وزیراعظم پاکستان کے نام خط !

جناب وزیراعظم صاحب آداب

امید ہے مزاج بخیر ہو ں گے ، میں حقیر فقیر بندہ ناچیز پاکستان کا ایک ادنی سا شہری آپ کو خط لکھنے کی جسارت کر رہا ہوں امید ہے ایک حقیر شہری کی اس جسارت کو آپ ردی کی ٹوکری کی نظر نہیں کریں گے اور عاجز کی اس جرات کو توہین ِشاہی قرار دے کرپابندِ سلاسل بھی نہیں کریں گے ۔ یہ میری خوش فہمی بھی ہے اور آپ سے جڑا حسن ظن بھی ۔ میرا یہ خط آپ کی نظرِ کرم چاہتا ہے۔ اس کی آس توڑیے گا نہیں۔

جناب وزیر اعظم !

میں اچھی طرح جانتا ہوں کہ جب سے آپ اقتدار کی اس کرسی پر برا جمان ہوئے ہیں آپ کا ایک لمحہ بھی سکون سے نہیں گزرا ۔ رقیبوں کی خدا واسطے کی دشمنی تو خیر ازل سے آپ کا مقدر تھی لیکن رفیقوں کا دشمن بن جانا بھی آپ ہی کے حصے میں آیا ۔

مجھے پتاہے آپ کو چوروں کی چھینا جھپٹی کے بعد لٹا پٹا پاکستان ملا تھالیکن آپ کا صرف ایک نعرہ "میرے پاکستانیو آپ نے گھبرانا نہیں ہے ” شروع دن سے ہی لٹے پٹے پاکستانیوں کے لئے امید کا پیغام ثابت ہوا ۔ آپ کی خدادا بصیرت نے ڈیڑھ سال کے عرصے میں بے حال پاکستان کو اپنے پاؤں پر کھڑا کر کے پاکستان کی عوام کے دلوں میں بڑا لیڈر ہونے کی مہر تصدیق بھی ثابت کر دی ہے ۔

مجھے آپ کی بصیرت کا اندازہ تو اسی وقت ہوگیا تھا جب آپ کی لائی ہوئی بہترین معاشی ٹیم کے سربراہ یعنی آپ کے وزیر خزانہ نے استعفی دیا تھا اور آپ نے دوسرے ہی دن معشیت کی بہتری کے لئے قوم کو مرغیاں پالنے اور انڈوں کا کاروبار کرنےکا مشورہ دیا تھا لیکن افسوس، ستر سالوں سے ملک کو لوٹ کر کھانے والے آپ کے سیاسی مخالفین نے آپ کی کمال بصیرت پر مذاق اڑایا اورمعیشت کی بہتری کا یہ گولڈن آئیڈیا ان کی انا کی نظر ہو گیا ۔

کچھ ہی دنوں بعد آپ نے ایک نیا آئیڈیا بھینس کے بچے یعنی کٹے پالنے کا قوم کے سامنے رکھ دیا اگرچہ یہ آئیڈیا بھی بری طرح پِٹ گیا لیکن مجھے آپ کی بصیرت کا مزید قائل کر گیا ۔ غرض معیشت کی بہتری کے لئے آپ کا ہر مدلل اور اخلاص سے دیا گیا ہر مشورہ آمادہ فساد نظر آنے والے مخالفین کی نظر ہوتا گیا آپ پر جگتیں کسیں گئی لیکن پھر بھی آپ کے لہجے سے غیظ و غضب کا نہ ٹپکنا تہذیب و شائستگی کی عمدہ مثال تھی ۔ جو ایک لیڈر کے شایانِ شان ہی ہو سکتی ہے آپ سے پہلے والےچور حکمران ہوتے تو بدگوئی اور درشت کلامی کا بازار گرم ہو جاتا کیوں کہ ان کی حجت و برہان ہی زبان کی گالی اور پنہانی غیض و غضب رہا ہےلیکن آپ چونکہ ایک ہجوم کو قوم بنانے کا عزم لے کر کانٹوں کی اس سیج پر براجمان ہوئے ہیں تو آپ کی قوتِ برداشت بھی شاندار رہی اور اپنے مخالفین کے سلیکٹڈ والے تاثر کو بھی خوب زِک پہنچی۔

جناب وزیراعظم !

گوناگوں مسائل میں گھرے پاکستان میں آپ کو جن مسائل سے نبرد آزما ہونا پڑا آپ سے پہلے والے حکمران اگر ان مسائل کا شکار ہوتے تو پاکستان دولخت ہو جاتا اس کے ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتے لیکن آپ کی بصیرت و لیڈر شپ کی بے مثال خاصیت نے نہ صرف ان بحرانوں پر قابو پا لیا بلکہ ناقدین کے منہ بھی ہمیشہ کے لئے بند ہو گئے ۔لیکن جن کا کام ہی تنقید کرنا ہو وہ تو اس سے باز نہیں آتے ۔ کرتے ہیں کرتے رہیں گے ۔

زینب قتل کیس میں بھی آپ نے عمرے پر جانے سے پہلے وعدہ کیا تھا کہ واپس آکر انصاف دلاوں گا لیکن جب ملزم بری ہوئے تو مخالفین نے اس وقت بھی آپ پر تنقید کی حالانکہ آپ نے ملزموں کی رہائی کے تھوڑے دنوں بعد ہی اپنے وعدے کا پاس رکھتے ہوئے زینب ایپ متعارف کروا دی تھی ۔

آپ کا دوسرا وعدہ نوجوانوں کو ایک کروڑ نوکریاں دینے کا تھا جس پر مخالفین آج تک جگت بازی سے باز نہیں آئے یوٹرن خان اور نہ جانے کن کن القاب سے آپ کو پکارا گیا لیکن یہ آپ کی کمال بصیرت ہی تھی جس نے 100 ارب روپے سے کامیاب جوان پروگرام متعارف کروا کر ناقدین کے منہ پر طمانچے رسید کئیے ۔

پچاس لاکھ سستے گھر دینے کا وعدہ بھی جب اغیار کو پتا چلا تو خوب پذیرائی ملی تنقید کے تابڑ توڑ تیر چلائے گئے اس وعدے پر بھی یو ٹرن کے خدشات تب بڑھنے لگے تھے جب آپ کا ارشاد” سکون صرف قبر میں ہی ہوگا” منظر عام پر آیا تھا لیکن یہاں بھی آپ کی بصیرت سب خدشات پر سبقت لے گئی اور آپ نے یک جنبشِ لب پاکستان ہاوسنگ منصوبے کا سنگ بنیا د رکھ دیا جس کے تحت اسلام آباد منصوبے سے کام کا افتتاح ہو چکا ہے ۔ اغیار کی یہ بے تکی باتیں کہ یہ گھر غریب کی پہنچ سے دور ہیں اس سے قطع نظر آپ کی دوراندیشی کو سلام کہ جو اسے ایک انقلابی منصوبہ قرار دے رہی ہے ۔

آٹا چینی اور اس طرح کے دیگر معاشی بحران جو یکے بعد دیگرے آپ کی حکمرانی میں عوام پر نازل ہوئے ان پر آپ کی گرفت اور ذمہ داران کے خلاف فوری کارروائی میں بھی آپ کی یہی بصیرت کار فرما تھی جس کا دشمن بھی معترف ہے ۔احساس پروگرام ، لنگر خانے، غریبوں کے لئے شلٹر ہوم کا قیام ، مرغی ،انڈے ،بھینسیں، کٹے اور اس جیسے انت گنت پروگرام محض آپ کی دور اندیشی کا ہی نتیجہ ہیں ۔جس پر آپ کی شہرت کا گراف بڑھتا گیا یہی دن بدن بڑھتی شہرت ہی ہے جو آپ کے مخالفوں کے اعصاب پر سوار ہے ۔

آپ آج بھی کروناکے بحران میں گھرے ہوئے ہیں لوگ آج بھی آپ کی دور اندیشی سے گھبرا رہے ہیں آپ آج بھی لاک ڈاؤن نہ کرنے کے حق میں ہیں لیکن سب کا یہ کہنا کہ لاک ڈاؤن کرونا سے بچاؤ کا واحد حل ہے ایک بچگانہ خواہش معلوم ہوتی ہے ۔ لاک ڈاؤن سے ابھی تک اتنی کم ہلاکتیں ہوئی ہیں اگرلاک ڈاؤن نہ ہوتا تو ہلاکتیں زیادہ ہوتیں ، ہلاکتیں زیادہ ہوتیں تو دنیا امداد بھی زیادہ دیتی ۔پیسہ ملک میں آتا ۔اسوقت پیسہ ملک میں لانا سب سے بڑا مسئلہ ہے اور آپ اسی مسئلہ کے حل میں سنجیدہ ہیں جہاں پیسے کی بات ہو گی وہاں آپ کی رائے سب سے مدلل اور سب سے زیادہ اہمیت کی حامل ہو گی ۔ آپ کے لاک ڈاؤن نہ کرنے میں پوشیدہ یہ بصیرت ان کم عقلوں کو کیوں سمجھ آ سکتی ہے ؟

آج بھی کچھ عقل سے نابلد لوگ آپ سے کرونا وائرس میں گھرے غریب عوام کے بجلی اور گیس کے بلوں کو معاف کرنے کی بات کر رہے ہیں ٹھیک اس وقت جب ملک بحرانی کیفیت میں اور کرونا کی آفت سر پر کھڑی ہو، زبوں حال معیشت آخری سانسیں لے رہی ہو اس طرح کی باتیں کوئی ملک دشمن ہی کر سکتا ہے ۔ آپ نے اپنی بصیرت سے جس طرح مخیر حضرات سے پیسے لے کر غریبوں میں بانٹنے کی سکیم متعارف کروائی وہ شریفوں جیسے چوروں اور زرداریوں جیسے لٹیروں کی بس کی بات نہیں تھی ۔آپ کے اس اقدام پر اپنے تو اپنے غیر بھی جھوم اٹھے ہیں ۔

کاش میں آپ کے وہ سارے کارنامے گنوا سکتا جو آپ کی بصیرت اور دوراندیشی کو سلام پیش کرتے ہیں سچ پوچھیں تو آپ کی دور اندیشی کی دنیا قائل ہو چکی ہے اتنے کم عرصے میں جب دنیا کے حکمران آپ کے طرز حکمرانی کو فالو کرنے لگے ہیں کچھ لوگ خود کو آپ سے سمارٹ ثابت کرنے کے لئے مشورے دے رہے ہیں ان مشوروں سے بچ کر رہیں آپ کو کیا ضرورت ہے دوسروں کے فضول مشورے سننے کی اور ان پر عمل کرنے کی ، آپ کی اکیلی بصیرت اور تنہا فیصلے کرنے کی قوت پوری دنیا پر بھاری ہے ۔پھرآپ کا وہ قولِ ثقیل ” میرے پاکستانیو گھبرانا نہیں ہے ” کے ہوتے ہوئے کوئی پاکستانی کسی آندھی، کسی طوفان ، کسی بحران ،کسی کرونا سے گھبرائے؟ کیوں ؟

جناب ِ وزیر اعظم ! آپ کی بصیرت اور آپ کی دور اندیشی کو میرا سلام ۔یہی سلام پہچانا اس خط کا مقصود تھا تمنا ہے آپ اس خط کو ضرور پڑھیں ۔اور امید بھی ہے کہ آپ ضرور پڑھیں گے۔

اپنا خیال رکھئے گا ۔
فقط ایک عام شہری

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے