خیبرپختونخوامیں مناسب انتظام نہ ہونے ،محکموں کی ناقص پالیسی،پانی کے بے دریغ استعمال بالخصوص جابجا بورینگ اورگاڑیوں کے سروس سٹیشن میں اضافے کے باعث ہر سال پانی کی زیرزمین سطح ڈیڑھ فٹ تک کم ہورہی ہے جس کے باعث ہرسال کئی ٹیوب ویل خراب ہوجاتے ہیں زیرزمین پانی کی سطح خیبرپختونخواکے بندوبستی اضلاع کی نسبت قبائلی اضلاع میں تیزی سے گررہی ہے ۔قبائلی ضلع خیبرپانی کے بدترین بحران سے دوچار ہے جہاں ہر سال پانی کی سطح ساڑھے سات فٹ تک کم ہورہی ہے تاہم حکومت کی جانب سے اس مسئلے کو حل کرنے کےلئے کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں اٹھائے جارہے ہیں۔
[pullquote]خیبرپختونخواکے مختلف اضلاع میں پانی کی سطح کس حد تک کم ہوئی ہے۔۔؟[/pullquote]
وفاقی وزارت آبی وسائل کے دستاویزات کے مطابق خیبرپختونخواکے پانچ اضلاع خیبر،مہمند،باجوڑ،کرم اورہری پورمیں پانی کی سطح گزشتہ دس سالوں کے دوران خطرناک حد تک کم ہوئی ہے دستاویزات کے مطابق قبائلی ضلع خیبرمیں گزشتہ دس سالوں کے دوران زیرزمین پانی کی سطح74فٹ تک کم ہوئی ہے اور اس وقت بیشتر علاقوں میں 350فٹ گہرائی کے بعدہی پانی دریافت ہوتاہے قبائلی ضلع مہمندمیں تقریباًتین سوفٹ تک بورینگ کے بعدہی پانی کے آثار چند ایک علاقوں میں نمودارہوناشروع ہوجاتے ہیں گزشتہ دس سالوں کے دوران قبائلی ضلع مہمندمیں پانی کی سطح 57.42فٹ تک گری ہے تربیلاڈیم کے قریب واقع ہونے کے باوجود ہری پور بھی بدترین پانی کے بحران سے دوچا رہے اوروہاں دس سالوں کے دوران 61.50فٹ تک پانی کی سطح کم ہوئی ہے قبائلی ضلع کرم میں گزشتہ دس سالوں کے دوران25.75اورقدرزرخیرباجوڑمیں 32.79فٹ تک پانی کی سطح نیچے آئی ہے ۔پشاورمیں گزشتہ دس سالوں کے دوران8.51فٹ،کرک میں11.95فٹ ،لوئردیر17.34فٹ ،ملاکنڈ13.77فٹ اورمردان میں10.30فٹ پانی کی سطح گری ہے پانی کی سطح سب سے کم آدھافٹ بونیرمیں کم ہوئی ہے جنوبی وزیرستان میں ایک فٹ اورشمالی وزیرستان میں پونے فٹ پانی کی سطح نیچے آئی ہے قدرتی چشموں سے مالامال سوات میں کئی چشمے سوکھ گئے ہیں گزشتہ دس سالوں کے دوران وہاں پانی کی سطح8فٹ گری ہے شانگلہ میں پانچ فٹ اوراپردیرمیں 0.60فٹ پانی کی سطح کم ہوئی ہے۔محکمہ آبی وسائل نے وضاحت کی ہے کہ صوابی ،مردان یاچارسدہ میں سوفٹ کی کھدائی پر اتنازورنہیں لگایاجاتاجتنابالائی علاقوں بالخصوص پہاڑی علاقوں میں پتھریلی علاقوں کو کاٹ کر پانی کوڈھونڈاجاتاہے ۔
[pullquote]خیبرپختونخوامیں پانی کے مسئلے سے کیسے نمٹاجارہاہے۔۔؟[/pullquote]
وفاق کی جانب سے واٹرپالیسی کے اجراءکے بعد خیبرپختونخوامیں پانچ محکموں کو آبی وسائل کے تحفظ کے حوالے سے ذمہ داری سونپی گئی صوبے میں محکمہ ترقی ومنصوبہ بندی،بلدیات،زراعت ،ماحولیات اور زرعی یونیورسٹی پشاور کو یہ ذمہ داری سونپ دی گئی کہ وہ آبی وسائل کے حوالے سے حکمت عملی مرتب کرےں لیکن چند ایک اجلاسوں کے بعد تاحال خاطرخواہ نتائج سامنے نہیں آئے خیبرپختونخواحکومت نے2020ءمیں واٹربل پاس کرکے اسے قانون کادرجہ دیا جس کے تحت وزیراعلیٰ محمودخان کی سربراہی میں کمیشن کے اب تک کئی اجلاس بھی ہوچکے ہیں اس کے علاوہ محکمہ آبنوشی نے زیرزمین پانی کے متعلق گزشتہ مالی سال کے بجٹ میں ایک سٹڈی کےلئے بھی لاکھوں روپے مختص کئے ہیں۔ محکمہ پبلک ہیلتھ کے ایک اعلیٰ افسرکے مطابق اس وقت خیبرپختونخوامیں مختلف وجوہات کی بناءپرعوام کو پانی کی فراہمی کےلئے صوبے میں پانچ سوسے زائدٹیوب ویل غیرفعال ہیں ان میں سے کئی ٹیوب ویل ایسے ہیں جہاں مشینری لگانے کے بعد واپڈاکی جانب سے کنکشن فراہم نہیں کیاگیاس کے علاوہ کئی ٹیوب ویلوں پر سرکاری ملازمتوں کی وجہ سے عدالتوں میں کیسززیرسماعت ہیں ۔