نوجوان نسل کو خدشات سے نکالنے کے لیے انہیں ملکی معاملات میں شرکت کے مواقع فراہم کیے جائیں ۔

پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز کے زیر اہتمام سکھر میں مختلف جامعات اور تعلیمی اداروں سے تعلق رکھنے والے منتخب شدہ چالیس طلبہ و طالبات کے لیے دو روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا ۔ ورکشاپ کے شرکاٗ سے گفتگو کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ نوجوان نسل کے ذہنوں میں پاکستان کے مستقبل کے بارے میں کئی سوالات اور خدشات ہیں ۔ نوجوانوں کو ملکی معاملات میں شریک کیے بغیر ملک کے مستقبل کو بہتر سمت نہیں دی جا سکتی ۔

ورکشاپ سے پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز کے ڈائریکٹر محمد عامر رانا ، معروف دانشور سہیل سانگی ، آئی بی سی اردو کے ایڈیٹر اور میڈیا ٹرینر سبوخ سید ، معروف تحقیقاتی صحافی اعزاز سید ، دارالعلوم بنوری ٹاون کراچی کے مولانا سید احمد یوسف بنوری اور پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز کے پراجیکٹ ڈائریکٹر احمد علی نے اپنے سیشنز میں طلبہ سے مختلف موضوعات پر گفتگو کی ۔

ورکشاپ میں طلبہ کو پاکستان کے سماجی اور معاشرتی مسائل ، پارلیمان کے کردار ، ثقافتی تنوع ، سوشل میڈیا کا کردار ، جمہوریت، آزادی اور معلومات تک رسائی ، پیغام پاکستان ، انسانی حقوق کے عالمی منشور ، سماجی اور مذہبی ہم آہنگی کے ساتھ ساتھ ملک میں بسنے والی اقلیتوں کے ساتھ بعض مقامات پر ہونے والے ناروا سلوک کے اسباب اور تدارک پر بات کی گئی ۔

طلبہ و طالبات سے گفتگو کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ترقی کے لیے پر امن معاشرت کا قیام انتہائی ناگزیر ہے۔جب تک معاشرے میں تصادم موجود رہے گا، معیشت اور ترقی کی خواہش محض خواب ہی رہے گی ۔

مقررین نے کہا کہ انتہا پسندی عالمی سطح پر پاکستان کا چہرہ مسخ کر رہی ہے،پاکستان کا آئین ،پیغام پاکستان اور انسانی حقوق کا عالمی منشور نصاب میں شامل کیا جائے کیونکہ یہ انسانی شعور کی بہترین دستاویزات ہیں ۔

مقررین نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں مذہبی ، سماجی اور ثقافتی ہم آہنگی کے قیام کے لیے طلبہ و طالبات کے درمیان شعوری مکالمے کی ضرورت ہے ۔ مقررین نے کہا کہ ثقافت معاشرتی تنوع کو قبول کرنے اور معاشرے کی خوبصورت قدروں کا نام ہے ۔ جو چیز انسانی حق کے خلاف ہے ، اسے ثقافت نہیں کہا جا سکتا ۔

پروگرام میں سوشل میڈیا کے مثبت اور منفی پہلوؤں اور موجودہ دور میں اس کے موثر استعمال پر بھی گفتگو کی ۔ ورکشاپ میں نوجوانوں کو تنقیدی شعور کی بنیاد کیسے قائم کی جائے اور مذہبی اقلیتوں سے متعلق ملکی اور بین الاقوامی قانون کیا کہتا ہے ، اس پر تفصیلی گفتگو کی گئی ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے