ولادی میر پوٹن نے روسی طیارہ زمین بوس کرنے پر ترکی حکمرانوں کو تضحیک کا نشانہ بناتے ہوے کہا "یہ تو خدا ہی جانتا ہے کہ یہ حماقت ترکی نے کیوں کی، بظاہرایسا معلوم ہوتا ہے، خدا ترک حکمرانوں کو منطق اور فہم وادراک سے محرومی کی سزا دینا چاہتا ہے”-
پوٹن نے اپنے خطاب میں ترکی کو واشگاف دھمکی دیتے ہوے کہا کہ روسی طیارہ مار گرانے پر ترکی حکمران ضرور پچھتائیں گے-
روسی صدر نے کہا "یہ غلط فہمی ہے کہ ہمارا ردعمل تجارتی پابندیوں تک محدود رہے گا،ہم ان کو یاد دلائیں کہ انہوں نے کیا کیا،وہ کف افسوس ملتے رہ جائیں گے”-
روسی صدر کا یہ جملہ معنی خیز ہے اورمستقبل میں آنے والے ممکنہ ابال کی طرف اشارہ کناں بھی-
روس اس بار شرق اوسط کے پانیوں کو للچائی نظروں سے دیکھ رہا ہے۔ جب ایشیا کے گرم پانیوں پر اس کی رال ٹپکی تھی، تب وہ سپر پاور تھا، مگر گرم پانیوں تک پہنچنے سے پہلے ہی اس کا لہولہان جسم نڈھال ہو چکا تھا اور زبوں حالی میں وہ واپسی کی راہ تلاش کرتا رہا۔ تب تک وہ ٹکڑوں میں بٹ چکا تھا۔
اب دیکھتے ہیں کہ شرق اوسط کے پانیوں پر تسلط جمانے کی اس خونیں مہم میں اس کے کتنے پرزے بنتے ہیں-
تاریخ خود کو دہرارہی ہے۔ مگر اس بار اس نے پٹھانوں کے افغانستان کی بجاے عربوں کے تپتے صحراوں کا انتخاب کیا ہے-
دیکھیے اب تاریخ کا یہ گھن چکر دنیا کو کیا رنگ دکھاتا ہے-