سندھ حکومت کی سخت شرائط، تاجروں کی محدود تعداد آن لائن کاروبار پر آمادہ

کراچی: سندھ حکومت کی آن لائن کاروبار شروع کرنے کے لیے سخت شرائط کے باعث محدود تعداد میں تاجروں نے آج سے آن لائن کاروبار شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

آل سٹی تاجر اتحاد کے رہنما شرجیل گوپلانی کے مطابق 5 ہزار کے قریب دکان داروں نے آن لائن کاروبار کے لیے کوائف نامے پر کرلیے ہیں جو پیر کو محکمہ داخلہ میں جمع کروائے جائیں گے اور پیر سے ہی آن لائن کاروبار کا آغاز کردیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کے ایس او پیز اور سخت شرائط بالخصوص کسی ملازم میں کرونا وائرس مثبت آنے کی صورت میں علاج و معالجہ کے اخراجات اور بھاری جرمانوں کی وجہ سے دکان داروں کی بڑی تعداد گھبرا رہی ہے اور آن لائن کاروبار کے خواہش مند تاجروں کی تعداد بہت کم ہوگئی ہے۔

شرجیل گوپلانی نے کہا کہ 4 سے 5 ہزار دکان دار آن لائن کاروبار کے لیے تیار ہیں جو پیر کی صبح 10 بجے سے اپنا کاروبار شروع کردیں گے جبکہ کورونا وائرس سے متاثر ہونے یا ایس او پی پر عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں متعلقہ تجارتی انجمنوں پر عائد کی جانے والی ذمہ داری کے بارے میں سندھ حکومت اور انتظامیہ سے بات بھی کی جائے گی۔

[pullquote]پبلک ٹرانسپورٹ کا کاروبار کھولنے کی تیاری[/pullquote]

دریں اثنا پبلک ٹرانسپورٹرز کے احتجاج اور الٹی میٹم پر سندھ حکومت نے ٹرانسپو رٹرز کے لیے فوری اقدامات کا فیصلہ کرتے ہوئے ایس او پیز کی تیاری شروع کردی۔

وزیراعلی سید مراد علی شاہ سے وزیر ٹرانسپورٹ اویس قادر شاہ نے ملاقات کی۔ وزیر ٹرانسپورٹ سید اویس شاہ نے ٹرانسپورٹ تنظیموں کے مطالبات اور تجاویز سے آگاہ کیا جس وزیراعلی سند ھ نے کہا کہ پبلک ٹرانسپورٹرز کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔

اویس شاہ نے کہا کہ پبلک ٹرانسپورٹرز نے لاک ڈاؤن کے دوران حکومتی اقدامات کا بھرپور ساتھ دیا، وفاقی حکومت نےلاک ڈاؤن میں توسیع کردی ہے، ٹرانسپورٹرز کی مشاورت سے ایس او پیز تیار کریں گے، کچھ لوگ سندھ میں ٹرانسپورٹرز کو حکومت کے خلاف اکسا رہے ہیں۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ ٹرانسپورٹرز کو سلام ہے کہ وہ کسی کے بہکاوے میں نہیں آرہے، سندھ حکومت نے ٹرانسپورٹرز کی سہولت کے لیے موٹر وہیکل ٹیکس میں رعایت دی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے