قرنطینہ سے کترینہ تک!

گزشتہ سال کے اواخر میں چین کے شہر ووہان میں سر اٹھانے والی وباء کورونا نے دنیا کے تقریبا تمام ممالک کو اس وقت اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔ جن ممالک نے اس وائرس کا سنجیدگی سے سامنا کیا ان ممالک کی عوام کافی تک محفوظ رہی بلکہ چینی شہر ووہان میں تو گزشتہ روز تمام سرگرمیاں شروع ہوگئی ہے۔ لیکن اب بھی وہاں کے حکام عوام کو احتیاط کرنے کی تلقین کررہے ہیں۔ مگر جن ممالک نے کورونا وائرس کے معاملے میں ٹال مٹول اور ہچکچاہٹ سے کام لیا۔ جن میں اٹلی، ایران، امریکہ، برطانیہ، اور سپین شامل ہیں ان کی حالت زار اس وقت دنیا کے سامنے ہے۔

ہمارے ہاں بھی جب اس وباء نے پنجے گھاڑنا شروع کیے تو سب سے پہلے حکام لیت و لعل سے کام لیتے رہیں جبکہ وزیراعظم لاک ڈاؤن نہ کرنے پر مصر رہے۔ لیکن سب سے پہلے سندھ حکومت اور پھر دیگر صوبائی و وفاقی حکومتوں نے لاک ڈاؤن کا اعلان کرکے وفاقی و صوبائی حکومتوں کے مابین باہمی روابط کے فقدان کا بھانڈا بھی پھوڑ دیا، جب کورونا ہماری دہلیز پر کھڑا اپنا رقص کررہا تھا اور ہماری لیڈرشپ شش و پنج میں تھی۔ اب حالات یہ ہے کہ آبادی و وسائل کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا صوبہ پنجاب جہاں ملک بھر سے لوگ علاج و معالجے کی غرض سے آتے تھے اس صوبے میں کورونا وائرس کے مریض سب سے زیادہ ہیں۔

جبکہ کہی پرڈاکٹر حفاظتی کٹس کی غیر دستیابی کیصورت میں احتجاجا اپنی حفاظت کیلئے شاپر سر و ہاتھوں پر چڑھائے بیٹھا ہے اور جہاں کہی حفاظتی کٹس کی فراہمی کا مطالبہ کیا جاتا ہے تو ان سے مبینہ طور پر پولیس آہنی ہاتھوں سے نمٹتی ہے۔ حالانکہ پوری دنیا میں اس وقت ڈاکٹرون کو سلام پیش کئے جارہے ہیں اور انہیں کورونا نامی وباء کیخلاف اس جنگ میں صف اول کے سپاہی گردانا جارہا ہے۔

علاوہ ازیں سب سے پہلے تبدیلی بس پر سوار ہونے والے خیبر پختونخواء کے موجودہ وزیراعلیٰ محمود خان نے حال ہی میں ایک کورونا سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عوام سے کترینہ میں رہنے پر زور دیا۔ آپ بھی حیران ہورہے ہونگے کہ کترینہ کیا بھلا ہے آخر! تو بتاہی دیتا ہوں کہ یہاں پر کترینہ سے مراد قرنطینہ ہے جسے وزیراعلیٰ محمود خان صاحب نے کترینہ کہا۔ اللٰہ بہتر جانے کہ اب زبان کے پھسلنے کیوجہ سے ایسا ہوا یا پھر وہ بھی بالی ووڈ کی خوبرو اداکارہ کترینہ کیف کے مداح ہے اور ہر وقت انکو اپنے خوابوں خیالوں میں لیے تبدیلی کا سفر طے کررہے ہیں۔

اسی طرح کچھ عرصہ قبل ایک اور خطاب سے وزیراعلیٰ کے پی کی کی گئی گفتگو کافی مشہور و مقبول ہوئی تھی جسے ہر خاص و عام شخص اپنے سوشل میڈیا پر شئیر کررہا تھا جب انہوں نے خاص طور پر اپنے سامنے مجمعے سے کہا تھا کہ "میں یہ کوٹ کرنا چاہتا ہوں کہ جب انسان کی جان نکل جاتی ہے تو پھر انسان زندہ نہیں رہتا”۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخواء کے اس بیان کے سامنے آنے کی دیر تھی کہ سوشل میڈیا پر کسی نے انکو تنقید کا نشانہ بنایا تو کسی نے مزاحیہ جملے کسنے پر اکتفا کرلیا جبکہ کچھ ان کے ہم منزل افراد نے انکا دفاع بھی کیا۔

قبل ازیں گورنر خیبر پختونخواء شاہ فرمان صاحب نے بھی ماؤتھ ٹو ماؤتھ کمیونیکیشن کی تھیوری پیش کرکے سقراط و بقراط کے روحوں اور موجودہ دور کے اہل دانش و صاحب علم اشخاص کو ہکا بکا کردیا تھا۔ جبکہ گزشتہ سال ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے پیش نظر کسی نے دو کے بجائے ایک روٹی کھانے کا مشورہ دیا، تو کسی نے فائن آٹا کے بجائے سرخ آٹا استعمال کرنے پر زور دیا کیونکہ وہ صحت اور بچت دونوں کیلئے اچھا ہے۔ مگر امور کشمیر کے وزیر علی امین گنڈاپور نے تو سب کو اس دوڑ میں پیچھے ہی چھوڑ دیا جب انہوں نے کہا کہ مہنگائی کا فائدہ ہمارے پاکستانی بھائیوں کو ہی تو ہورہا ہے۔ اس موقع پر شوق بہرائچی صاحب کا ایک شعر یاد آرہا ہے جو آپ کی نظر کرنا چاہوں گا،
برباد گلستاں کرنے کو بس ایک ہی الو کافی تھا
ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے، انجام گلستاں کیا ہوگا!

بہرحال مہنگائی کا ایک طوفان جو آکر گزرگیا لیکن وزیراعظم عمران خان کے غیر متزلزل ارادوں و عزائم ابھی بھی اسی طرح پختہ ہیں جس طرح 22 سال قبل تھے۔ گزشتہ سال ملک میں آٹا و چینی بحران سے متعلق ایف آئی اے کی رپورٹ منظر عام پر آچکی ہے جس نے بڑے بڑے ناموں سے پردہ اٹھایا ہے۔ اس بحران سے فائدہ اٹھانے والوں میں وزیراعظم عمران کے ساتھی اور تحریک انصاف کے روح رواں جہانگیر ترین، وفاقی وزیر خسرو بختیار اور کے بھائی اور مسلم لیگ ق کے مونس الٰہی و دیگر کچھ نام شامل ہیں، وزیراعظم کو فارنزک رپورٹ کا انتظار ہے جو کہ 25 اپریل کو آنی ہے جس کے بعد انہوں کارروائی کا عندیہ دیا ہے کہ بلاتفریق منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کیخلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔ دیکھتے ہیں کہ وزیراعظم ان افراد کیخلاف کیا ایکشن لیتے ہیں۔ اور کورونا آخری چیلنج ہے یا پھر اسکے بعد یا اس دوران ہی ملک و حکومت کو کسی نئے سیاسی چیلنج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

چونکہ موزوں قرنطینہ و کترینہ ہے تو ہر شہری کو قرنطینہ میں رہنا چاہئیے تاکہ خود کو، اپنے اہل وعیال کو اور سماج کو اس وائرس سے بچا سکیں۔ جبکہ کترینہ بھی قرنطینہ میں ہے اور حال ہی میں اس نے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے عوام الناس سے قرنطینہ میں رہنے کی اپیل بھی کی تھی جبکہ ایک اور ویڈیو جس میں وہ برتم دھو رہی ہے بھی سوشل میڈیا پر اپلوڈ کی تھی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے