پنجاب انسٹیٹوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) میں ہونے والی ہنگامہ آرائی کے بعد اسلام آباد میں بار اور بینچ کے درمیان ہونے والا ڈیڈلاک ختم ہو گیا۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے بار سیکرٹری عمیر بلوچ کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔
صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار راجہ انعام امین منہاس و دیگر بار عہدیداران عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ عدالت توہین عدالت میں سزا سنانے پر یقین نہیں رکھتی، بڑے دکھ سے میں نےشوکاز نوٹس جاری کیا کیونکہ بار مضبوط ہو گی تو بینچ مضبوط ہو گا۔
چیف جسٹس کا بار کے عہدیداران سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کل آپ آگئے تھے جب احساس ہو جائے تو اتنا ہی کافی ہے، مجھے یقین ہے کہ یہ بار عدلیہ کی آزادی کا تحفظ کرے گی۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ہمارا احتساب بھی مضبوط بار ہی کرتی ہے۔
بار عہدیداران نے چیف جسٹس اطہر من اللہ سے کہا کہ ہم بھی آج آپ کے احترام میں پیش ہوئے ہیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ بار کا نوبل کردار یہ ہے کہ عدالتوں پر عوام کا اعتماد بڑھے، اس صورت حال سے کسی تیسری قوت کو فائدہ نہیں اٹھانے دیں گے، بار نے بھی رول ماڈل کا کردار ادا کرنا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے بار کے سیکریٹری جنرل عمیر بلوچ اور ممبران کے پیش ہونے پر توہین عدالت کا شوکاز نوٹس واپس لے لیا۔
خیال رہے کہ چند روز قبل لاہور میں دل کے اسپتال پر وکلاء کی ہنگامہ آرائی کے بعد وکلاء تنظیموں کی جانب سے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا گیا تھا جب کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسی واقعے کے تناظر میں سیکریٹری اسلام آباد ہائیکورٹ بار عمیر بلوچ کا لائسنس معطل اور دیگر ممبران کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔