قبائلی علاقوں میں بیرونی عناصر انتشار پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں:وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ قبائلی علاقوں میں بیرونی عناصر انتشار پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت صوبہ خیبر پختونخوا میں توانائی، اعلیٰ تعلیم، صحت، ترقیاتی منصوبوں سے متعلق اجلاس ہوا جس میں خصوصاً ضم شدہ قبائلی علاقوں میں ترقیاتی منصوبوں کی رفتار کا جائزہ لیا گیا۔

حکام نے وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا کہ ضم شدہ علاقوں میں ترقیاتی منصوبوں کی بلا تعطل پیش رفت کو یقینی بنانے کے لئے وزارتِ خزانہ سے مطلوبہ فنڈز کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے۔

وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انضمام شدہ علاقوں کے عوام باشعور ہیں، وہاں تعمیر و ترقی اور ملک کے دیگر حصوں کے برابر لانا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

عمران خان نے کہا کہ حکومت کو اس امر کا مکمل ادراک ہے کہ بعض بیرونی عناصر ان علاقوں میں انتشار پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم نے عوام کے ساتھ مل کر ایسے بیرونی عناصر کی سازشوں کو ناکام بنانا ہے، اس کے لئے ضروری ہے کہ ترقیاتی منصوبوں اور مسائل کے حل کے سلسلے میں کی جانے والی کوششوں سے انضمام شدہ علاقوں کی عوام کو مکمل طور پر باخبر رکھا جائے اور انہیں اس پورے عمل میں ہر طرح سے شریک بنایا جائے۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ تعلیم اور خصوصاً ہائر ایجوکیشن میں سرمایہ کاری حکومت کی اولین ترجیح ہے، اس سلسلے میں حکومت ہر ممکنہ کوشش کرے گی کہ تعلیمی اداروں کی جائز ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔

صوبہ خیبر پختونخوا میں صحت کے اداروں کے معاملات اور انکی ضروریات پر بریفنگ کے دوران عمران خان نے سیکرٹری منصوبہ بندی کو ہدایت کی کہ صوبے کے بڑے اسپتالوں میں صحت کی معیاری سہولیات کی بلا تعطل فراہمی کے لئے پانچ ارب روپے کی ضروریات پوری کی جائیں۔

وزیراعظم عمران خان نے زور دیا کہ مختلف علاقوں میں پینے کے صاف پانی کے فراہمی کے منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے جبکہ پورے ملک بھر میں سالڈ ویسٹ منیجمنٹ کے حوالے سے قومی پالیسی تشکیل دینے کی ضرورت ہے، اس سلسلے میں تمام صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر قومی سطح پر سالڈ ویسٹ منیجمنٹ پالیسی تشکیل دینے کا عمل شروع کیا جائے تاکہ جہاں شہروں کی صفائی کو یقینی بنایا جا سکے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے