پاکستانی سیاست میں چند لوگ ایسے ہیں جنہیں زبان و بیان پر عبور حاصل ہے ، جو گفتگو کی باریکیاں سمجھتے ہیں ، جو لفظ کی قیمت سے واقف ہیں ، ان ناموں میں ایک نام مولانا فضل الرحمان کا ہے ، مولانا کا انداز بیان ، انکی قوت دلیل اور شائستہ لب و لہجے نے ہمیشہ متاثر کیا ہے ، اکثر نوجوان دوستوں سے کہا کہ مولانا کو سنا کریں تاکہ آپ کو الفاظ کی اہمیت کا اندازہ ہو ، مولانا چھوٹی بات نہیں کرتے ۔
برا ہو عمران خان کا جس نے مولانا کو مشتعل کیا ، مولانا اب اپنا وہ لب و لہجہ کھوتے جا رہے ہیں جس پر ہم فخر کیا کرتے تھے ، ہمارے چھوٹے چھوٹے مولویوں نے مولانا کو ہر طرح کی گالی دی ، ہر الزام لگایا لیکن مولانا نے کبھی پلٹ کر جواب نہیں دیا ، مولانا کی کردار کشی کی گئی لیکن مولانا نے کردار کشی کرنے والوں کو کبھی برا بھلا نہیں کہا ، مولانا کے مقابل جو لوگ لائے گئے مولانا نے کبھی ان کی ذات پر بھی حملے نہیں کیے ۔
لیکن اب مولانا عمران خان کی ذاتی زندگی میں دلچسپی لیتے ہیں وہ گاہے گاہے ان کی ذاتی زندگی پر بھی حملہ آور ہوتے ہیں ، کل انہوں نے حد کراس کی ، میں نے مولانا کی وہ ویڈیو کوئی دس بار دیکھی اور سوچتا رہا کہ یہ وہی مولانا ہیں جن کو سننے کی ہم دعوت دیا کرتے تھے ، مولانا نے اپنے پروگرام میں مراد سعید کے بارے میں کہا میں ایسے وزیر کا نام نہیں لینا چاہتا جسے سن کر آپ کے خیالات فاسدہ جاگ اٹھیں ،مجمع مسکراتا رہا ، حلانکہ یہ رونے کا مقام تھا ۔
مراد سعید کا کیا ہے ؟ وہ یہ سب جھیل رہا ہے ، برداشت سیکھ جائے گا ، سیاست میں پگڑیاں اچھلتی ہیں ،لیکن ایک کام ہوا ہے کہ ہمیں کل تک مراد سعید ایک آنکھ نہیں بھاتا تھا ،میڈیا اور سیاسی لوگوں کی زبانوں سے اسکے خلاف گند سن کر اسکے لیے دل میں احترام پیدا ہوا ہے ، پورا میڈیا ایک شخص کے خلاف کھڑا ہے ، ذو معنی جملے کہے جا رہے ہیں ، کوئی شرم حیا محسوس نہیں کی جا رہی ۔
سوچنے کی بات تو یہ ہے کہ اس اسمبلی میں کتنے لوگ ایسے ہیں جنہوں نے باپ دادا کے نام سے ہٹ کر نام بنایا ہے ؟ عام آدمی کی اسمبلی تک رسائی ہی کتنی ہے ؟ کتنے لوگ ہیں جو متوسط گھرانوں سے ہیں ؟ ایک شخص اپنی جگہ بنا کر اسمبلی پہنچتا ہے پرانے پاپی اسکی کردار کشی کرتے ہیں ، کیوں ۔
مراد سعید لاکھوں لوگوں کا نمائندہ ہے ، آپ جب کہتے ہیں کہ میں اسکا نام لونگا تو برے خیالات پیدا ہونگے تو کیا اسکی ووٹروں کی توہین نہیں ہوتی ؟ آپ نے سب ووٹ دینے والوں کو خیالات فاسدہ رکھنے والے نہیں کہا ؟
میڈیا سے تو گلہ ہی نہیں اسکا کام پگڑیاں اچھالنا ہے ، وہ میڈیا ہی کیسا جہاں تہذیب کی بات کی جا سکے ؟ سچی بات ہے کہ مولانا نے اپنا قد چھوٹا کیا ہے ۔
مولانا نے بھی اگر یہی باتیں کرنی ہیں تو کیوں نہ انہیں شیخ رشید کا منصب عطا کر دیا جائے ؟ ہم گلہ کرتے تھے کہ شیخ رشید کی زبان سے پیپلز پارٹی کی قیادت محفوظ نہیں رہی ، انہوں نے اپنی زبان بھٹو ،بینظیر اور بلاول کے خلاف چلائی ۔
مجھے یہ اعتراف کرنے دیں کہ آج شیخ رشید کی جیت ہوئی ہے ، وہ مولانا کو بھی اپنے کیمپ میں لے آئے ہیں ، اب بلاول کے خلاف گفتگو شیخ رشید کیا کرے گا اور مراد سعید کے خلاف مولانا ۔
مولانا کو شیخ رشید کے کیمپ میں شامل ہونا مبارک ہو ، مجھے مولانا سے کوئی گلہ نہیں ،البتہ اپنی قسمت سے گلہ ہے کہ اس بے عقیدت دور میں احترام والے نام میرے دامن سے مزید کم ہوتے جا رہے ہیں ، مولانا میرا حوالہ تھے ، ہم انہیں بطور حوالہ پیش کرتے تھے ، جو اب نہیں کر سکیں گے۔
مولانا آپ کو ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا ۔