کوئی بھی قوم اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتی، جب تک وہ اپنے تعلیم کے شعبے کو بہتر نہ بنالے۔ کسی ملک کی ترقی کا اندازہ اس کی شرح خواندگی سے لگایا جاسکتا ہے۔ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ صرف وہی اقوام دنیا میں اپنا وجود بر قرار رکھ سکی ہیں، جنہوں نے تعلیم کی اہمیت کو سمجھا اور اپنی نئی نسل کو اس زیور سے آراستہ کیا۔ کسی بھی مملکت پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے مستقبل کے معماروں کو بہترین تعلیمی سہولت فراہم کرے۔
اس مضمون میں دنیا کے پانچ بہترین نظامِ تعلیم جاپان،جنوبی کوریا،ہانگ کانگ،سنگاپور اور فِن لینڈ کا تعارف پیش کیا جارہا ہے۔اس مضمون کی تیاری میں امریکی تحقیقی ادارے نیشنل سنٹر آن ایجوکیشن اینڈ اکانومی( این سی ای ای) اور پولینڈ کی ماہر تعلیم کیرولینا ولک کے تحقیقی مقالے اور ان ممالک کی وزارت تعلیم کی ویب سائٹس سے مدد لی گئی ہے۔
[pullquote]جاپان کا تعلیمی نظام[/pullquote]
جاپان کا تعلیمی نظام دنیا بھر میں امتیازی حیثیت کا حامل ہے۔ جاپانی معاشرے کی بنیاد تعلیم پر استوار ہے۔جاپانی نظام تعلیم کسی مغربی ملک سے ماخوذ ہے نہ وہ کسی اور ایشیائی ملک سے متاثر ہوکر تشکیل دیا گیا ہے۔یہ نظام مکمل طور پر جاپانی اقدار،کلچر اور نظریے کی عکاسی کرتا ہے۔ اس نظام کا مطمح نظر معاشرے میں نمبر گیم کی دوڑ کے بجائے علم و دانش کے کلچر کو قائم کرنا ہے۔
جاپان کے تعلیمی نظام میں ایلیمنٹری تعلیم کی بھی بہت اہمیت ہے جس میں چھٹی کلاس تک تعلیم لازمی ہے۔ یہ تعلیم بالکل مفت ہے اور حکومت اس کے لیے فنڈز دیتی ہے۔ بچے پبلک ٹرانسپورٹ اور بسوں کے ذریعے گھر سے سکول جاتے ہیں۔ ہر کلاس کے بعد 6 منٹ تک بریک ٹائم ہوتا ہے۔ جاپان میں جونیر کلاسوں کے تمام طلباء سکول یونیفارم پہنتے ہیں۔ نہ وہ سکول سے چھٹی کرتے ہیں اور نہ لیٹ ہوتے ہیں۔ تمام بچوں کو ایک ٹائم کا کھانا سکول کی طرف سے مہیا کیا جاتا ہے۔ جو کہ وہ دن 12 بجے سکول کے کچن سے حاصل کر سکتے ہیں۔ ٹیچرز اور طلباء اکٹھےکھانا کھاتے ہیں اور اس طرح ان کے باہمی تعلقات مضبوط ہوتے ہیں۔ سب ایک جیسا کھانا کھاتے ہیں اور اس کے بعد خود سے صفائی ستھرائی کرتے ہیں۔ طالب علم کمرا جماعت میں خاموشی سے اور انفرادی طور پر پڑھتا ہے۔ کلاس میں نظم و ضبط (ڈسپلن) کا بالخصوص خیال رکھا جاتا ہے۔
[pullquote]تعلیمی ادارے[/pullquote]
جاپان کے سکولوں کو چار حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے:
٭ کنڈرگارٹن یا پری سکول (تین سال کی تعلیم) جن میں تین تا چھے سال عمر کے بچوں کو داخل کیا جاتا ہے۔
ایلیمنٹری سکول (چھے سال کی تعلیم) چھے تا بارہ سال عمر کے بچے ان سکولوں میں زیرتعلیم رہتے ہیں۔
٭ لوئر سکینڈری سکول (تین سال کی تعلیم) بارہ سال تا پندرہ سال کے بچے پڑھتے ہیں۔
اس کے بعد تعلیم کا حصول لازمی نہیں ہے تاہم 95 فیصد بچے اعلیٰ تعلیم کا انتخاب کرتے ہیں۔
٭ اپر سکینڈری سکول ( تین سال کی تعلیم) ان سکولوں میں پندرہ تا اٹھارہ سال کے بچے پڑھتے ہیں۔
جبکہ اپر سکینڈری سکول مزید تین قسم کے ادارے ہیں: سنیئر ہائی سکول،ٹیکنالوجی کالج اور سپیشلائزڈ ٹریننگ کالج
جاپان کی گریجوایشن خواندگی 94 فیصد ہے جو ایک رکارڈ ہے۔
[pullquote]نصابِ تعلیم[/pullquote]
جاپان میں قومی نصاب رائج ہے۔ اس کا فریم ورک مرکزی وزارت تعلیم مرتب کرتی ہے اور اس کے مطابق نصابی کتابیں تیار کی جاتی ہیں۔ قومی نصاب پر ہر دس سال بعد نظر ثانی کی جاتی ہے اور اسے مرحلہ وار نافذ کیا جاتا ہے۔ پرائمری سکول کا نصاب تین قسم کے مضامین پر مشتمل ہے: لازمی مضامین،اخلاقی تعلیم،خصوصی سرگرمیاں۔ لازمی مضامین میں جاپانی زبان،جاپانی ادب،ریاضی،معاشرتی علوم،سائنس،میوزک،آرٹ،دستکاری اور پروگرامنگ شامل ہیں۔ 2020 میں پانچویں اور چھٹی جماعت میں انگریزی کو بھی شامل کردیا جائے گا۔ لوئر سکینڈری سطح تک لازمی مضامین یہی رہتے ہیں البتہ سنیئر ہائی سکول میں آرٹس،ڈیزائن اور دیگر اضافی مضامین بھی شامل کردیے جاتے ہیں۔
[pullquote]امتحانی نظام[/pullquote]
جاپان میں امتحانی نظام روایتی نہیں ہے۔ اساتذہ سال بھر کلاس روم میں جائزہ ٹیسٹ لیتے رہتے ہیں تاکہ بچے کی صلاحیتوں اور قابلیت جانچی جا سکے۔ جبکہ سکینڈری سکول میں سال میں پانچ کورسز کے پانچ ٹیسٹ لیے جاتے ہیں۔ یہ ٹیسٹ ملک بھر میں ایک وقت میں اور یکساں پیپرز ہوتے ہیں۔ یہ پیپرز ضلعی تعلیمی انتطامیہ تیار کرتی ہے اور سکول کے اساتذہ ان کو چیک کرتے ہیں۔ اپر سکینڈری سکول میں بھی یہی طریقہ کار اختیار کیا جاتا ہے۔
جاپان کے تعلیمی نظام کا پہلا بڑا گیٹ وے اپر سکینڈری سکول میں داخلہ ہوتا ہے۔ اپر سکینڈری سکول میں داخلے کے لیے ٹیسٹ دینا لازمی ہوتا ہے۔ سنیئر ہائی سکول میں داخلے کے لیے داخلہ ٹیسٹ کے ساتھ اس کی سابقہ تعلیمی استعداد،رویے اور اخلاق اور سماجی امور میں شرکت کو بھی میرٹ میں شامل کیا جاتا ہے۔ جبکہ یونیورسٹی میں داخلے کے لیے "سنٹر ٹیسٹ” لیا جاتا ہے۔ اس میں پانچ مضامین جن میں جاپانی زبان،غیر ملکی زبان(انگریزی)،ریاضی،سائنس اور معاشرتی علوم شامل ہوتے ہیں۔
[pullquote]جنوبی کوریا کا تعلیمی نظام[/pullquote]
جنوبی کوریا دنیا میں تعلیم پر سب سے زیادہ خرچ کرنے والا ملک ہے۔ یہ اپنے جی ڈی پی کا 7ء7 فیصد تعلیم پر خرچ کرتا ہے۔ تعلیم کی درجہ بندی میں تنظیم برائے اقتصادی باہمی تعاون و ترقی کے ممالک میں ڈنمارک اور آئس لینڈ کے بعد جنوبی کوریا کا تیسرا نمبر ہے۔ کورین ناکامی اور نااہلی کے الفاظ استعمال نہیں کرتے،وہ یقین رکھتے ہیں کہ آپ محنت اور ایمانداری سے ہر چیز کا حصول ممکن ہے۔ ان کے سکولوں میں طلبہ کی حاضری 100 فیصد رہتی ہے۔ سرکاری اور پرائیویٹ سکولوں کے طلبہ سکول اوقات کے بعد بھی اپنا زیادہ تر وقت پڑھائی میں صرف کرتے ہیں۔ جنوبی کورین وزارت تعلیم کی 2012 میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق بچوں کی پرائیویٹ ٹیوشن پر 18 بلین ڈالر سالانہ خرچ کرتے ہیں۔ پانچ میں سے چار بچے ٹیوشن پڑھتے ہیں۔ہائی سکول میں ایک کلاس 35 طلبہ پر مشتمل ہوتی ہے۔گریڈ 9 تک تعلیم حاصل کرنا لازمی ہے جبکہ کورین اور انگریزی زبان بطور ذریعہ تعلیم نافذ ہے۔
[pullquote]تعلیمی ادارے[/pullquote]
پری سکولنگ
جنوبی کوریا میں پری سکولنگ ،جسے کنڈر گارٹن کہتے ہیں،تین تا پانچ سال کی عمر کے بچوں کی ابتدئی تربیت کے لیے خدمات فراہم کرتے ہیں۔اگرچہ کنڈرگارٹن کی تعلیم لازمی نہیں ہے لیکن تین تا پانچ برس کے 90 فیصد بچےپری سکولنگ حاص کرتے ہیں۔
کنڈرگارٹن اساتذہ صبح ۹ سے شام ۵ یا ۶ بجے تک پڑھاتے ہیں۔ کھانا اور آرام بھی کنڈرگارڈن میں ہی ہوتا ہے۔ کنڈرگارڈن پیپر، بورڈاور پلاسٹک سے بچوں کو نئی چیزیں بنانے کا رجحان پیدا کرتے ہیں۔ ۔ مینوفیکچرنگ کے علاوہ کنڈرگارڈن کے لیول سے ہی بچوں کو ڈانس، گانا، کھانا بنانا، پہاڑوں پہ چڑھنا، قانون کی پابندی، ٹریفک قوانین کی پابندی، اور مذہب سے روشناس کروا دیا جاتا ہے۔بنیادی طورپر اس سطح پربچوں کو آداب اور سماجی اطوار سکھائے جاتے ہیں۔
[pullquote]جنوبی کوریا کے تعلیمی اداروں کو چار حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے: [/pullquote]
اول ایلیمنٹری سکول، لوئر سکینڈری سکول، سکینڈری سکول اور یونیورسٹی۔
٭ ایلیمنٹری سکول میں میں تعلیم چھے سال کی ہوتی ہے۔(چھے سال تا بارہ سال عمر کے بچوں کے لیے)
٭ لوئر سکینڈری سکول میں تعلیم تین سال پر محیط ہوتی ہے۔ (بارہ سال تا پندرہ سال عمر کے بچوں کے لیے)
٭ سکینڈری سکول میں بھی تین سال کی تعلیم پر مشتمل ہوتی ہے۔(پندرہ سال تا اٹھارہ سال عمر کے بچوں کے لیے)
٭ یونیورسٹی میں سیکنڈری سکول میں کامیابی کے بعد داخلہ دیا جاتا ہے۔ اس میں تین سے چار سال کے ڈگری پروگرامز پڑھائے جاتے ہیں۔
کورین بچے ہائی سکول سطح تک مفت تعلیم حاصل کرتے ہیں، جبکہ یونیورسٹی میں بھی اکثر طلبہ کو وظائف مل جاتے ہیں۔ایم فل اور پی ایچ۔ ڈی کی تعلیم دراصل ملازمت اور انٹرن شپ کا آغاز سمجھا جاتا ہے۔ جنوبی کوریا میں تعلیمی سال کا آغاز مارچ سےہوتا ہے۔ موسم گرما میں تین ماہ اور موسم سرما میں ڈیڑھ ماہ کی تعطیلات ہوتی ہیں۔ جنوبی کوریا کا امتحانی نظام دنیا کے بہترین نظاموں میں شمار ہوتا ہے۔
[pullquote]امتحانی نظام [/pullquote]
یہاں پر اسیسمنٹ باقاعدگی سے روزانہ کی بنیاد پر ہوتی ہے۔ روزانہ آدھے گھنٹے کے دو کمپری ہینسوسماعی ٹیسٹ ہوتے ہیں؛ ایک صبح کے وقت کورین زبان میں اور دوسرا سہہ پہر کو انگریزی زبان میں۔ اس میں رکارڈ شدہ مکالمے سنائے جاتے ہیں اور اس سے متعلق سوالات پوچھے جاتے ہیں۔
امتحانات بچوں کے لیے اضافی بوجھ نہیں ہوتے۔امتحانات سکول سطح پر ہوتے ہیں،تخلیقی اور طویل سوالات پوچھے جاتے ہیں۔ان اسیسمنٹ ٹیسٹ میں کثیر الانتخابی سوالات کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔لیکن یونیورسٹی یا کالج میں داخلے اور سوشل سٹیٹس کے لیے امتحانات میں بہتر رزلٹ کو بہت اہمیت دی جاتی ہے۔قومی سطح پر اسیسمنٹ ٹیسٹ کے لیے اہتمام اور انتظامات سرکاری ادارہ نیشنل اسیسمنٹ آف ایجوکیشنل اچیومنٹ( این اے ای اے) کرتا ہے۔جونیئر کالج یا اپرسکینڈری سکول میں داخلے کے لیے قومی سطح پر ایک مرکزی امتحان لیا جاتا ہے جسے لوئرسیکنڈری سکول گریجوایشن ٹیسٹ کا نام دیا جاتا ہے،اس دن سکول میں مکمل خاموشی،سکول سے ملحقہ گلیوں میں ٹریفک پر پابندی ہوتی ہے۔ پولیس خاموشی برقرار رکھنے کے لیے مسلسل گشت کرتی رہتی ہے تاکہ طلبہ دوران امتحان کسی الجھن،پریشانی کا شکار نہ ہوں۔ اس دن تمام بازار حتٰی کہ سٹاک ایکسچینج بھی معمول سے ہٹ کر دیر سے کھلتی ہے۔ بعض اوقات ہوائی جہازوں کی آمدورفت بھی معطل کردی جاتی ہے۔ جو ہوائی جہاز کے راستے میں سکول ہو تو اس کا روٹ بھی تبدیل کردیا جاتا ہے۔
[pullquote]نصاب تعلیم[/pullquote]
جنوبی کوریا میں یکساں نظام تعلیم اور قومی نصاب رائج ہے۔ قومی نصاب پر ہر دس برس بعد نظرثانی کی جاتی ہے۔آخری بار 2015 میں نظرثانی کی گئی۔یہ نصاب اکیسویں صدی کے تقاضوں کو مدنظر رکھ کر ترتیب دیا گیا۔پرائمری اور ہائی سکول کے نصاب میں ” تخلیقی تجرباتی قابلیت” (سی ای ایل)میں اضافے کی سرگرمیاں شامل کی جاتی ہیں۔ ان سرگرمیوں میں ہم نصابی سرگرمیوں میں شمولیت،رضاکارانہ کام کرنا(وولینٹرنگ) اور کیرئیر ایکسپلوریشن شام ہوتا ہے۔
پرائمری سکول میں پہلی اور دوسری جماعت میں زیادہ توجہ ان کو آداب اور اخلاق سکھانے پر دی جاتی ہے۔ان کے نصاب میں کورین زبان اور ریاضی کے علاوہ تین خصوصی مضامین ، "اچھی زندگی” (گُڈ لائف)، "دانش مند زندگی” (وائز لائف) اور ” خوش زندگی”( ہیپی لائف)شامل ہوتے ہیں۔ ان مضامین میں بنیادی طور پر تعلیمی مہارتیں،تخلیقی سوچ بچار اور کھیل کھیل میں سکھانا شامل ہوتا ہے۔
[pullquote]سنگاپور کا تعلیمی نظام[/pullquote]
سنگاپور اپنے کل بجٹ کا بیس فیصد (بارہ ارب ڈالر) تعلیم پر خرچ کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا میں دو سو سے زائد ممالک ہیں لیکن ریاضی‘ سائنس اور مطالعے میں سنگاپور کے طلبا مسلسل پہلی پوزیشن لیتے آ رہے ہیں۔ سنگاپور کے بیوروکریٹ دنیا کی اعلیٰ ترین یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل ہیں۔ اعلیٰ تعلیمی قابلیت کے باعث وہ اپنے ملک کی معیشت کو اتنا عروج پر لے گئے ہیں کہ آج 55 لاکھ کی آبادی والا کراچی سے چھوٹا یہ ملک 350 ارب ڈالر کی برآمدات کر رہا ہے۔ سنگاپور کے طالب علم تنظیم برائے اقتصادی ترقی باہمی تعاون کے تحت ہونے والے امتحانات میں اول آتے ہیں۔ یہ امتحان 75 ممالک میں سائنس‘ ریاضی اور مطالعے کو جانچنے کے لئے لیا جاتا ہے۔ سنگاپور میں سفارش پر بھرتیوں کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اس کی ترقی کی بنیادی وجہ اس کے اعلیٰ تعلیم یافتہ اساتذہ ہیں۔ اساتذہ کی تنخواہ اس قدر پُر کشش ہوتی ہے کہ بیشتر طلبا تدریس کے شعبے کی طرف آنا پسند کرتے ہیں۔
[pullquote]سنگاپور میں تعلیمی شعبے میں کامیابی کے دو معیارات ہیں:[/pullquote]
1۔ کوالٹی ایجوکیشن (معیاری تعلیم)
2۔ پروفیشنل ٹیچنگ (تربیتِ اساتذہ)
اساتذہ کی تعلیم پر بہت زیادہ زور دیا جاتا ہے۔ اساتذہ کی تعلیم اور تربیت کے لیے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن (این آئی ای) نام سے ایک سرکاری ادارہ قائم کیا گیا۔ این آئی ای ،ننانگ ٹیکنالوجیکل یونیورسٹی سنگاپور کا ذیلی ادارہ ہے۔ اس ادارے کے اخراجات وزارت تعلیم سنگاپور برداشت کرتی ہے۔ اس ادارے کا بنیادی مقصد اقدار کی پاسداری اور تعمیرِ سیرت پر توجہ دینا ہے۔ یہ ادارہ تدریسی تعلیم و تربیت کے کوسرز،گریجوایٹ اور پوسٹ گریجوایٹ ڈگری،ڈپلومہ اور ان سروس ٹریننگ کی خدمات سرانجام دیتا ہے۔اس کا تحقیقی شعبہ ” مرکز برائے تدریسی و پیشہ ورانہ تحقیق” مشرقی ایشیا کا بہترین تعلیمی تحقیقی ادارہ ہے۔ یہ ادارہ تدریسی اور تعلیمی میدان میں نئے امکانات اور تعلیمی جدتوں سے متعلق تحقیق کرتا ہے اور قابل عمل ضابطہ ترتیب دیتا ہے۔
یونیورسٹی سے فارغ التحصیل طلباء، جو شعبہ تعلیم میں دلچسپی رکھتے ہیں، کو منتخب کیا جاتا ہے۔اس بات کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے کہ اعلیٰ گریڈز پاس امیدوار کی اس شعبہ میں حوصلہ افزائی ہو۔انتخاب کے بعد 16 ماہ یعنی قریب ڈیڑھ سال ان کی ٹیچر ٹریننگ ہوتی ہے۔ دوران تعیناتی اساتذہ پر زور دیا جاتا ہے کہ وہ فقط اپنی ڈگری پر ہی اکتفا نہ کریں، بلکہ مزید تعلیم کا سلسلہ جاری رکھیں،تحقیق میں حصہ لیں، شائع کریں اور متعلقہ سائنس کانفرنسز میں شرکت کریں۔یعنی ایک ایسی مشق میں مصروف رہنا ہے جہاں استاد کا علم منجمد نہ ہو، بڑھتا رہے اور وقت کے ساتھ ساتھ ہم آہنگ رہے۔
استاد کی کارکردگی پر مسلسل نظر رکھی جاتی ہے- قابلیت، تیاری، کلاس پرفارمنس، پڑھانے کی تکنیک، کردار اور شوق، سبھی پہلوؤں سے جانچا جاتا ہے- تعلیمی سال کے اختتام پر طلباء استاد کی کارکردگی کے بارے میں رپورٹ کرتے ہیں۔کمتر یا ناقص کارکردگی ظاہر کرنے پر استاد کو مزید تربیتی سیشنز سے گزرا جاتا ہے۔ اساتذہ کی ایک سال میں ایک سو گھنٹے کی ٹریننگ لازمی ہے۔ اضافی وقت پڑھانے پر استاد کو مالی مراعت دی جاتی ہے۔
جہاں اساتذہ کی قابلیت و تربیت پر زور دیا گیا، وہیں ان کی مراعات پر بھی خصوصی توجہ دی گئی۔استاد کی تنخواہ اوسط شہری کی ماہانہ مشاہرہ سے قدرے بلند ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں، مزید رسمی و غیر رسمی تعلیم حاصل کرنے پر وظائف دیے جاتے ہیں۔اچھے نتائج دینے اور طلباء کے بین الاقوامی مقابلہ جاتی حسن کارکردگی پر خاص طور پر انعامات سے نوازا جاتا ہے۔
[pullquote]تعلیمی ادارے[/pullquote]
پری سکولنگ
بچوں کو پری سکولنگ کے لیے پرائیویٹ اداروں میں داخلے کی اجازت ہے۔ جہاں تین سال سے چھے سال کی عمر کے بچے ریاضی،میوزک اور انگریزی کی بنیادی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ وہ مادری زبان (ماندران،مالی،تامل وغیرہ) بھی سیکھتے ہیں۔ مذہبی سکول یا چرچ میں بھی ابتدائی تعلیم کا اہتمام ہوتا ہے۔ سرکاری ادارہ ارلی ایجوکیشن ڈویلپمنٹ ایجنسی (ای سی ڈی اے)پری سکولنگ کے لیے مواد،اخراجات ،سہولیات اور راہنمائی کے لیے خدمات فراہم کرتا ہے۔ اس کے بنیادی طور پر دو شعبے ہیں: ایک کنڈرگارٹن، جس میں دو سال تا سات سال عمر کے بچوں کی تعلیم و تربیت کی خدمات فراہم کی جاتی ہیں۔ جبکہ دوسرا شعبہ چائلد کیئر سنٹر ہیں،جس میں دو تا اٹھارہ ماہ کے شیرخوار بچوں کی نگہداشت کی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔
[pullquote]پرائمری کی تعلیم[/pullquote]
6 سال مدت
طلبہ کی عمر 6 سال تا 12 سال
پرائمری سکولنگ کا آخری امتحان PSLE (پرائمری سکول لیونگ ایگزامینیشن)
[pullquote]سیکینڈری سکولز[/pullquote]
سیکینڈری سکول تین قسم کے ہیں:
1۔ ایکسپریس سکینڈری سکول(4 تا 6 سال مدت)
یہ روایتی تعلیم کے سکول ہیں، ان میں سنگاپور کیمبرج سسٹم رائج ہے۔
2۔ نارمل (اکیڈمک) سکول
3۔ نارمل (ٹیکنیکل) سکول
یہ نارمل (اکیڈمک) کے مساوی ہے لیکن اس میں ٹیکنیکل مضامین (آرٹ،ڈیزائن اور ٹیکنالوجی وغیرہ) بھی پڑھائے جاتے ہیں۔
سکینڈری سطح تک ثانوی مادری زبان سیکھنا لازمی ہے۔ چھے تا دس کورسز او لیول تک پڑھائے جاتے ہیں جس میں انگریزی زبان،مادری زبان ،ریاضی،سائنس کا ایک کورس،ایک آرٹس مضمون اور کمپیوٹنگ یا تھیٹر سٹڈی میں سے ایک شامل ہوتے ہیں۔ بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کے لیے وزارت تعلیم سے اجازت لازمی ہے۔
[pullquote]تعلیمی نصاب[/pullquote]
سنگاپور میں قومی سطح پر نصاب سازی کی ذمہ داری وزارت تعلیم پر ہے۔وزارت تعلیم کے تشکیل کردہ قومی تعلیمی نصاب کے ساتھ آٹھ کور سکلز پر مشتمل "مطلوب حاصلاتِ تعلیم” (ڈی او ای) بھی شامل ہیں۔ان حاصلات تعلیم کا مقصد طلبہ کی شخصی تربیت ہے۔ان مہارتوں میں کردارسازی،سماجی اور باہمی تعاون کی مہارتیں،ابلاغی مہارتیں،علم کے اطلاق کی مہارتیں،فکری سوچ بچار کی مہارتیں،زبان اور حساب کی مہارتیں اور سیلف مینجمنٹ شامل ہیں۔
پرائمری سکول کے نصاب میں انگریزی زبان،مادری زبان(چینی،مالے یا تامل) اور ریاضی کے بنیادی تصورات کو راسخ کرنے پر توجہ دی جاتی ہے۔اس کے علاوہ اضافی نصاب(جن کا امتحان نہیں لیا جاتا) میں شہری اور اخلاقی تعلیم،قومی تعلیم(نیشنل ایجوکیشن)،جسمانی تعلیم،کیریئر گائیڈینس اور پراجیکٹ شامل ہیں۔سائنس اور سوشل سٹڈیز کو بقیہ مراحل میں شامل کیا جاتا ہے۔
سکینڈری سکول کے نصاب میں بنیادی مضامین میں انگریزی،مادری زبان،ریاضی،سائنس،ادب(لٹریچر)،تاریخ(ہسٹری)،جغرافیہ،آرٹس،کرافٹس،ٹیکنالوجی اور ڈیزائن اور ہوم اکنامکس شامل ہیں۔اس کے ساتھ مذکورہ بالا اضافی مضامین کی تعلیم جاری رکھی جاتی ہے۔
اپر سکینڈری سکول کے طلبہ ہفتے میں آٹھ گھنٹے”اے” لیول مضامین(جو وہ خود منتخب کرتے ہیں) پڑھتے ہیں اور چار گھنٹے شہری و اخلاقی تعلیم،جسمانی تعلیم ،تحقیق ،پراجیکٹ اور بزمِ ادب کی سرگرمیوں میں صرف کرتے ہیں۔
[pullquote]امتحانی نظام[/pullquote]
سنگارپور میں ہرتعلیمی ادارے میں اساتذہ روزانہ کی بنیاد پر طلبہ کی مسلسل اسیسمنٹ کا طریقہ اختیار کرتے ہیں۔اس میں کلاس روم سرگرمیوں کے علاوہ کلاس روم کے باہر بھی مختلف کام تفویض کیے جاتے ہیں۔جبکہ باقاعدہ امتحانات ہر سکول لیول کے اختتام پر ہوتے ہیں۔ پرائمری سکول کی تکمیل پر ،جب بچہ بارہ سال کی عمر کو پہنچتا ہے،پی ایس ایل ای امتحان لیا جاتا ہے۔اس امتحان کی بنیاد پر لوئر سکینڈری سکول میں داخلہ ممکن ہوتا ہے۔اسی طرح اپر سکینڈری سکول میں داخلے کے لیے بھی مرکزی امتحان کا انعقاد کیا جاتا ہے۔اسی طرح نارمل لیول اور کیمبرج لیول کے امتحانات ہوتے ہیں۔
[pullquote]ہانگ کانگ کا نظام تعلیم[/pullquote]
ہانگ کانگ میں تعلیم موت اور زندگی کا مسئلہ ہے۔ سائنس تو ہانگ کانگ میں مذہب کا درجہ رکھتی ہے۔ لوگ سخت محنت کو کامیابی کی ضمانت سمجھتے ہیں۔ یہاں والدین بچوں کی تعلیم سے متعلق شعوری آمادگی رکھتے ہیں،اس کا اندزاہ اس بات سے لگائیے کہ اگر کسی دن بچوں کو کم ہوم ورک دیا جائے تو والدین سکول میں شکایت کرنے آجاتے ہیں۔ سکینڈری سکول کے 70 فیصد طلبہ سکول کے بعد ٹیوشن پر جاتے ہیں۔ یہاں چھے سال کی پرائمری تعلیم لازمی ہے۔ تعلیمی سال کا آغاز ستمبر سے ہوتا ہے۔ ایک کلاس 42 طلبہ پر مشتمل ہوتی ہے۔ اساتذہ لیکچر کے لیے مائیکروفون کا استعمال کرتے ہیں۔
[pullquote]تعلیمی ادارے[/pullquote]
ہانگ کانگ میں انتظامی اعتبار سے تین قسم کے سکولز ہیں:
1۔ ہانگ کانگ میں 90 فیصد سکولز مذہبی ادارے یا این جی اوز چلاتی ہیں۔ ان کو "امدادی سکول” (ایڈڈ سکول) کہا جاتا ہے۔ ان کے تمام اخراجات حکومت برداشت کرتی ہے۔ ان کا نصاب بھی حکومت کا تیارکردہ ہوتا ہے۔
2۔ باقی دس فیصد سکولز براہ راست حکومت چلاتی ہے۔ ان میں پانچ فیصد سکول مکمل طور پر مفت ہیں۔
3۔ جبکہ باقی پانچ فیصد سکول "ڈائریکٹ سبسڈی سکول” کہلاتے ہیں،ان کو بھی این جی اوز چلاتی ہیں لیکن ان کا باقاعدہ فیس کا نظام ہے اور داخلے کا طریقہ کار بھی باقی سکولز سے منفرد ہے۔
[pullquote]کلاسز کے اعتبار سے تین قسم کے سکول ہیں:[/pullquote]
٭پرائیویٹ پری سکول یا کنڈرگارٹن:
تین تا چھے سال عمر کے بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے، ان سکولز کے اخراجات بھی حکومت برداشت کرتی ہے۔
٭ پرائمری سکول:
ہانگ کانگ میں لازمی تعلیم کا آغاز چھے سال کی عمر سے ہوتا ہے۔ پرائمری سکول میں چھے تا بارہ سال کے بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔
٭ سکینڈری سکول:
سکینڈری سکول جونیئر اور سینئر کلاسز پر مشتمل ہوتے ہیں۔ سکینڈری سکول دو قسم کے ہیں ایک اکیڈمک سکینڈری سکول اور دوسرے ووکیشنل سکینڈری سکول۔ ان سکول میں تین سال کی تعلیم ہوتی ہے۔ قومی سطح پر سکینڈری سکول کی تکمیل کے بعد مرکزی امتحان کا انعقاد ہوتا ہے۔
[pullquote]نصابِ تعلیم[/pullquote]
ہانگ کانگ کا نصابِ تعلیم کا فریم ورک سرکاری ادارہ ایجوکیشن بیور تیار کرتا ہے۔ نصاب میں پرائمری اور سکینڈری سکول کے تمام مضامین کا احاطہ کیے جانے کے علاوہ اساتذہ کی تدریسی اور انتظامی امور سے متعلق تربیت اور راہنمائی کے اصول بھی شامل ہوتے ہیں۔
نصاب تعلیم میں آٹھ بنیادی لرننگ ایریاز (کے ایل اے) یا مضامین شامل ہیں جن چینی زبان،انگریزی زبان،ریاضی،سائنس،ٹیکنالوجی کی تعلیم،ذہنی،سماجی اور انسانی تعلیم،آرٹس اور جسمانی تعلیم شامل ہیں۔
پرائمری سکول میں چھے مضامین پڑھائے جاتے ہیں: انگریزی،،چینی،ریاضی،جنرل سٹڈی،میوزک، اور جسمانی تعلیم۔ مذہبی سکولوں میں اضافی طور پر بائبل یا مذہبی تعلیم بھی لازمی ہوتی ہے۔
سکینڈری سکول میں بھی یہ مضامین پڑھائے جاتے ہیں لیکن سنیئر کلاسز میں کچھ اختیاری مضامین بھی شامل ہوتے ہیں۔
[pullquote]امتحانی نظام[/pullquote]
طلبہ اور والدین امتحان اور رزلٹ کے حوالے سے زیادہ فکرمند رہتے ہیں اور بہترین سکول میں داخلے کے لیے مقابلے کی فضا قائم ہے۔امتحانی نظام کے طریقہ کار،مواد کی فراہمی اور راہنمائی کے لیے سرکاری ادارہ "ہانگ کانگ ایجوکیشنل اسیسمنٹ اتھارٹی” خدمات سرانجام دیتا ہے۔ ہانگ کانگ میں عام طور پر اساتذہ روزانہ اور ہفتہ وار اسیسمنٹ جاری رکھتے ہیں۔ سکول کی سطح پر تعلیمی سال کے اختتام پر امتحانات منعقد ہوتے ہیں۔ ان گریڈز کے رزلٹ طلبہ کی شخصی تربیت اور بہترین سکول کے انتخاب میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
ہانگ کانگ میں قومی سطح کا مرکزی امتحان سکینڈری سکول کی تعلیم کی تکمیل پر منعقد ہوتا ہے۔ اس امتحان کو ” ہانگ کانگ ڈپلومہ آف سکینڈری ایجوکیشن” کا نام دیا جاتا ہے۔ یہ امتحان سکینڈری سکول میں پڑھائے جانے والے چار لازمی مضامین چینی،انگریزی،ریاضی اور جنرل سٹڈی یا لبرل سٹڈی اور دو یا تین اختیاری مضامین پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ تین سالہ اسیسمنٹ کا نظام (ٹی ایس اے) بھی موجود ہے جو تیسری،چھٹی اور نویں جماعت کے ریاضی اور انگریزی پر مشتمل ہوتا ہے۔
[pullquote]فن لینڈ کا تعلیمی نظام[/pullquote]
فن لینڈ میں سکول کمیونٹی سنٹر کی حیثیت رکھتے ہیں۔ سکول میں طلبہ رسمی تعلیم میں کم وقت خرچ کرتے ہیں۔ ہر ہفتے سٹوڈنٹ ڈے ہم نصابی سرگرمیوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ وہ لوگ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ سیکھنے کی سب سے بہترین جگہ کمرا جماعت سے باہر ہے یعنی سماجی شراکت داری،عملی کام اور سپورٹس کو مرکزی حیثیت دی جاتی ہے۔ باقاعدہ رسمی تعلیم کا آغاز سات سال کی عمر میں ہوتا ہے۔ابتدائی برسوں میں یونیفارم کی پابندی نہیں ہے۔ اساتذہ اور طالب علم کا رشتہ دوستانہ ہوتا ہے۔ ہائی سکول کی سطح تک ایک تہائی مضامین اختیاری ہوتے ہیں۔ سولہ سال تک بچے روایتی امتحانات کے بوجھ سے آزاد رہتے ہیں یعنی کوئی سالانہ یا مرکزی امتحانات نہیں ہوتے ہیں۔ چھوٹے چھوٹے وقفوں سے ہلکے پھلکے ماحول میں اسیسمنٹ جاری رہتی ہیں۔ ایک کلاس میں طلبہ کی تعداد 15 سے 20 سے تجاوز نہیں کرتی ہے۔
فن لینڈ میں لوگ مادری زبان سویڈش یا فنش کے علاوہ کم از کم چار غیر ملکی زبانیں؛ انگریزی،فرانسیسی،جرمن اور روسی وغیرہ سیکھتے ہیں۔ وہ زبان سیکھنے کو ترقی سے جوڑتے ہیں۔ فنِش زبان دنیا میں کہیں اور نہیں بولی جاتی تو فن لینڈ کے شہری غیر ملکی زبان سیکھنا لازمی گردانتے ہیں۔
فن لینڈ میں تدریس کا شعبہ سب سے زیادہ باعث تکریم و عزت اور پُرکشش مانا جاتا ہے۔ یہاں استاد بننا وکیل یا ڈاکٹر بننے سے زیادہ مشکل ہے۔ یہ بہت مشکل اور ہائی میرٹ والا کورس ہوتا ہے۔ دس میں سے ایک شخص کوالیفائی کرپاتا ہے۔ ٹیچنگ کے لیے کم ازکم تعلیم ماسٹر ڈگری ہے۔ استاد کی تنخواہ ساڑھے تیس ہزار ڈالر سالانہ ہوتی ہے۔ یہ ترقی یافتہ ممالک میں سب سے زیادہ تنخواہ ہے۔ اساتذہ سال میں صرف چھے سو گھنٹے تدریسی فرائض سرانجام دیتے ہیں۔ باقی اوقات میں ٹریننگ،مطالعہ اور طلبہ اور والدین سے ملاقات میں گزارتے ہیں۔ جبکہ امریکہ جیسے ترقی یافتہ ملک میں اساتذہ 1100 گھنٹے تدریسی عمل میں صرف کرتے ہیں۔ فن لیںڈ میں ایک استاد روزانہ چار پیریڈز پڑھاتا ہے اور اس کے لیے ہفتے میں دو گھنٹے کی ٹریننگ لینا لازمی ہے۔ استاد کو کسی لگی بندھی پابندیوں میں نہیں جکڑا جاتا ہے یعنی وہ مخصوص ہدایات پر عمل کرنے کے پابند نہیں ہوتے ہیں۔ وہ ہر بچے کی ذہنی استعداد اور ضرورت کے مطابق مواد(نصاب) اور ٹیچنگ سٹائل کو اپناتے ہیں۔
[pullquote]تعلیمی ادارے[/pullquote]
پری سکولنگ
اردو اخبارات اور ٹی وی چینلز میں یہ خبر پھلائی جاتی ہے کہ فن لینڈ میں سات سال کی عمر سے پہلے بچوں کو تعلیم نہیں دی جاتی ہے،یہ سراسر غلط معلومات ہیں۔ اگرچہ فن لینڈ میں لازمی تعلیم سات سال کی عمر سے ہی شروع ہوتی ہے لیکن بچوں کی ابتدائی تعلیم (ارلی چائلڈ ایجوکیشن) اور پری پرائمری تعلیم کا نظام موجود ہے۔ ایک سال تا پانچ سال عمر کے بچوں کی نگہداشت اور ابتدائی تعلیم کے لیے کیئر سنٹرز کا نظام رائج ہے۔ مقامی سطح پر میونسپل کمیٹی ان اداروں کو چلاتی ہے۔ ان کی فیس والدین کی معاشی حالت کے مطابق وصول کی جاتی ہے۔ اس کے لیے نصاب اور ہدایات حکومتی تعلیمی ایجنسی کی منظور شدہ ہیں۔
فن لینڈ میں 2015 کے بعد پرائمری کی باقاعدہ تعلیم سے قبل ایک سال کی پری پرائمری تعلیم کو بھی لازمی قراردے دیا گیا ہے۔ اس سطح پر بچے کی نشوونما اور تعلمی استعداد میں بہتری کے اقدامات بروئے کار لائے جاتے ہیں۔ یعنی بچے کو پڑھائی کے باقاعدہ تیار کیا جاتا ہے۔
[pullquote]فن لینڈ کی سکول ایجوکیشن کو بنیادی طور پر دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے:[/pullquote]
1۔ کمپری ہینسو سکول
2۔ سنیئر سکینڈری سکول یا ووکیشنل سکول
کمپری ہینسو سکول میں سات سال سے سولہ سال عمر تک (نو سال) کی تعلیم دی جاتی ہے۔ کمپری ہینسو تعلیم مکمل کرنے کے بعد طلبہ کے سامنے دو اختیار ہوتے ہیں: سنیئر سکنیڈری سکول اور ووکیشنل سکینڈری سکول۔ تیسرا آپشن بھی ہوتا ہے کہ سکول چھوڑ کر نوکری کی تلاش میں نکل پڑے۔ لیکن 95 فیصد طلبہ اعلیٰ تعلیم کا انتخاب کرتے ہیں۔ان میں سے نصف طلبہ (54 فیصد) اکیڈمک سکول کی طرف جاتے ہیں اور آدھے طلبہ (47 فیصد) ووکیشنل تعلیم کا انتخاب کرتے ہیں۔ فن لینڈ کی گریجوایشن لٹریسی 95 فیصد ہے جو دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں سب سے زیادہ ہے۔
[pullquote]تعلیمی نصاب[/pullquote]
فن لینڈ کا ایک جامع قومی تعلیمی نصاب ہے۔ اس میں بنیادی مضامین کی وضاحت،نصاب کا فریم ورک اور ہر موضوع کے تکمیل کے لیے درکار وقت کا تعین بھی کیا گیا ہے۔ زبان سیکھنے پر زیادہ زور دیا جاتا ہے۔ طلبہ فن لینڈ کی قومی زبانیں (سویڈش اور فِنِش) سیکھنے کے علاوہ غیر ملکی زبان( انگریزی، فرانسیسی،روسی وغیرہ) بھی سیکھتے ہیں۔ دوسرے لازمی مضامین میں ریاضی،سائنس،عمرانیات اور سوشل سائنسز،مذہب یا اخلاقیات،صحت اور جسمانی تعلیم،آرٹس اور عملی مضامین شامل ہیں۔ اپر سکینڈری سکول سطح پر طلبہ لازمی مضامین کے ساتھ مزید اضافی اختیاری مضامین کا انتخاب بھی کرسکتے ہیں۔اساتذہ اپنی سہولت اور طلبہ کی ذہنی استعداد اور ضرورت کے مطابق تدریسی مواد اور لیسن پلان تیار کرتے ہیں۔
[pullquote]امتحانی نظام[/pullquote]
فن لینڈ کے قومی نصابِ تعلیم میں اسیسمنٹ سے متعلق تفصیلی پالیسی بیان کی گئی ہے۔ اساتذہ طلبہ کی قابلیت اور اہلیت کی جانچ پرتال کے لیے روزانہ کی بنیاد پر اسیسمنٹ ٹیسٹ لیتے ہیں۔ اسیسمنٹ نظام میں طلبہ کو بھی عملی طور پر شامل کیا جارہا ہے کہ طلبہ سیلف اسیسمنٹ کے لیے خود سرگرمیاں ترتیب دیں۔ قومی سطح پر امتحانات کا مقصد مانیٹرنگ ہے احتساب یا جزا سزا کا خوف پیدا کرنا نہیں ہے۔ ابتدائی طور پر گریڈ 6 اور گریڈ 9 کے امتحانات کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ سنیئر ہائی سکول کی تعلیم کی تکمیل کے بعد گریجوایشن میں داخلہ کے لیے ” نیشنل میٹریکیولیشن ایگزام” دینا لازمی ہے۔ اس امتحان میں چار مضامین کا ٹیسٹ لیا جاتا ہے۔ جو طلبہ ووکیشنل تعلیم کا انتخاب کرتے ہیں ان کے لیے یہ ٹیسٹ لازمی نہیں ہے۔
بشکریہ ماہنامہ تعلیمی قیادت