ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی ،ٹکٹوں کی غلط تقسیم،اراکین اسمبلی اورامیدواروں کے مابین شدید اندرونی اختلافات اورپارٹی رہنمائوں کا زعم سمیت وہ دس وجوہات ہیں جس کی وجہ سے پاکستان تحریک انصاف کو خیبرپختونخوا بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں شکست کاسامناکرناپڑا۔صوبائی اور وفاقی سطح پر 2021ء کے بلدیاتی انتخابات میں ناکامی سے متعلق کمیٹیا ں تشکیل دی گئی ہیں 19دسمبرکے انتخابات میں شکست کادبائو اتنازیادہ تھا کہ پارٹی کی ملک بھرمیں تنظیموں کو تحلیل کیاگیا بلدیاتی انتخابات میں ناکامی کے بعد وزیراعظم کے پسندیدہ شاہ فرمان اور محمودخان سمیت عاطف خان بھی دل سے اتر گئے پی ٹی آئی کی بلدیاتی انتخابات میں شکست کے 10بڑی وجوہات۔
1۔پاکستان تحریک انصاف کے اندرونی ذرائع ملک میں جاری مہنگائی کو شکست کی پہلی اورسب سے بڑی وجہ قراردیتے ہیں ڈیڑھ سوروپے لیٹرتک پٹرول اور ساڑھے تین سو روپے تک لیٹرخوردنی تیل سمیت اشیاء ضروریہ کی قیمتیں آسمان سے بات کررہی ہیں مخالف سیاسی جماعتوں نے اپنے مفاد کیلئے پی ٹی آئی کے خلاف مہنگائی کے مسئلے کو اچھے اندازمیں کیش کیا ۔
2۔ پشاوسمیت مردان،کوہاٹ اور دیگرکئی اضلاع میں پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم برائے تحصیل چیئرمین کے غلط طریقہ کار کوشکست کی دوسری بڑی وجہ قراردی جارہی ہے پارٹی کے کئی اہم ورکروں کو نظراندازکرکے لاڈلوں کو ٹکٹس سے نوازاگیا جس کے مقابلے میں پارٹی کے کئی امیدوارآزادحیثیت سے کھڑے ہوئے اور پی ٹی آئی کا ووٹ منقسم ہوگیا ۔
3۔ تحریک انصاف کے اندر دھڑے بندی اور اندرون خانہ اختلافات کو شکست کی تیسری بڑی وجہ قراردی جارہی ہے گورنرشاہ فرمان سے لیکرارباب شیر علی ،ناصرموسیٰ زئی،محمدوسیم،محمودجان،نورعالم کے شدیداختلافات کے باعث پارٹی امیدواروں کو شکست ہوئی باڑہ میں تحریک انصاف کے امیدوارنے کھل کر اپنے رکن قومی اسمبلی اقبال آفریدی پرالزامات عائد کئے ۔
4۔ ویلیج ونیبرہوڈکونسل کی سطح پر پارٹی امیدواروں کو ٹکٹ نہ دینے کے باعث عام امیدوار پارٹی کے محورسے آزادہوگیا وی سی او راین سی لیول پر تحریک انصاف کا ہرکارکن بالٹی ،گملااورترماس سمیت دیگرانتخابی نشانات پر الیکشن لڑرہے تھے ان کیلئے پارٹی کانشان بیٹ غیراہم تھا اس لئے تحصیل چیئرمین کی سطح پر پی ٹی آئی کو شکست ہوئی ۔
5۔ خاندانی نظام بیشترمقاما ت پرپی ٹی آئی کی شکست کی پانچویں وجہ ٹھہری اگرچہ پرویزخٹک کے صاحبزادے اور اسدقیصرکے قریبی رشتہ دار نے کامیابی حاصل کی لیکن محمودجان کے بھائی ،شہرام ترکئی کے چچا،ارباب جہاندادکے بھتیجے اوردیگرکئی امیدواروں کے قریبی رشتہ داروں کو پارٹی ورکرزنے قبول نہیں کیا ۔
6۔ طویل عرصے سے عارضی بنیادوں پر قائم پارٹی سٹرکچرنے شکست میں اہم کرداراداکیا نچلی سطح پر پاکستان تحریک انصاف کی کوئی تنظیم موجود نہیں جس رہنما کے پاس پارٹی عہدے ہیں وہ بھی منتخب نہیں نامزدہیں ۔
7۔ پارٹی رہنمائوں کا زعم شکست کی ساتویں بڑی وجہ ہے پی ٹی آئی رہنمائوں اوراراکین پارلیمنٹ کاخیال تھاکہ وہ سوشل میڈیا پر جوکچھ کہیں گے لوگ اسے تسلیم کرینگے علاقائی اقدارجیسے شادی بیاہ کی تقریبات اور جنازوں میں نہ جانے کے باعث تحریک انصاف عوام میں اپنی مقبولیت کھورہی تھی جس کے مقابلے میں دیگرپارٹیاں کافی سرگرم تھیں۔
8۔ بلدیاتی انتخابات سے متعلق تیاری نہ ہونا پی ٹی آئی کی ناکامی کی آٹھویں وجہ بتائی جاتی ہے تحریک انصاف مسلسل بلدیاتی انتخابات کو ٹالتی رہی اورعدالتوں میں کیسزکے باعث پی ٹی آئی امیدوار بلدیاتی انتخابی مہم نہیں چلارہے تھے ۔
9۔ حکومت میں ہونے کے باعث تحریک انصاف کے بہت سے پارٹی ورکرزکام نہ ہونے کے باعث خفاتھے ان کا خیال ہے کہ حکومت اور پارٹی پر چند ہی لوگ قابض ہیں عام ورکرکی بجائے چند لوگوں کے مفادکاخیال رکھاجارہاہے ۔
10۔ تبدیلی کا نعرہ مزید نہ چلنا تحریک انصاف کی ناکامی کی دسویں بڑی وجہ ہے مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی جگہ لیتے وقت تحریک انصاف نے تبدیلی کا نعرہ لگایاتھا لیکن ملک بھرمیں تین سال اورخیبرپختونخوامیں آٹھ سال اقتدارمیں بیٹھنے کے باوجود تبدیلی کانعرہ صرف نعرے کی حد تک محدود تھا۔