بچوں پر جنسی تشدد: مجرمان کو سرعام پھانسی دینے کی قرارداد قومی اسمبلی میں کثرت رائے سے منظور

پاکستان کی قومی اسمبلی نے بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنانے والے مجرمان کو سرعام پھانسی دینے کی ایک قرارداد کو کثرت رائے سے منظور کر لیا ہے۔

یہ قرارداد پارلیمانی امور کے وزیر مملکت علی محمد خان نے جمعے کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کی۔

اس سے پہلے قومی اسمبلی میں بچوں کی حفاظت سے متعلق زینب کے نام سے جو بل منظور کیا گیا تھا اس میں ایسے جرم کا ارتکاب کرنے والوں کے لیے عمر قید کی سزا تجویز کی گئی تھی۔

واضح رہے کہ بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنانے والے مجرموں کو سرعام پھانسی دینے کا مطالبہ اس وقت زور پکڑ گیا تھا جب پنجاب کے شہر قصور کی سات برس کی زینب کو جنسی تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد اسے قتل کر دیا گیا تھا۔

پارلیمانی امور کے وزیر مملکت کی طرف سے پیش کی جانے والی اس قرارداد میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم یہ چاہتے ہیں کہ بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنا کر اُنھیں قتل کے مقدمات میں ملوث مجرمان کو پھانسی کی سزا دی جائے۔

علی محمد خان کا کہنا تھا کہ جب یہ بل قومی اسمبلی کی قائمہ کمٹیی برائے انسانی حقوق میں پیش کیا گیا تھا تو وہاں پر پاکستان پیپلز پارٹی نے سزائے موت کی مخالفت کی تھی اور عمر قید کی سزا تجویز کی تھی جس کے بعد قائمہ کمیٹی کی سفارشات کو قومی اسمبلی میں منظور کر لیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اس قائمہ کمیٹی کے سربراہ ہیں۔

وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی سے اس بل کی منظوری کے بعد اب یہ بل سینیٹ میں ہے لیکن وہاں سے ابھی منظور نہیں ہوا، اس لیے اس قرارداد کو منظور کرنے کے بعد اس کو بل کا حصہ بنایا جائے۔

اُنھوں نے کہا کہ معاشرے میں کمسن بچوں کے خلاف جنسی تشدد کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے بچے نہ صرف عدم تحفظ کا شکار ہو رہے ہیں بلکہ ان کے والدین اور رشتہ دار بھی سخت تشویش میں مبتلا ہیں۔

علی محمد خان نے کہا کہ ایسے سنگین جرائم میں ملوث افراد کو عبرت کا نشان بنانا اب انتہائی ناگزیر ہو گیا ہے۔

وزیر مملکت کی طرف سے اس قرارداد پر ایوان میں جب ووٹنگ کروائی گئی تو پاکستان پیپلز پارٹی نے اس کی مخالفت جبکہ حزب مخالف کی سب سے بڑی جماعت پاکستان مسلم لیگ نون اور جمعت علمائے اسلام نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی اور سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ سزائے موت سے متعلق پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں کا پابند ہے اس لیے ان کی جماعت موت کی سزا کی حمایت نہیں کر سکتی۔

واضح رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے آخری دور حکومت میں موت کی سزا پر عمل درآمد پر روک دیا تھا۔

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے اس قرارداد کی منظوری کے بعد ٹوئٹر پر لکھا: ’سرعام پھانسی کی جو قرارداد آج قومی اسمبلی میں منظور کی گئی ہے وہ تمام جماعتوں کی رضامندی سے ہوئی اور یہ حکومت کی پیش کردہ قرارداد نہیں بلکہ ایک انفرادی عمل ہے۔ ہم میں سے بہت سے اس کی مخالفت کرتے ہیں۔‘

پارلیمانی امور پر نظر رکھنے والے صحافی ایم بی سومرو کا کہنا ہے کہ اس قرارداد کی منظوری کے بعد اس بات کا امکان ہے کہ یہ بل دوبارہ واپس قومی اسمبلی میں آئے گا۔

اُنھوں نے کہا کہ وقتی طور پر اس قرارداد کی سیاسی حیثیت تو ہے لیکن قانونی حثیت اس وقت تک نہیں ہو سکتی جب تک اس بارے میں کوئی قانون سازی نہیں ہو جاتی۔

ایم بی سومرو کا کہنا تھا کہ یہ قرارداد اس وقت پیش کی گئی جب قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات چل رہا تھا۔ اُنھوں نے کہا کہ قرارداد پیش کرنے سے پہلے رولز کو معطل نہیں کیا گیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے