میر شکیل الرحمان کی گرفتاری کیخلاف آج صحافیوں کا ملک گیر احتجاج کا اعلان

ایڈیٹرانچیف جیو اورجنگ میرشکیل الرحمان کی گرفتاری پرصحافیوں نے آج ملک گیراحتجاج کا اعلان کیا ہے۔

جوائنٹ ورکرز ایکشن کمیٹی نے آج ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا ہے جس میں پاکستان بھر سے صحافی شرکت کریں گے۔

میر شکیل الرحمان کی گرفتاری کے خلاف لگنے والے احتجاجی کیمپوں میں سیاسی رہنماؤں اور قومی اورصوبائی اسمبلیوں کے اراکین نے بھی شرکت کی اور میر شکیل الرحمان کی گرفتاری کو غیرقانونی قراردے کر رہائی کا مطالبہ کیا۔

اسلام آباد کے احتجاجی کیمپ میں سابق وزیراعظم آزادکشمیر سرداریعقوب ، جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سینئر رہنما سینیٹر طلحہ محمود نے شرکت کی۔

ڈیوس روڈ لاہور پر احتجاجی کیمپ میں ن لیگ کےارکان قومی اسمبلی پرویز ملک ، شائستہ پرویز ملک، ایم پی اے خواجہ عمران نذیر، رابعہ فاروقی، سعدیہ تیمور ، مسلم لیگی رہنما عمران گورایہ، سابق ایم پی اے کنول نعمان اور سابق میئر لاہور مبشر جاوید شریک ہوئے۔

کراچی میں احتجاجی کیمپ سے خطاب میں ایم کیو ایم بحالی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ حکومت میڈیا کو دبانے کے لیے انتقامی کارروائیاں کررہی ہے۔

اس موقع پر کراچی پریس کلب کے صدر امتیاز فاران، فہیم صدیقی اور شکیل یامین کانگا نے خطاب کیا۔

پشاور میں احتجاجی کیمپ میں جماعت اسلامی، ن لیگ اور اے این پی رہنماوں نے شرکت کی۔

جماعت اسلامی کے پی کے امیر سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ میر شکیل الرحمان کی گرفتاری صحافت کو زنجیروں میں جکڑنے کی سازش ہے۔

رہنما اے این پی عاقل شاہ کا کہنا تھا کہ میر شکیل الرحمان کو قید کر کے حکومت سچ کی آواز دبانے میں کامیاب نہیں ہوگی۔

کوئٹہ میں اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں ملک سکندر ایڈووکیٹ اور نواب اسلم رئیسانی نے جنگ اور جیو کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی گرفتاری غیر آئینی ہے، میڈیا پر قدغن نہ لگائی جائے۔

ملتان کے احتجاجی کیمپ سے خطاب میں سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی نے بھی میر شکیل الرحمان کی فوری رہائی کا مطالبہ کردیا۔

اس کے علاوہ اسپورٹس جرنلسٹس کی عالمی تنظیم اے آئی پی ایس نے میر شکیل الرحمان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

عالمی ادارے کی ویب سائٹ پر ایگزیکٹو کمیٹی رکن امجد عزیز ملک نے مضمون میں میر شکیل الرحمان کی گرفتاری کو سیاسی انتقام کا نشانہ قرار دیا۔

واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے 12 مارچ کو 34 برس قبل مبینہ طور پر حکومتی عہدے دار سے غیرقانونی طور پر جائیداد خریدنے کے کیس میں جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کو حراست میں لیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے