باپ کے ہاتھوں جواں سال بیٹے کا قتل، پولیس خاموش تماشائی

پاکستان میں انصاف کی فراہمی میں سب سے بڑی رکاوٹ پولیس کا جانبدار رویہ ہے۔عدل و انصاف کے علمبرداروں کی جانب سے رشوت کے عوض ملزمان کی چشم پوشی اورتاخیری حربے اپنانے کے باعث مقتولین کے ورثا کو انصاف کی فراہمی تقریباً ناممکن ہو چکی ہے۔

متاثرین کو انصاف کے نام پہ بے جا پیچیدگیوں میں دھکیل کے باقاعدہ ظلم کو محفوظ راستہ دیا جاتا ہے۔

چند روز قبل کچھ ایسا ہی واقعہ ڈسکہ کی حدود میں پیش آیا جہاں تھانہ نیکاپورہ کی پولیس قاتلوں کی سرپرست اعلیٰ بن گئی۔ محلہ اسلام پورہ کے رہائشی قاسم کو اپنے ہی باپ نے بےرحمی سے قتل کر دیا لیکن مقتول کی ماں کوانصاف کی فراہمی میں پولیس جان بوچھ کر روڑے اٹکا رہی ہے۔

تفصیلات کچھ یوں ہیں کہ محمد قاسم کا والد سپین میں ملازمت کرتا تھا۔گھر میں بڑھتی ناچاقیوں اور لڑائی جھگڑوں کے پیش نظر وہ کچھ عرصہ سے اپنی والدہ کے ساتھ نانیال میں رہائش پذیر تھا کیونکہ والد کی غیر موجودگی کے باعث وہ معاملے کو مزید طول نہیں دینا چاہتا تھا ۔ اس کا خیال تھا کہ والد کے آنے کے بعد تمام معاملات کو بیٹھ کر حل کر لیں گے۔ کچھ عرصہ قبل محمد جمیل سپین سے واپس آیا اور بیوی بچوں کو گھر لانے اور بات چیت کرنے کے بجائے دوسری شادی کرلی۔ جواں سال بیٹے کو جب والد کی دوسری شادی کے بارے میں معلوم ہوا تو اس نے اسے افواہ کہہ کر نظر انداز کر دیا۔ جب گردوپیش سے زیادہ آوازیں اٹھنے لگیں توحقائق جاننے کیلئے اپنے والد سے ملنے کا فیصلہ کیا۔ اپنے ماموں زاد بھائی عمیر یوسف کے ہمراہ گاؤں نواں پنڈ آرائیاں پہنچا تو والد محمد جمیل نے گفتگو کے بجائے گالم گلوچ شروع کر دی۔جب گاؤں میں شوروغل مچا تو محمد جمیل کے نئے نویلے رشتہ دار بھی اسلحہ لے کر پہنچ گئے۔
محمد جمیل کا دل اس قدر پتھر بن چکا تھا کہ اپنے بیٹے کو سر پر رائفل کی ضربیں لگاتے ہوئے قتل کر دیا۔ مقتول قاسم اپنی والدہ کا اکلوتا سہارا تھا جبکہ اس کی شادی کو ابھی چند ماہ ہی ہوئے تھے۔اس واقعے کی ایف آئی آر اگلے ہی روز درج کروا دی گئی لیکن متاثرین کا الزام ہے کہ پولیس کی جانب سے ملزمان سے رشوت لینے کے بعد جان بوجھ کر تاخیری حربے اپنائے جا رہے ہیں۔ مقتولین کی جانب سے ڈی پی اوسیالکوٹ کو درخواست بھی دی گئی ہے کہ پولیس قاتلوں سے رشوت لے کر حقائق میں ردوبدل کر رہی ہے لیکن ابھی تک حکام بالا کی جانب سے مقتولین کی درخواست پر کوئی عمل نہیں ہواہے۔ قتل کی اندوہناک واردات کو پیش آئے 2 سے زائد روز ہو چکے ہیں لیکن پولیس حکام کی جانب سے قاتلوں کی گرفتاری کیلئے کوئی عملی اقدامات نہیں کیے گئے۔

ڈی پی او کے نام لکھی گئی درخواست کا عکس
درج کی گئی ایف آئی آر، جس پہ تاحال کوئی عمل درامد نہیں ہوا

مظلوم طبقہ کو انصاف کی فراہمی میں پولیس کا جانبدار رویہ آخر کب تک رہے گا؟ تبدیی سرکار پولیس کے اس دوہرے معیار کو بدلنے کیلئے کب عملی اقدامات کرے گی۔ اگر بلکتی ماں کے آنسوؤں کی لاج نہ رکھی گئی اور اس کے درد کا مداوا نہ کیا گیا تو ظلم کی جیت میں حکومت وقت کا بھی بنیادی کردار ہوگا۔مدعی دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں جبکہ قاتل سرعام دندناتے پھر رہے ہیں۔جواں سال بیٹے کے غم میں نڈھال ماں نےوزیراعظم عمران خان، وزیر اعلیٰ پنجاب سے انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔حکومتی عہدیداران اس واقعے کا نہ صرف جلد سے جلد نوٹس لیں بلکہ مقتول کے لواحقین کو انصاف کی فوری فراہمی کیلئے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔ پولیس حکام ہوش کے ناخن لیتے ہوئے ذمہ داران کے گرفتاری کو جلد از جلد ممکن بنائے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے