وزیر قانون کسی بھی عدالت میں بطور وکیل پیش نہیں ہوسکتے: صدر سپریم کورٹ بار

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر قلب حسن کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کسی عدالت میں بطور وکیل نہ پیش ہوسکتے ہیں نہ کیس لڑسکتے ہیں۔

اپنے ایک بیان میں صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے کہاہےکہ وزیرقانون فروغ نسیم کے بعض کیسز میں دلائل کی استدعا حیران کن ہے، وہ وفاقی کابینہ میں دوبارہ شمولیت کے بعد کیسے بطور وکیل پیش ہوسکتے ہیں۔

قلب حسن کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر بننے کے بعد بارکونسل کے قواعد کے تحت فروغ نسیم کا لائسنس معطل ہوگیا تھا، فروغ نسیم کسی عدالت میں بطور وکیل نہ پیش ہوسکتے ہیں نہ کیس لڑسکتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ فروغ نسیم وفاقی وزیر کا عہدہ چھوڑ کرہی بطور وکیل پیش ہوسکتے ہیں، فروغ نسیم کو عہدہ چھوڑنے کے ساتھ بطور وکیل پیش ہونے کے لیے بار کونسل سے اجازت لینا ہوگی۔

صدر سپریم کورٹ بار نے مزید کہا کہ وزیرقانون پہلے عدلیہ اور اب وکلاء برادری کو تقسیم کرنے کی کوشش کررہے ہیں، فروغ نسیم کی عدلیہ اور بارز کی آزادی کم کرنے کی تمام کوششوں کے خلاف مزاحمت کی جائے گی۔

[pullquote] انور منصور خان اور فروغ نسیم کیخلاف توہین عدالت کی درخواست[/pullquote]

دوسری جانب سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ریفرنس کیس کی سماعت کے دوران پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین عابد ساقی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ انور منصور خان اور فروغ نسیم نے سپریم کورٹ میں دلائل دیکر توہین عدالت کی ہے۔

عابد ساقی کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ ماضی میں توہین عدالت پر وزرائے اعظم کو گھر بھیجتی رہی ہے لہٰذا ان دونوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

اس دوران وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا کہ اس درخواست میں مجھے بھی فریق بنایا گیا ہے، مجھے دلائل کی اجازت دی جائے، اگر عدالت بہتر سمجھے تو حکومت کی نمائندگی بھی کر سکتا ہوں۔

جس پر پاکستان بار کونسل کے وائس چیرمین عابد ساقی نے فروغ نسیم کو دلائل دینے کی مخالفت کر دی۔

جسٹس قاضی محمد امین نے کہا کہ آپ بطور وزیر قانون دلائل نہیں دے سکتے، آپ کو پہلے استعفیٰ دینا ہو گا۔

[pullquote]فروغ نسیم کو ذاتی حیثیت میں دلائل دینے کی اجازت[/pullquote]

فروغ نسیم نے کہا کہ میرے خلاف جو توہین عدالت کی درخواست آئی ہے اس پر دلائل دے سکتا ہوں، جس پر عدالت نے فروغ نسیم کے خلاف دائر درخواست پر انہیں ذاتی حیثیت میں دلائل دینے کی اجازت دے دی۔

سپریم کورٹ نے توہین عدالت اور ججز کی جاسوسی سے متعلق پاکستان بار کونسل کی درخواست کو نمبر لگانے کا حکم دے دیا جب کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ریفرنس کیس کی مزید سماعت 30 مارچ تک ملتوی کر دی۔

جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ فروغ نسیم کے خلاف توہین عدالت کی درخواست بھی 30 مارچ کو سنیں گے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے