شیخ کسے بنائیں

سوال کیا جاتا ہے کہ بتایا جائے کہ ہم کس کو اپنا شیخ و مرشد بنائیں؟

یہ سوال اکثر ان لوگوں کی طرف سے ہوتا ہے جن کے والدین حیات ہوتے ہیں۔۔ یہ سوال وہ لوگ بھی کرتے ہیں جو کسی سے تعلیم حاصل کررہے ہوتے ہیں یاکسی صاحب علم سےدین کی روشنی میں رہنمائی لے رہے ہوتے ہیں۔ ۔۔ سائل کی مثال اس شخص کی طرح ہے جو کنویں کے پاس کھڑا ہوکر پیاسا ہوتا ہے یا اسے معلوم نہیں ہوتا کہ کنواں تو میرے قریب ہے۔ والدین عمر، تجربہ میں اولاد سے بڑے ہوتے ہیں۔۔ انسان اپنی ادھیڑ عمری میں دنیا اور اس کی حقیقت کو سمجھ چکا ہوتا ہے۔ وہ دنیا کی بے ثباتی اور بے وفائی کو گہرائی کے ساتھ جان چکا ہوتا ہے۔

اُس کا قلبی رجحان اپنے رب اور دین کی طرف ہوتا ہے۔ والدین کی فرمانبرداری اور ادب کی تلقین اسلام نے بھی کی ہے۔ والدین کی خدمت سے وہ سب راستے آسان ہوجاتے ہیں جس کے لیے وہ شیخ ڈھونڈتا ہے۔

قرآن مجید میں رب تعالی نے اپنی عبادت کے بعد والدین کے ساتھ احسان کا ذکر کیا ہے۔ ایک نوجوان جب تعلیم حاصل کرتا ہے اسے اپنے تعلیمی ادارے میں ایسے اعلٰی کردار اور حُسن سیرت کے مالک اساتذہ میسر ہوتے ہیں جن سے وہ ضرور متاثر ہوتا ہے۔ میں نے ایسا کوئی نوجوان نہیں دیکھا خواہ اس کا تعلق کسی بھی مضمون سے ہو اور وہ اپنے کسی استاد کے کردار و گفتار سے متاثر نہ ہو۔ ایسا پاک طینت اور صاحبِ علم بھی زندگی میں ضرور آتا ہے یا ہوتا ہے۔ جس سے انسان دین سیکھتا اور سمجھتا ہے۔ وہ بھی کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔ حیرانی ہے والدین، استاد اور صاحب علم کو چھوڑ کر ہم کسی شیخ اور مرشد کی تلاش میں ہیں۔ ان میں اکثر سے ہم روزانہ ملتے اور ان کی مجلس میں بیٹھتے ہیں لیکن پھر بھی ہم کسی شیخ کا پتہ پوچھتے ہیں ۔ ممکن ہے جسے شیخ بنانا چاہ رہے ہیں وہ اِن لوگوں سے علم،تقوی اور تجربہ میں کم ہو۔ اکثر طور پر مشاہدہ میں آتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بقول اقبال
شہری ہو،دہاتی ہو،مسلمان ہے سادہ
مانند بتاں پجتے ہیں کعبے کے برہمن
نذرانہ نہیں سود ہے ،پیرانِ حرم کا
ہر خرقہ سالوس کے اندر ہے مہاجن
میراث میں آئی ہے انہیں مسند ارشاد
زاغوں کے تصرف میں عقابوں کے نشیمن

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے