بیجنگ سے گوانگ چو( پہلی قسط)

انڈرسٹینڈنگ چائنا بین لاقوامی کانفرنس میں شرکت کیلئے ۱۹ نومبر کو چین کے دارالحکومت بیجنگ سے چین کے جنوبی صوبے گوانگ ڈونگ کے دارالحکومت گوانگ چو کا سفر اختیار کیا اور وہاں تین بھر پور دن گزارے۔ ان تین دنوں کااحوال پیش خدمت ہے ۔

معروف فلاسفر البیرونی کہتے ہیں کہ علم حاصل کرنے کے دو طریقے ہیں کثرت سفر اور کثرت اسانذہ ۔ لہذا جب بھی سفر کا موقع ملتاہے کوشش کرتا ہوں اویل کروں۔ نسیم صاحبہ ہماری چینی کولیگ نے کہا ہم اگلے ہفتے ایک بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کیلئے گوانگ چو جارہے ہیں۔ اگلے دن انہوں نے مجھے ایک ایپ بھیجی جس پر بڑے سادے طریقے سے آن لائن کانفرنس کیلئے اپنی رجسٹریشن کرائی جس میں اپنی تصویر ، پاسپورٹ نمبر ، تاریخ پیدائش وغیرہ کو اپ لوڈ کیا۔ اسی طرح کووڈ۔۱۹ ٹیسٹ کیلئے بھی اندراج کیا۔

یہاں یہ بتاتا چلوں کہ یہان زیادہ تر کام آن لائن ہوتے ہیں یعنی یہ نہیں ہے کہ فائل فیزیکلی ایک جگہ دوسری جگہ جائیگی اور پھر اس فائل کو دھکا لگا نے کیلئے پتہ نہیں کیا کیا کرنے پڑے گا یہاں بہت زیادہ ضروری دکومنٹس کے علاوہ تقریبا سارا کام آن لائن ہوتاہے تاہم یہ بھی ماننا پڑے گا کہ اس مقصد کیلئے انہوں نے زبردست فل پروف نظام بنائے ہیں جن کو وقت کے ساتھ ساتھ مزید بہتر اور اپ گریڈ کیا جاتاہے ۔ یہ امر ان کی تیز رفتار ترقی میں اہم کردار ادا کررہاہے ۔ ہمیں ترقی کرنی ہے تو رفتار بڑھانی ہوگی اور نئی ٹیکنالوجی کا استعمال زیادہ سے زیادہ کرنا پڑے گا ورنہ فائلوں کے پیچھے چکر لگانے میں ہی وقت ضائع ہوتا رہیگا۔ گوانگ چو کے بارے میں تھوڑا بہت معلوم تو تھا کیونکہ گوانگ چو کے باے میں گریٹر بے ایریا کی خبریں کرتے وقت اس کی ا ہمیت کے بارے میں کافی جان چکا تھا۔ یہ شہر اقتصادی لحاظ سے چین کے اہم شہروں میں سے ایک ہے۔ مزید جاننے کیلئے انٹرنیٹ اور دوستوں سے معلوم کرنے کی کوشش کرنے لگا۔

چین میں وبا پر تقریبا مکمل طور پر قابو پالیا گیاہے لیکن اس کے باوجود وباسے متعلق احتیاطی تدابیر کے حوالے سے انتہائی زمہ داری کا مظاہرہ کیا جارہاہے۔
جانے سے دو دن پہلے گوانگ چو جانے والے تمام سی آر آئی سٹاف کا کووڈ ۔۱۹ کا ٹیسٹ کیا گیا جس کا نتیجہ سفر سے پہلے آگیا۔ سب کا ٹیسٹ نیگٹیو آیا تھا۔ اور اسی طرح گوانچو پہنچنے پر بھی دوبارہ ٹیسٹ کیا گیا اور نتیجہ منفی آنے کے بعد کانفرنس میں شرکت کی اجازت مل گئی ۔ انہی احتیاطی تدابیر پر سختی سے عملدرآمد کے نتیجے میں یہاں پر کووڈ۔۱۹ پر قابو پالیاگیا ہے اور معمولات زندگی بحال ہوگئیں ہیں۔

سبزہ و گل سے بھرپور جین کا شہر گوانگ چو

گوانگ چو آبادی کے لحا ظ سے جنوبی چین کا سب سے بڑا، چین کا پانچواں، ایشیا کا چودہواں اور دنیا کا بائیسواں بڑا شہرہے۔ اس کی آبادی تقریبا تیرہ اعشاریہ تین ملین ہے۔ تاریخی طور پر کینٹن کے نام سے مشہور یہ شہر چین کے اہم صوبے گوانگ ڈونگ کا صدر مقام ہے جو ہانگ کانگ کے شمال مغرب میں ۱۲۰ کلومیٹر کے فاصلے پردریائے موتی کے کنارے آباد ہے۔ اس کا شمار چین کے اہم مرکزی شہروں اور بین الاقوامی مرکز کے طورپر ہوتا ہے۔

بیجنگ کے زیادہ ترعلاقوں سے ائیر پورٹ کیلئے شٹل سروس جاتی ہے ۔ ہماری فلائٹ دن کے بارہ بجے تھی ۔ میں ساڑھے آٹھ بجے والی بس پر سوار ہوا اور تقریبا دس بجے ائیر پورٹ پہنچ گیا۔ ائیرپورٹ میں لوگوں کا رش بہت زیادہ تھا اور مناظر بالکل اسی طرح کے تھے جس طرح کووڈ۔۱۹ کی وبا پھوٹنے سے پہلے ہم چین میں دیکھتے تھے مجھے بہت خوشی ہوئی کہ معمولات زندگی مکمل طور پر بحال ہوچکی ہیں اور ملک کے اندر سفری سرگرمیاں پہلے کی طرح جاری و ساری ہوچکی ہیں۔

چین نے جدت طرازی اور انوویشن میں خوب ترقی کی ہے جو آپ کو یہاں کے تما م شعبوں میں ملے گی۔ ان میں خاص طور پر مصنوعی ذہانت یعنی آرٹیفشل انٹیلیجنس کا استعمال ہے۔ ٹکٹ کی بکنگ پہلے ہی نسیم صاحبہ نے آن لائن کرلی تھی۔ ائیر پورٹ پر خود کار مشینیں لگی ہیں جن کی مدد سے کوئی بھی باآسانی چیک ان کرسکتاہے۔ بس آپ اپنا پاسپورٹ سکین کرتے ہیں یا اپنا پاسپورٹ نمبر کا اندراج کرتے ہیں۔ اس کے بعد آپ کے ٹکٹ کی معلومات سامنے آجاتی ہیں۔ آپ دستیاب سیٹوں میں اپنے لیے سیٹ منتخب کرتے ہیں اور ٹکٹ پرنٹ ہوکر نکل آتاہے۔ آپ کو کوئی ضرورت نہیں ہوتی کاونٹر پر جانے کی ۔ تاہم اگر کوئی اسطرح نہیں کرنا چاہتا تو کاونٹر سے بھی روایتی طریقے سے ٹکٹ حاصل کرسکتے ہیں۔ سامان کی چیکنگ کے بعد شاندارانتظاروالی لابی میں پہنچے ،طیارے میں سوار ہوئے تو تمام نشستیں پر تھیں ۔

گوانگ چو چونکہ چین کا اہم شہرہے اور بیجنگ دارالحکومت ہے اسلئے دونوں شہروں کے درمیان ٹھیک ٹاک سفری سرگرمی ہوتی ہے۔ چائنا ریڈیو انٹرنیشنل سے ہم چودہ لوگ جارہے تھے جن میں مجھ سمیت تین غیر ملکی اور باقی چینی سٹاف تھا۔ ائیر چائنا سے ہماری فلائٹ تھی۔ ائیر چائنا دوسوااٹھانوے ائیر لائنز پر مشتمل ہے جن میں اکہتر بین الاقوامی ،پندرہ علاقاَئی اور دو سوبارہ اندرون ملک ائیرلائنز شامل ہیں۔ائیر چائنا کے ذریعے ۳۱ ممالک، ا۵۴ شہروں جن میں ۱۰۴ چین کے شہر شامل ہیں سے سفر کیا جاسکتاہے۔یہ ایک ہموار ٹیک آف تھا ، سفر بھی انتہائی آرام دہ تھا ۔ زیادہ تر انٹر نیشنل ائیر لائنز پر سکرین کی سہولت ہوتی ہے ۔ جس پر آپ اپنی پسند کا کوئی پروگرام ، دستاویزی فلم، موویز بچوں کے پروگرام وغیری دیکھ سکتے ہیں۔ لہذا میں بھی اپنا پسندید ہ پروگرام لگا کردیکھنے لگا۔

فلائیٹ تقریبا ڈھائی گھنٹے کی تھی ۔ بیجنگ میں درجہ حرارت ۴ سے ۱۰ ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان چل رہا تھا ۔ میں نے جیکٹ نہیں اتار ی تھی ، ہم باہر جانے لگے تو نسیم صاحبہ کہتی ہیں آپ کو گرمی نہیں لگ رہی ، مجھے احساس ہوا کہ واقعی موسم تو گرم ہے ، باہر گئے تو انڈر سٹینڈنگ چائنا کانفرنس کے منتظمین ہمارے استقبال کیلئے کھڑے تھے ، انہوں نے ہمیں بس میں بٹھا یا اور ہم اپنے ہوٹل کی طرف روانہ ہوئے۔ آب ہو ہوا تبدیل ہونے کی وجہ سے فلورا اینڈ فانا نباتات بھی مختلف تھے۔ کھجور کے درخت ہر طرف نظر آرہے تھے ۔ چونکہ علاقہ ٹروپیکل ہے اسلئے نباتات بھی اسی طرح کی تھیں ، بیجنگ میں خزاں کی وجہ سے زیاد تر درختوں سے پتے جھڑ چکے ہیں۔ لیکن یہا ں سبزہ اپنے جوبن پر تھا۔ گوانگ چو کو پھولوں کا شہر بھی کہا جاتاہے کیونکہ یہاں ہرطرف پھول ہی پھول نظر آتے ہیں۔ خوشگوار موسم درختوں ، پودوں ،سبزہ اور پھولوں کی وجہ سے مجھے بہت اچھا محسوس ہورہا تھا ۔ شہر کی مختلف سڑکوں سے اپنی منزل کی طرف رواں دواں مجھے لگا میں راولپنڈی یا لاہور میں سے گزر رہاہوں۔اپنے شہروں کو مس بھی کیا اور تھوڑا اپنائیت کا احساس بھی ہوا۔ عمارا ت زیادہ اونچی نہیں تھیں چوک ، گلیاں ، شاپنگ سنٹرز ہمارے شہروں کا نقشہ پیش کررہے تھے ۔

صاحب مضمون گوانگ چو میں چائنا ہوٹل کی شاندار عمارت کے پاس

چائنا ہوٹل پہنچے تو کمروں میں جانے سے پہلے ہمارے نیو کلیک ایسڈ ٹیسٹ کیے گئے تا کہ کانفرنس سے پہلے ان کا نتیجہ آجائے ، چائنا ہوٹل ایک شاندار فائیو سٹار ہوٹل ہے جو گوانگ چو کے سب سے پرانے اورسب سے اہم ضلع یو شو میں واقع ہے۔ شام کو ایک شاندار ڈنر کا گوانگ ڈونگ حکومت کی جانب سے انتظام کیا گیاتھا ۔اس موقع پر گوانگ ڈونگ حکومت کے ایک اہم عہدیدار ہم سب سے ملے اور ہمیں گونگ ڈونگ میں خوش آمدید کہا۔

کھانے کے بعد ہلکی پھلکی واک کیلئے باہر نکلے ہوٹل کے پاس ہی بڑی بڑی مارکیٹیں تھیں۔ جن میں خوب رونق تھی ۔ ٹی شرٹ پہن کر گھومنا پھر نا خوشگوار موسم میں بہت اچھا لگ رہاتھا۔ چین کی ایک بہت بڑی خوبی پر امن ماحول ہے۔ دن ہو یا رات شہر ہو یا گاوں نظم اور سکون ہی ملے گا ۔آپ امیر ہو یا غریب مرد ہو یا عورت اطمینان اور سکون کے ساتھ کسی بھی خطرے کے بغیر گھوم پھر سکتے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے