مشرف غداری فیصلہ : جسٹس شاہد کریم نے کیا لکھا ؟

جسٹس شاہد کریم نے فیصلے میں لکھا ہے کہ ‏پورے آئین میں صرف ایک آرٹیکل ہے جو سزا کے بارےمیں ہے . وہ آرٹیکل 6 ہے جو آئین کو منسوخ کرنے ، معطل کرنے اور حتی کہ اس بارے میں سازش کرنیوالوں اور اس عمل پر مہر ثبت کرنیوالوں کو سنگین غداری کا مرتکب تصور کرتا ہے اور انکو موت کی سزا کا حقدار سمجھتا ہے ۔

‏57 صفحات پر مشتمل اپنے تفصیلی نوٹ میں جسٹس شاہد کریم نے مزید لکھا ہے کہ آرٹیکل 6 کا مقصد مارشل لاء کا راستہ روک کر آئینی حکومت کیطرف جانا ہے. آرٹیکل 6 کا یہ بھی مقصد ہے کہ "تاریخ کو فیصلہ کرنے دیں” سے "جج صاحبان تاریخ کو ٹھیک کریں” کی سوچ اختیار کرنا ہے.

جسٹس شاہد کریم کا اضافی نوٹ میں ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ ‏آرٹیکل 6 کو آئین کا حصہ بنوانے میں عاصمہ جیلانی (عاصمہ جہانگیر) کیس کا بڑا کلیدی کردار ہے. (یاد رہے کہ عاصمہ جہانگیر اسوقت 20 سال کی تھیں جب انہوں نے جنرل یحیی خان کے فوجی اقتدار کو عدالت میں چیلنج کیا . جس پر عدالت نے 1972 میں یحیی خان کو غاصب قرار دیا تھا)

‏جسٹس شاہد کریم نے فیصلے میں مزید یہ لکھا ہے کہ ” پاکستان کا آئین بنانے والوں نے غداری کی کوئی انوکھی تعریف نہیں کی بلکہ یہ تعریف مختلف ممالک کے آئین میں پہلے سے موجود ہے(انکا حوالہ بھی دیا) مگر فرق یہ ہے کہ وہاں آئین پر شب خون مارنے والے نہیں رہے جبکہ پاکستان میں سلسلہ جاری ہے.

‏جسٹس شاہد کریم نے مختلف ممالک میں فوجی حکمرانوں پر غداری کے مقدمات کا ذکر کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اسطرح کے طالع آزماؤں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے سے وہاں کتنا استحکام آیا . پاکستان کے آئین میں آرٹیکل سکس 1973 سے موجود ہے مگر کسی جمہوری حکومت نے اس کا اطلاق نہیں کیا.

‏جسٹس شاہد کریم نے تحریری آئین کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے جسٹس حمود الرحمان کے فیصلہ کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ تحریری آئین وہ ذریعہ ہے جو ہر ادارے کی حدود کا تعین کرتا ہے . ان حدود کو تجاوز کرنے والوں کا کوئی اقدام جائز تصور نہیں کیا جا سکتا.

‏جسٹس شاہد کریم نے یونان کے فوجی حکمرانوں کے ٹرائل کا حوالہ دیتے لکھا ہے کہ جب عدالت میں پیش کیا گیا تو جرنیل چیخا "میں صرف تاریخ اور عوام کو جوابدہ ہوں” جس پر جج بولا "کیا تم سمجھتے ہو کہ کمرہ عدالت سے تاریخ غیر حاضر ہے؟”

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے