امریکا بتائے ایف اے ٹی ایف پر پاکستان کی مدد کیلئے کیا کرے گا؟ وزیرخارجہ

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ امریکا بتائے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے حوالے سے پاکستان کی تسلی اور مدد کے لیے کیا کرے گا؟

شاہ محمود قریشی نے ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کی مدد کے معاملے پر گیند امریکا کی کورٹ میں پھینک دی ہے۔

انہوں نے امریکی حکومت سے سوال کیا ہے کہ چین کے شہر بیجنگ میں ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے آئندہ اجلاس میں امریکا کی کیا حکمت عملی ہوگی؟ اور امریکا بیجنگ اجلاس کے حوالے سے کیا اقدامات کرے گا؟ جس سے پاکستان کی تسلی اور مدد ہوسکے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھاکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ سال ستمبر میں عمران خان سے ملاقات میں کہا تھا کہ پاکستان کی مدد کرنی چاہیے لہٰذا ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے بیجنگ میں ہونے والا آئندہ اجلاس پاکستان کے لیے بہت اہم ہے۔

وزیر خارجہ کا مزید کہنا ہے کہ ایف اے ٹی ایف پر حکومت کی 10 ماہ کی کارکردگی کو پچھلے 10 سال کی کارکردگی سے موازنہ کرلیں، اگر آپ موازنہ کریں گے تو اندازہ ہوگا کہ ہم نے کتنی سنجیدگی سے ایف اے ٹی ایف کے مطالبات پورا کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ایف اے ٹی ایف پر کافی اقدمات کیے ہیں۔

[pullquote]’ پاکستانی وفد مذاکرات میں شرکت کیلئے چین پہنچ گیا'[/pullquote]

خیال رہے کہ پاکستان کے ایف اے ٹی ایف کے ساتھ 3 روزہ مذاکرات 21 جنوری سے شروع ہو ں گے ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی وفد مذاکرات میں شرکت کیلئے چین پہنچ گیا ہے، وفد میں نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا)، کسٹمز، اسٹیٹ بینک، فنانشل مانیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو) وزرات خارجہ اور وزرات داخلہ کے حکام شامل ہیں۔

بیجنگ میں 21 سے 23 جنوری کو ہونے والے مذکرات براہ راست ہوں گے جس میں پاکستانی وفد کی سربراہی وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر کریں گے۔

[pullquote]فنانشل ایکشن ٹاسک فورس[/pullquote]

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ارکان کی تعداد 37 ہے جس میں امریکا، برطانیہ، چین، بھارت اور ترکی سمیت 25 ممالک، خیلج تعاون کونسل اور یورپی کمیشن شامل ہیں۔

تنظیم کی بنیادی ذمہ داریاں عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے اقدامات کرنا ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے