ایک مُلحِد کا واقعہ

زمانہ طالبِ علمی میں، یہ واقعہ ڈاکٹر اجمل نیازی صاحب کی زبانی سنا تھا۔ ایک صاحب تھے، وہ ملحدانہ نظریات رکھتے تھے۔ اس قبیل سے تعلق رکھنے والوں کا عمومی روّیہ ہوتا ہے کہ جب انہیں معلوم ہو۔۔ کوئی شخص حج و عمرہ پر جارہا ہے تو اسے کہتے ہیں تم اُدھر کیا کرنے جاتے ہو۔۔سوئٹزرلینڈ، امریکا یورپ وغیرہ جاؤ۔ یہ صاحب بھی اس طرح لوگوں سے کہتے تھے چند دوستوں نے اصرار و کوشش کرکے انہیں عمرہ پر بھیج دیا۔۔ عمرہ ادائیگی کے کچھ عرصہ بعد، ایک روز وہ مال روڈ سے گزر رہے تھے چہرے پر ڈاڑھی اور سر پر دستار پہنی ہوئی تھی، اُن سے دوست نے پوچھا کہ اتنی بڑی تبدیلی کیسے آگئی۔۔؟؟

انہوں نے کہا کہ میں سعودی عرب گیا تو دورانِ قیام، عرب سے میری ملاقاتیں ہویں۔۔ خاص طور پر، مارکیٹ میں خرید و فروخت کے سلسلے میں جانا ہوا۔ میں نے عرب کو بہت زیادہ سخت طبیعت، ہاتھ اٹھانے والا اور لمحے کیلئے بھی ان میں برداشت نہیں پائی۔ یہ سوچ کر میرے اندر تبدیلی آئی ہے کہ اگر آج کا عرب اس قدر سخت طبیعت کا مالک ہے تو دورِ رسالت کا عرب کتنا سرکش اور جاھل ہوگا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس قدرحلیم، صابر اور بااخلاق تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قوم میں تمام زندگی گزاری اور ایک روایت بھی ایسی نہیں ملتی کہ آپ نے ردعمل میں کبھی اپنی زبان سے نازیبا یا غیر اخلاقی الفاظ نکالے ہوں۔

ہم بااخلاق اس وقت ہوتے ہیں جب تک دوسرا بااخلاق ہوتا ہے۔۔ دوسرا بداخلاقی کا مظاہرہ کرے تو ہم تہذیب و شائستگی کو بالائے طاق رکھ کر ویسے ہوجاتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان میں رہے سخت روش کے باوجود انہیں عطا فرمایا،چہرے پر مسکراہٹ سجاکر، دل سے معاف کیا۔ صحابہ کرام کو بھی ردّ عمل سے منع فرمایا، اگر کسی صحابی کی زبان سے بددعا کے الفاظ نکلے تو ان کی اصلاح کی، کبھی حوصلہ افزائی نہ فرمائی۔ آپ نے ہمیشہ درگزر اور اعراض کا راستہ اختیار فرمایا۔۔ وہ صاحب کہنے لگے مجھے آج کے عرب کی سخت مزاجی کی وجہ سے،رسول اللہ کے حُسنِ اخلاق نے متاثر کیا، جس سے میرے نظریے اور رویے میں بڑی تبدیلی رونما ہوئی۔۔۔۔۔

ہمارے لیے اس میں سبق یہ ہے کہ نظریاتی اختلاف کے باوجود، اعلی اخلاق کا رویہ دوسروں پہ گہرے اثرات مرتب کرتا ہے۔ ۔۔ آپ کا حُسنِ اخلاق دوسروں کو سچ کے قریب کر دیتا ہے۔۔۔۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے