ہزارہ کیمونٹی کے اجڑتے گھر اور بستے قبرستان

کوئٹہ میں بسنے والی ہزارہ کیومنٹی کے لیے ایمبولینسز کے سائرن نئے نہیں ، انہیں کچھ عرصے بعد اپنے پیاروں کی لاشیں ضرور ان ایمبولینسوں سے اتارنی ہوتی ہیں . آج یہ ایمبولینسیں مچھ کی جانب رواں دواں ہیں جہاں اتوار کی صبح ہزارہ کیمونٹی سے تعلق رکھنے والے 12 کان کنوں کو سویا ہوا جگا کر دہشت گرد قریبی پہاڑیوں پر لے گئے . ان کے ہاتھ باندھے اور تیز دھار خنجروں سے انہیں ذبح کر کے لاشیں وہیں چھوڑ کر فرار ہو گئے ، ان 12 افراد میں سے پانچ کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا. میڈیا کے مطابق انہیں فائرنگ کر کے قتل کیا گیا

https://www.youtube.com/watch?v=F0rzCcKrE_8&t=7s

آپ ان لاشوں کی ویڈیوز دیکھ سکتے ہیں کہ کس طرح ان کے ہاتھ پشت پر باندھے گئے ہیں اور ان کے گلوں پر خنجر چلائے گئے ہیں .سہہ پہر داعش نے اپنی ویب سائٹ پر اس قتل عام کی ذمہ داری قبول کی ہے.

حکومت ، سیاسی مذہبی رہ نماؤں نے اس قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس قتل میں بیرونی ہاتھ ملوث ہے. جی ہاں وہی بیرونی ہاتھ جو پکڑا جاتا ہے اور ناہی کسی کو دکھائی دیتا ہے لیکن کوئٹہ کے جلسوں میں سنچریاں بنانے کا اعلان سر عام کرتا ہے.

انسانی حقوق کی سرگرم کارکن جلیلہ حیدر کہتی ہیں کہ قتل ہونے والوں کا تعلق کسی سیاسی ، مذہبی جماعت یا لابی سے نہیں تھا. یہ لاشیں اپنے غریب خاندانوں ‌کامعاشی سہارا تھیں . نئے سال کے موقع پر ان کے گھروں میں تنخواہ تو نہیں گئی لیکن لاشوں کے تحفے ضرور پہنچ گئے ہیں . یہاں صرف سانسیں ہی نہیں ٹوٹیں ، امیدوں نے بھی دم توڑ دیا ہے.

ہزارہ کیمونٹی کے لوگ واقعے پر احتجاج کر رہے ہیں . دوسری جانب کوئٹہ کی وادی میں ہزارہ ٹاؤن اور مری آباد میں بسنے والے ہزارہ کیمونٹی کے گھر اب ویران ہوتے جا رہے ہیں البتہ مری آباد کی پہاڑیوں کے دامن میں واقع یہ قبرستان آئے روز آباد ہوتا جا رہا ہے .

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے