پی ٹی آئی ناراض ایم کیوایم کو منانے میں ناکام، خالد مقبول استعفے پر قائم

کراچی: وفاقی وزیر اسدر عمر کی سربراہی میں تحریک انصاف کا وفد ناراض ایم کیو ایم کو منانے میں ناکام ہوگیا ہے۔

حکومت کی سب سے اہم اتحادی جماعت ایم کیو ایم پاکستان کے تحفظات کے خاتمے کے لیے پی ٹی آئی کا وفد بہادرآباد میں واقع پارٹی کے عارضی مرکز پہنچا۔ اسد عمر کی سربراہی میں آنے والے وفد میں حلیم عادل شیخ، خرم شیرزمان اور فردوس شمیم نقوی شامل ہیں۔ ایم کیو ایم کی جانب سے خالد مقبول صدیقی، عامر خان، کنور نوید جمیل سمیت دیگر نے استقبال کیا۔

مذاکرات کے دوران اسد عمر نے خالد مقبول صدیقی سے کہا کہ آپ کیوں ناراض ہوگئے، اب ناراضگی ختم کریں، ایم کیو ایم کے مطالبات درست ہیں انہیں ہمیشہ تسلیم کیا ہے، معاملات الگ ہونے سے نہیں مل بیٹھ کر بات چیت کے ذریعے حل ہوں گے۔ جس پر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہمیں بات چیت نہیں نتیجہ چاہیے۔ ایک ارب دینے کے لیے کتنی منت سماجت کرنا پڑے گی اور ہم اپنے لیے نہیں بلکہ کراچی کا حق مانگ رہے ہیں۔

تعاون جاری رکھیں گے

مذاکرات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ آج پی ٹی آئی رہنماؤں سے ملاقات ہوئی یہ مذاکرات نہیں تھے۔ ملاقات میں بہت سے قومی امور پر گفتگو ہوئی ہے، ہمیں اپنے تمام وعدے یاد ہیں کل کی پریس کانفرنس میں کوئی سنسنی خیزی نہیں تھی،ہم نے پہلے بھی کہا تھا حکومت سے تعاون جاری رکھیں گے۔

منصوبوں پر جلد کام شروع ہوگا

وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ پچھلے ہفتے ہماری اسلام آباد میں ملاقات ہوئی تھی، کراچی کے منصوبوں پر ایم کیو ایم سے بات چیت ہوئی۔ ہم مستقبل میں بھی ساتھ مل کر چلیں گے، ایم کیو ایم کو بتایا معاملات کہاں تک پہنچ چکے ہیں۔ کراچی کے لیے بڑے ترقیاتی منصوبوں پر جلد کام شروع ہوگا، کراچی کے لیے162 ارب سے زیادہ کے منصوبے ہوں گے، وزیراعظم کراچی آکر مختلف منصوبوں کا افتتاح کریں گے۔

خالد مقبول فیصلے پر قائم

اسد عمر نے کہا کہ کبھی کبھی انسان کا دل کرتا ہے کابینہ میں نہ بھی ہو تو کوئی حرج نہیں ہے، 7 ماہ میں بھی کابینہ کے باہر گزار کر آیا ہوں۔ خالد مقبول صدیقی وزارت چھوڑنے کےفیصلے پرقائم ہیں، ہماری خواہش ہےکہ خالد مقبول صدیقی کابینہ کا حصہ رہیں۔

گورنر سندھ کی تبدیلی

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ گورنرسندھ زبردست کام کررہے ہیں، ان کی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں۔

کراچی کمیٹی اجلاس میں ایم کیو ایم کی عدم شرکت

حکومتی وفد کی بہادر آباد آمد سے قبل گورنر ہاؤس میں سندھ انفرا اسٹرکچر ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ اور کراچی بحالی کمیٹی کا جائزہ اجلاس ہوا تاہم ایم کیو ایم اور میئر نے اس میں شرکت نہیں کی۔

گورنر ہاؤس کراچی میں انفرا اسٹرکچر ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ اور کراچی بحالی کمیٹی کا جائزہ اجلاس ہوا، جس کی صدارت وفاقی وزیر اسد عمر اور وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی نے مشترکہ طور پر کی۔ اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ، کمشنر کراچی، سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی، رکن اسمبلی خرم شیر زمان اور حلیم عادل شیخ بھی شریک تھے تاہم میئر کراچی وسیم اختر سمیت ایم کیو ایم کی جانب سے کوئی بھی شریک نہیں ہوا۔

اجلاس میں ایس آئی ڈی سی ایل نے آئندہ مالی سال کےلیےترقیاتی پلان پیش کردیا جب کہ کراچی میں جاری ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ بھی دی گئی۔ اس موقع پر شرکا کو بتایا گیا کہ شیرشاہ اور نشتر روڈ کی تعمیر کی اسکیم آئندہ ماہ مکمل ہوجائے گی جب کہ سخی حسن، فائیو اسٹار اور کےڈی اے چورنگیوں پر فلائی اوورز کا تعمیراتی کام 80فیصد مکمل ہوچکا ہے، گرین لائن میٹرو منصوبے کے لیے بسوں کی خریداری کے لیے سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی نےاکتوبر 2019میں منظوری دی تھی تاہم اس کا ٹینڈر تاحال جاری نہیں کیا گیا کیونکہ اس سلسلے میں ایکنک سے بھی منظوری درکار ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے