قائمہ کمیٹی دفاع نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری دیدی

اسلام آباد: حکومت نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا بل قومی اسمبلی میں پیش کردیا جب کہ سینیٹ و قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے آرمی ایکٹ کے ترمیمی بل کی منظوری دے دی۔

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا جس کے 13 نکاتی ایجنڈے میں آرمی ترمیمی ایکٹ شامل نہیں تھا تاہم ایکٹ کو سپلیمنٹری ایجنڈے کے طور پر پیش کیا گیا۔

وزیرمملکت علی محمد خان کی وقفہ سوالات معطل کرنےکے لیے رولزمعطلی کی تحریک منظور کی گئی جس کے بعد وزیر دفاع پرویز خٹک نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے آرمی ترمیمی ایکٹ 2020 پیش کیا۔

[pullquote]پاکستان ائیر فورس اور بحریہ ترمیمی ایکٹ بھی پیش[/pullquote]

وزیر دفاع نے پاکستان ائیر فورس ترمیمی ایکٹ 2020 اورپاکستان بحریہ ترمیمی ایکٹ 2020 بھی پیش کیا جس کے بعد تینوں بلوں کو قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو بھیج دیا گیا ہے اور اسمبلی کا اجلاس کل صبح 11 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

حکومت اور اپوزیشن کے درمیان بلوں کی منظوری کے لیے قائمہ کمیٹی برائے دفاع کا اجلاس جمعہ کو ہی طلب کرنے پر اتفاق کیا گیا جس پر قائمہ کمیٹی برائے دفاع قومی اسمبلی اور سینیٹ کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق ترامیم کی منظوری دی گئی۔

[pullquote]ن لیگ کی جانب سے غیر مشروط حمایت کا اعلان[/pullquote]

گزشتہ روز حکومتی وفد نے مسلم لیگ (ن) کے وفد سے ملاقات کی، حکومتی وفد پرویز خٹک، شبلی فراز اور اعظم سواتی پر مشتمل تھا جس نے خواجہ آصف، ایاز صادق اور رانا تنویر سمیت دیگر ن لیگی رہنماؤں سے ملاقات کی اور آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق قانون سازی پر حمایت مانگی۔

پاکستان مسلم لیگ ن نے آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق آرمی ایکٹ میں ترامیم کی غیر مشروط حمایت کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کی قیادت کا مؤقف ہے کہ وہ آرمی چیف کے عہدے کو متنازع نہیں بنانا چاہتی اس لیے وہ آرمی ایکٹ میں ترامیم کی حمایت کریں گے۔

[pullquote]آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020 کیا ہے؟[/pullquote]

خیال رہےکہ گذشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں آرمی ایکٹ میں ترامیم کی منظوری دی گئی تھی۔

وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020 کی منظوری دی جس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت اور توسیع کا طریقہ کار وضع کیاگیا ہے۔

آرمی ایکٹ ترمیمی بل میں ایک نئے چیپٹرکا اضافہ کیا گیا ہے، اس نئے چیپٹر کو آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی تعیناتی کا نام دیا گیا ہے۔

اس بل میں آرمی چیف کی تعیناتی کی مدت تین سال مقررکی گئی ہے جب کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت پوری ہونے پر انہیں تین سال کی توسیع دی جا سکے گی۔

ترمیمی بل کے مطابق وزیراعظم کی ایڈوائس پر قومی مفاد اور ہنگامی صورتحال کا تعین کیا جائے گا، آرمی چیف کی نئی تعیناتی یا توسیع وزیراعظم کی مشاورت پر صدر کریں گے۔

[pullquote]’دوبارہ تعیناتی یا توسیع عدالت میں چیلنج نہیں کی جا سکے گی'[/pullquote]

ترمیمی بل کے تحت آرمی چیف کی تعیناتی، دوبارہ تعیناتی یا توسیع عدالت میں چیلنج نہیں کی جا سکے گی اور نہ ہی ریٹائر ہونے کی عمر کا اطلاق آرمی چیف پر ہوگا۔

علاوہ ازیں ترمیمی بل کے مطابق پاک فوج، ائیر فورس یا نیوی سے تین سال کے لیے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کا تعین کیا جائے گا جن کی تعیناتی وزیراعظم کی مشاورت پر صدر کریں گے۔

ترمیمی بل کے مطابق اگر چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی پاک فوج سے ہوا تو بھی اسی قانون کا اطلاق ہو گا، ساتھ ہی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کو بھی تین سال کی توسیع دی جاسکے گی۔

واضح رہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت 28 نومبر 2019 کی رات 12 بجے مکمل ہورہی تھی اور وفاقی حکومت نے 19 اگست کو جاری نوٹیفکیشن کے ذریعے انہیں3 سال کی نئی مدت کے لیے آرمی چیف مقرر کردیا تھا جسے سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ نے گذشتہ سال 28 نومبر کو آرمی چیف کی مدت ملازمت کیس کی سماعت کے دوران آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں 6 ماہ کی مشروط توسیع کرتے ہوئے پارلیمنٹ کو اس حوالے سے قانون سازی کرنے کا حکم دیا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے