رہتے ہیں

رواں سال کے دوران کانگو بخار کے ٹوٹل 41 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں

بلوچستان سے16، پنجاب سے 15، کے پی سے 07، اور فاٹا سے 03 کیسز رپورٹ ہوئے

کانگوبخارکی مخصوص علامات میں اچانک تیز بخار، کمر، پٹھوں اور گردن میں درد ہے

کھنچاؤ، متلی، قے، گلے کی سوزش،جسم پرسرخرنگ کےدھبےبھی کانگو بخارکی علامات ہیں

مسوڑھوں، ناک اور اندرونی اعضاء سے خون کا آنا بھی کانگو بخار کی علامات میں شامل ہیں

اب تک کانگو بخار کی کوئی ویکسین ایجاد نہیں ہوئی

مویشی منڈی جاتے ہوئے ہلکے رنگ کے پوری آستینوں اور آگے سے بند کپڑے اور جوتے پہنیں

مویشی منڈی سے واپس آکر نہائیں اور کپڑے تبدیل کر لیں

قربانی کا جانور خریدنے سے پہلے اچھی طرح یقین کر لیں کہ اس کے جسم پر چیچڑیاں نہ ہوں

جانور کو چیک کرتے وقت دستانے استعمال کریں یاچیچڑی بھگاؤ لوشن لگائیں، قومی ادارہ صحت
بچوں کو قربانی کے جانوروں کے ساتھ کھیلنے سے روکیں

جانوروں کو ذبح کرتے اور گوشت بناتے وقت دستانوں کا استعمال کریں

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے