قوم پرستوں کی نئی اڑان، منزل کیا ہوگی؟؟

پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) سے تعلق رکھنے والے محسن داوڑ نے نئی سیاسی جماعت نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ قائم کر کے اپنے لئے ایک علیحدہ سیاسی پلیٹ فارم کااعلان کر دیا۔ جبکہ دوسری طرف پی ٹی ایم کے بیشتر رہنما پارلیمانی سیاست سے پہلے ہی کنارہ کشی کااعلان کرچکے ہیں اور تصور کیا جا رہا ہے کہ علیحدہ سیاسی جماعت کے اعلان کے بعد محسن داوڑ نے پی ٹی ایم سے اپنی راہیں جداکرلی ہیں۔

قوم پرستی کی بنیاد پر قائم نئی سیاسی جماعت نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کی تمام مرکزی قیادت ماضی میں دوسری جماعتوں کے صوبائی و مرکزی عہدوں پر رہ چکے ہے۔ مثال کے طور پر عبداللطیف آفریدی، افراسیاب خٹک اور دیگر کئی رہنما پہلے ہی عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی کونسل کے اراکین کے علاوہ صوبائی و قومی عہدوں پر بھی تعینات رہ چکے ہیں۔ محسن داوڑ کی نئی سیاسی جماعت پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ الیکشن کمیشن کے پاس رجسٹرڈ ہوتی ہے تو ملک میں سیاسی جماعتوں کی کل تعداد 131 تک پہنچ جائے گی اور یہ پندرھویں جماعت ہو گی جو پارلیمنٹ کا حصہ ہوگی۔

[pullquote]کیا نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ دیگر قوم پرست جماعتوں کو کس حد کو چیلنج کر سکے گی؟[/pullquote]

عوامی نیشنل پارٹی 80 کی دہائی میں سیاسی افق پر نمودار ہوئی۔ بعد ازاں اختلافات کی بنیاد پر مختلف پارٹی رہنماﺅں نے اے این پی سے راہیں جداکرنے کے بعد علیحدہ سیاسی جماعتیں بنا لیں لیکن سیاسی مدو جزرکے بعد راہیں جداکرنےوالے یہی رہنما دوبارہ اے این پی کاحصہ بن گئے۔ 2000ءمیں جب اجمل خٹک زیرعتاب آئے توانہوں نے 2002ءکے انتخابات کے لئے نیشنل عوامی پارٹی کی بنیاد رکھی۔ اس سے قبل 90 کی دہائی کے اوائل میں لطیف آفریدی اور افراسیاب خٹک قومی انقلابی پارٹی کی بنیادرکھنے کے بعد اسے اے این پی میں ضم کرچکے تھے۔ اجمل خٹک نے بھی اپنی پارٹی کو دوبارہ اے این پی کاحصہ بنا دیا۔ بیگم نسیم ولی خان نے ولی باغ سے اختلافات کے بعد اے این پی ولی کی بنیاد رکھی لیکن چند برس سیاسی منظرنامے پر رہنے والی غیر رجسٹرڈ اے این پی ولی دوبارہ ولی باغ کی اے این پی میں ضم ہوگئی ۔سوات سے تعلق رکھنے والے افضل خان لالہ بھی اے این پی سے راہیں جداکرنے کے بعد دوبارہ ولی باغ کاحصہ بن گئے۔ اے این پی کی نوجوانوں کی تنظیم نیشنل یوتھ آرگنائزیشن کے صوبائی صدر محسن داوڑ کو پی ٹی ایم کے سپورٹ کے باعث جب پارٹی سے نکالا گیا تو وہ پی ٹی ایم کا پلیٹ فارم استعمال کرتے ہوئے پارلیمانی سیاست کے دائرے میں شامل ہو گئے۔ 2018ءمیں آزاد حیثیت سے انتخابی عمل میں حصہ لینے والے محسن داوڑ کو پوری دنیا پی ٹی ایم کے رکن اسمبلی کے طور پر جانتی ہے لیکن پی ٹی ایم الیکشن کمیشن کے پاس رجسٹرڈ نہیں ہے۔ نیز اُس نے خود کو انتخابی\پارلیمانی سیاست سے دور رکھنے کا فیصلہ کر رکھا ہے۔

سن 2012ء میں پیپلز پارٹی شیرپاﺅ کے آفتاب شیرپاﺅ نے اپنی سیاست کارخ بدل کر قوم پرستی کو نیاپلیٹ فارم بنایا۔ 2013ءکے انتخابات میں اس جماعت کو قومی و صوبائی اسمبلی میں نمائدگی تو ملی لیکن 2018ء میں اس جماعت کا پارلیمانی سیاست سے صفایا ہو گیا۔ لیکن خیبرپختونخوا میں اے این پی کے ساتھ ساتھ قومی وطن پارٹی بھی قوم پرست سیاست کی دعویدارہے۔خیبر پختونخوا میں قوم پرستی کی سیاست کے حوالے سے عوامی نیشنل پارٹی کے علاوہ پختونخوا ملی عوامی پارٹی، قومی وطن پارٹی، عوامی ورکرز پارٹی اور نیشنل پارٹی بھی اپنے امیدوار میدان میں اتارتی رہتی ہے ۔

[pullquote]خیبر پختونخوا سے کتنی سیاسی جماعتیں الیکشن کمیشن کے پاس رجسٹرڈہیں؟[/pullquote]

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق پاکستان میں اس وقت 130 رجسٹرڈ سیاسی جماعتیں ہیں۔ عوامی نیشنل پارٹی، فرنٹ نیشنل پارٹی، پاکستان امن پارٹی، پاکستان عوامی انقلابی لیگ، پاکستان عوامی لیگ، پاکستان راہ حق پارٹی اورتحریک درویشان پاکستان وہ رجسٹرڈ سیاسی جماعتیں ہیں جن کے ہیڈکوارٹرز خیبر پختونخوا میں ہیں۔ صوبے سے تعلق رکھنے والی آفتاب شیرپاﺅکی قومی وطن پارٹی کامرکزی دفتر اسلام آبادمیں ہے۔ اس کے علاوہ حال ہی میں سیاسی جماعت کی بنیاد رکھنے والے الحاج شاہ جی گل کی تحریک اصلاحات پارٹی کا مرکزی دفتر بھی اسلام آبادمیں ہے۔ خیبر پختونخوا میں مزدور کسان پارٹی طویل عرصے سے چارسدہ، مردان اور دیگر چند علاقوں میں اپنے امیدواروں کو کھڑاکرتی ہے لیکن یہ جماعت الیکشن کمیشن کے پاس رجسٹرڈ نہیں ہے۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے صوبائی صدر امیر مقام کے بھائی اور رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عباد اللہ نے بھی اپنے لئے 2015 میں ایک سیاسی جماعت رجسٹرڈ کی تھی تاہم اس کی تجدید نہ ہونے کی وجہ سے وہ جماعت ختم ہوگئی۔شہرام ترکئی کی صوابی سے تعلق رکھنے والی عوامی جمہوری اتحاد کو بھی 2017 ءمیں تحریک انصاف کاحصہ بنا دیا گیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے