کورونا وائرس: وزیر ریلوے کا 12 ٹرینیں بند کرنے کا اعلان

وزیر ریلوے شیخ رشید نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کے پیش نظر 22 مارچ سے 12 ٹرینیں بند کرنے کا اعلان کردیا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر ریلوے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ایڈوانس بکنگ کرنےوالوں کو پیسے واپس کیے جائیں گے اور ضرورت پڑی تو مزید 20 ٹرینیں بند کی جائیں گی۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ تمام ریلوے اسٹیشنز پر صفائی کےانتظامات بہتر کیے گئے ہیں، ریلوے مسافروں کی ہر ممکن اسکیننگ بھی کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی، لاہور، پشاور اور راولپنڈی کے اسٹیشنز پر رش کم کرنے کے لیے اقدامات کررہے ہیں۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ 20 ٹرینیں اور بند کریں گے تو اس سے آمدن میں فرق پڑےگا، 134 ٹرینیں چلتی ہیں،جن میں سے 34 بند ہوجائیں گی، اگرہم نے100 ٹرینیں بھی بند کردیں تو پورا ملک لاک ڈاؤن ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے لاک ڈاؤن نہیں ہونا چاہیے ہمارے پاس وہ سفر کررہا ہےجوغریب ہےاورجس نےکراچی پہنچنا ہے،جن ملکوں میں لاک ڈاؤن ہواان میں کون سے اثرات ختم ہوگئے،ٹرینیں بند کرنے سے بھی ریلوےکے ملازمیں کوتنخواہیں ملیں گی۔

ریلوے اسٹیشنز پر کورونا وائرس کی اسکیننگ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ کوئی حل نہیں ہم پھر بھی اسکیننگ کررہے ہیں۔

وزیر ریلوے کا مزید کہنا تھا کہ ریلوے کے ہسپتالوں میں کورونا کی ٹیسٹنگ کی سہولت میسر نہیں، ہمارے پاس 48 بڑے اسپتال ہیں۔

لاہور اسٹیشن پر ٹرینیں 2 منٹ رکیں گے
اس کے علاوہ محکمہ ریلوے نے لاہور ریلوے اسٹیشن پر رش کم کرنے کے لیے اہم اقدامات کیےہیں جن کے تحت تمام ٹرینیں لاہورکینٹ، والٹن اورکوٹ لکھپت اسٹیشنز پر صرف 2 منٹ کے لیے رکیں گے جب کہ ٹرینوں کے رکنے کے فیصلے کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔

[pullquote]کراچی میں بھی اہم اقدامات[/pullquote]

دوسری جانب کراچی کینٹ اسٹیشن سے چلنے والی ٹرینوں کو ڈرگ روڈ، ملیرسٹی اور لانڈھی میں روکا جائے گا جب کہ کراچی آنے والی تمام ٹرینوں کا بھی انہی اسٹیشنز پر اسٹاپ ہوگا۔

ریلوےحکام کا کہنا ہے کہ فیصلہ آج 4 بجے چلنے والی ٹرین بزنس ایکسپریس سے لاگو ہوگا اور یہ فیصلہ تا حکم ثانی برقرار رہے گا۔

واضح رہے کہ ملک بھر میں وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 331ہوگئی ہے جس میں سے 2 ہلاکتیں رپورٹ ہوچکی ہیں۔

صوبائی اور وفاقی حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جارہے ہیں جس کے تحت مختلف شہروں کے اسپتالوں میں قرنطینہ وارڈز قائم کیے گئے ہیں اس کے علاوہ تعلیمی مراکز ، دفاتر اور عوامی مقامات بند کردیے گئے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے