نواز شریف کا پرانا خواب اور مشکل راستہ

میاں نواز شریف ، اپنے پرانے خواب کے ساته مشکل راہ پر ؟

جمہوریت اور امن پسندوں کے لئے تو 1999 میں بهی ہندو قوم پرست جماعت کے وزیر اعظم اٹل بہار واجپائی کا دورہ لاہور اور پاکستان کے صوبہ پنجاب سے تعلق رکهنے مسلم لیگ کے سربراہ اور وزیر اعظم پاکستان میاں نوازشریف کے ساته مینار پاکستان پر موجود ہونے کے مناظر کافی خوش کن تهے لیکن نظر لگی ، کارگل ہوا اور کچه عرصہ بعد دو تہائی اکثریت رکهنے والے میاں نواز شریف وزیر اعظم نہیں سلاخوں کے پیچهے تهے-

[pullquote]اب تقریبا 17 برس بعد پهر مسلم لیگی میاں نواز شریف وزیر اعظم ہیں ، بهارت میں بهارتیہ جنتا پارٹی کے نیریندر مودی حکومت میں ہیں . لگتا ہے تعلق اور حوالہ مسلم لیگ اور بی جے پی کا وہی پرانا ہے ، رشتے اور راستے بهی وہی ہیں ایک اور کوشش ہوئی ہے کہ میڈیا کی ہیڈلائینز کی بجائے ٹریڈ لائینز پر کام آگے بڑهے .[/pullquote]

امن کے خواہش مندوں کے لئے نواز مودی ملاقات سے بڑه کر امید سے بڑی خبرکیا لیکن پاکستان کی ریاست اور سیاست کی باریکیوں کو خوابوں کی بجائے حقیقت کی عینک لگا کر دیکهنے والے اس منظرنامہ کو جن پہلووں سے دیکه رہے ہیں ان میں سے ایک یہ کہ اس اچانک ملاقات پر اعلی عسکری قیادت کا ردعمل کیا ہے اور کیا میاں نواز شریف نے مودی کے اس دورہ اور استقبال سے ہیلے اعلی عسکری قیادت کو کتنا اعتماد میں لیا تها ؟ ایسے لوگ کم ہی ہیں جن کا کہنا یہ ہے کہ یہ ملاقات اعلی عسکری قیادت کی مرضی و منشا کے مطابق ہوئی ہے اور اگر ایسا نہیں تو کیا یہ ملاقات میاں نواز شریف کے لئے سیاسی گارگل ثابت ہو گی-

اس موقع پر لتا جی کے ایک گیت کے بول یاد آ رہے ہیں

یہ ملاقات اک بہانا ہے
پیار کا سلسلہ پرانا ہے

ہمارے ہاں جمہوریت کے راستے اقتدار میں آنے والے ہمیشہ اپنے لئے مشکل راہوں کا انتخاب کرتے آئے ہیں اپنی حکومت ، جمہوریت اور اپنی زندگی کی پرواہ بهی کئے بغیر یہ سوچتے ہوئے کہ وہ واقعی عوام کا بہتری کے لئے یہ کر رہے ہیں – میاں نواز شریف نے ایک بار پهر بڑا رسک لیا ہے ہیڈ لائینز کے لیے نہیں ٹریڈ لائینز کے لئے

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے