ٹویٹ کیوں کی ؟ سعودی حکومت نے طالبہ کو 34 برس قید کی سزا سنا دی

سعودی حکومت نے ایک طالبہ کو اس کی ٹویٹس پر 34 سال قید کی سزا اور بعد از سزا 34 سال بیرون ملک سفر پر پابندی عائد کر دی ہے۔

سعودی شہری سلمیٰ الشہاب کو ایک ری ٹویٹ کی وجہ سے جیل بھیج دیا گیا ہے۔ 34 سالہ سلمی شہاب لیڈز یونیورسٹی کی طالبہ ہیں اور وہ 2021 میں چھٹیاں گزارنے کے لیے سعودی عرب گئیں جہاں انہیں دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں طلب کیا گیا۔

ان پر الزام تھا کہ وہ ایک ویب سائٹ کے ذریعے سعودی عرب میں بدامنی اور عدم استحکام پھیلانے کی کوششوں میں ملوث ہیں۔ اس جرم کے لیے انہیں 34 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے اور سزا مکمل ہونے کے بعد سلمی الشہاب مزید 34 سال تک ملک سے باہر نہیں جا سکیں گیں۔ سعودی عرب میں خواتین حقوق کے لئے کام کرنے والے کسی کارکن کو ملنے والی یہ اب تک کی سب سے بڑی سزا ہے۔

سلمی شہاب کے انسٹا گرام پر 159 فالوورز جبکہ ٹوئٹر پر صرف 2500 فالوورز ہیں۔ انہوں نے اپنے ٹوئٹر اکائونٹ سے وقتاً فوقتاً سعودی عرب پر ہونے والے تنقیدی ٹوئٹس کو ری ٹویٹ کیا اوراپنے ٹویٹس میں سعودی عرب میں خواتین کے ساتھ ہونے والی بد سلوکی پر تنقید کی ۔ دی گارڈئین کے مطابق سلمی شہاب کو جنوری 2021 سے حراست میں لیاتھا.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے