میں نے ویکسین لگوالی

ویکسین لگوانے کے بعد فیس بک پر پوسٹ لگائی تو ہمارے پیارے دوست امجد قمر نے کمنٹ کیا کہ اپنا پوسٹ ویکسین تجربہ بتائیں کیونکہ پاکستان میں بہت سے لوگ ویکسین لگوانے میں تردد کررہے ہیں جن میں میڈیکل کے شعبے سے وابستہ دوست اور بعض ڈاکٹر ز بھی شامل ہیں۔ ابھی میری ویکسین کی دوسری ڈوز باقی ہے تاہم ویکسین لگوانے کا فیصلہ کیوں کیا تجربہ کیسا رہا اور اور ویکسین لگوانے کے بعد کیسا محسوس کررہاہوں یہاں تحریری کررہاہوں۔

ہمیں بتا یا گیا کہ جس جس نے کووڈ-۱۹ کی ویکسین لگوانی ہے ایک ایپ کے ذریعےا پنا اندراج کریں ۔ اس کے ساتھ ہماری رہائش گاہ کے لفٹ میں ویکسین لگوانے کے بارے میں بڑے بڑے پوسٹر چسپا کیے گئے تھے جن میں ویکسین کی خصوصیات اور ویکسینیشن کے عمل کے بارے میں تفصیل سے بتایاگیاتھا۔

میں نے غور شروع کیا کہ ویکسین لگوانی چاہیے یا نہیں۔ میرے ذہن میں پچھلے پورےسال کی فلم چلی کہ کس طرح اس وائرس نے پوری دنیا میں تباہی مچائی اور کس طرح یہ لاکھوں لوگوں کی جان لے چکاہے اور کس طرح اس نے دنیا کو متاثر کیا ہے ۔ پھر کووڈ ۔۱۹ کی تیسری لہر کے بارے میں سوچنے لگا کہ اس نے دنیا کو کس طرح اپنی لپیٹ میں لیاہے اور کس طرح ہرطرف سے کیسز کے بڑھنے اور اموات کی خبریں آرہی ہیں جن میں ہمارے قریبی دوست و احباب بھی شامل ہیں۔ تب میں اس نتیجے پر پہنچا کہ اس خطرناک وباکے بارے میں جتنی حفاظتی دیواریں تعمیر کی جاسکتی ہیں تعمیر کرنی چاہیے ۔ کوئی شک نہیں کہ مختلف ویکسینوں کی افادیت ، محفوظ اور موثر ہونے کے بارے میں تحقیق کاسلسلہ جاری ہے جو ایک لمبے عرصے تک جاری رہے گا کیونکہ وائرس بھی اپنی ہییت بدل رہاہے اور ساتھ ساتھ ویکسین کو مزید موثر بنانے کی کوششیں بھی جاری ہیں لہذا ویکیسن کی سو فیصد کارکردگی تک انتظارکرنا میں ذاتی طور پر بیوقوفی سمجھتاہوں۔ بہت سے ایسے مواقع آتے ہیں کہ اپنی تسلی کے بعد باقی آپ اللہ پر چھوڑ تے ہیں اور توکل کرکے اس سے دعا کرتے ہیں میں بھی یہی کرتاہوں۔ اور یہاں بھی یہی کام کیا۔

چین میں زیادہ تر کام آن لائن سر انجام دیے جاتے ہیں جس کی وجہ سے اکثر کام گھر بیٹھے بیٹھے آرام سے ہوجاتے ہیں نہ کہیں جانے کی مشقت اور نہ ہی وقت کا اسراف۔ پاکستان میں بھی آن لائن امور کی انجام دہی کا سلسلہ بڑھ رہاہے جو بہت خوش آئند ہے۔

ابتدائی ذاتی معلومات کے ساتھ ساتھ اپنے پاسپورٹ معلومات اور طبی انشورنس کا رڈ کی تصویر اپ لوڈ کی اور اندراج ہوگیا اگلے دوتین دن بعد بتایا گیا کہ جمعے کو ویکسینیش کیلئے قریب ہی قائم کیے گئے ویکسینشن سسینٹر جاناہے ۔ صبح صبح وہاں پہنچے چائنا ریڈیو انٹرنیشنل کا زیادہ تر فارن سٹاف اس موقع پر موجود تھا۔ اس کا مطلب یہ کہ زیادہ تر دوستوں نے ویکسین لگوانے کا فیصلہ کیا تھا۔ چین میں ہرجگہ نظم نظر آتاہے اسلئے یہاں کا نظام ہموار طریقے سے چلتا ہے ۔
چین کے پاس شاندار انفراسٹرکچر موجود ہے سڑکوں اور ریل کی پٹڑیوں کے علاہ شانداز بڑی بڑی عمارات اور ہالز موجود ہیں ایسے ہی ایک بہت بڑی عمارت میں ویکسینین کاعمل انتہائی سہل انداز میں مرحلہ وار ترتیب دیا گیاتھا۔

سب سے پہلے ایک ویٹنگ ایریا تھا جہاں سب کو اکٹھا کیا گیا وہاں سے ترتیب وار تین تین چار لوگوں کو بیک وقت بلایا جا رہاتھا۔ پہلے مرحلے میں اندراج کے علاوہ ویکسین کے بعد ہونے والے احتیاط اور ممکنہ ردعمل کے بارے میں تفصیل سے بتایا جارہاتھا۔ جو ایک صفحے پر درج تھیں وہ صفحہ پڑھنے کے بعد کے بعد ویکسین لگوانے کیلئے مرضی پوچھی جارہی تھی ۔

دوسرا مرحلہ ویکسینیشن کاتھا جہا ں انتہائی منطم انداز میں ویکسین لگوائی جارہی تھی سائنووک ویکسین لگوائی جارہی تھی۔ مجھے بتایا گیا کہ ویکسین کی پہلی خوراک بائیں جبکہ دوسری دائیں بازو میں اکیس دن کے بعد لگائی جائے گی ۔ وہاں ایک مرتبہ پھر باآواز بلند ویکسین لگوانے کے بعد احتیاط کے بارے میں بتایا جارہاتھا۔ ویکسین لگوانے کے بعد چوبیس گھنٹوں تک نہ نہانے ، مسالے دار و مرغن خوراک نہ کھانے ، نشہ آور اشیاء نہ لینے اور کسی قسم کے جسمانی مشقت نہ کرنے کا بتایا جارہاتھا۔ میں نے آستین اوپر چڑھائی اور چہرہ اور آنکھیں دوسری طرف کرلیں کیونکہ مجھے اچھا انجکشن لگوانا کبھی اچھا نہیں لگا ۔

لیکں میں حیران ہوگیا بہت معمولی سے چبھن ہوئی میں نے ڈاکٹر کی طرف دیکھا کہ آپ کیوں ویکسین نہیں لگارہیں۔ انہوں نے کہا ویکسین لگوائی جاچکی ہے اب آپ آبزرویشن ہال میں جائیں اور وہاں آدھے گھنٹے تک انتظار کریں تاکہ دیکھا جائے کوئی رد عمل تو نہیں ہوتا ۔ وہاں پر آدھا گھنٹا ہم بیٹھے رہے اور اسی دوران ہماری ہیلتھ کٹ میں ویکسینشن کی اپ ڈیٹ آگئی ۔ اس موقع پر طلبا و طالبات کی ایک تعداد طبی اور انتظامی عملے کی معاونت اور سیکھنے کیلئے موجود تھی۔ یہاں ایک اور چیز کا تذکرہ ضرور کرنا چا ہوں گا کہ چین میں میں نے بڑی بڑی کانفرنسوں اور بڑی بڑی سر گرمیوں میں سکولوں کالجوں اور یونیورسٹیوں کے طلبا و طالبات کو شریک ہوتے دیکھاہے ۔ اور یہ کام باقاعدہ طور پر ان کے تعلیمی اداروں کے متعلقہ اداروں کےساتھ تعاون اور رابطہ کاری سے ہوتاہے۔ جس سے ان بچوں کے بڑے بڑے امور کو سرانجام دینے کے شوق اور صلاحیت میں اضافہ ہوتاہے۔ ہمارے تعلیمی اداروں کو بھی اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

بچپن میں ویکسین لگوائی تھی بالکل آئیڈ یا نہیں تھا کہ ویکسین لگوانے کے بعد کیسا لگتا ہے اپنے بچوں کو دیکھا ہے کہ ویکیسنیشن کے بعد اکثر بخار چڑھ جاتاتھا لہذا کوئی آئیدیا نہیں تھا کہ ویکسین کے بعد کیسا محسوس کرتے ہیں۔ ویکسین لگوانے کے بعد مختلف اوقات میں ہلکی سی غنودگی محسوس ہوتی رہی نیند کا غلبہ معمول سے تھوڑا زیادہ رہا اور اس کے علاوہ جس طرح کوئی بھی اینٹی بائیوٹک دوا لینے کے بعد جسم ایک خاص قسم کا بھاری پن محسوس کرتاہے وہ کیفیت رہی۔ تاہم میں نے اپنے جسم میں کوئی بڑی تبدیلی یا ری ایکشن کا مشاہدہ نہیں کیا اور تقریبا یہی کیفینت دوسرے ویکیسن لگوانے والے دوستوں کی بھی رہی ۔

بہتر یہی ہے کہ زیادہ مشقت نہ کی جائے اور اگر آرام کرنا ممکن ہے تو بہترہے ۔ آج یہ مضمون تحریر کرتے وقت ویکسین لگوانے کو ایک ہفتہ ہو چکا ہے اور میں نارمل محسوس کررہاہوں۔ ویکسین لگوانے ولا میں اکیلا نہیں ہوں پاکستان سمیت دنیا بھر میں کروڑوں افراد ویکسین لگواچکے ہیں۔ اور یہ تعداد بڑھتی جارہی ہے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے