ایلون مسک نے ٹوئٹر کے ایک اور ٹاپ ایگزیکٹو کو برطرف کردیا

مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر کے نئے چیف ایلون مسک نے معلومات چھپانے پرٹوئٹر کے ایک اور ٹاپ ایگزیکٹو کو برطرف کردیا۔

ایلون مسک نے اپنے ٹوئٹ میں اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا کہ ’عوامی مکالمے کے لیے اہم معلومات کو دبانے میں ڈپٹی جنرل کونسل جیمز بیکر کے ممکنہ طور پر ملوث ہونے کے خدشات کی وجہ سے اُنہیں آج ٹوئٹر سے برطرف کردیا گیا ہے‘۔

پچھلے ہفتے صحافی میٹ ٹیبی نے ایلون مسک کے ساتھ مل کر ’ٹوئٹر فائلز‘ کے عنوان سے کچھ دستاویزات شائع کی ہیں۔

دستاویزات کا یہ سیٹ بنیادی طور پر سیاسی اداکاروں کے ساتھ روابط کو ظاہر کرنے کے لیے ٹوئٹر کے اندرونی رابطوں کے بارے میں ہے۔

ان دستاویزات میں اس بات پر توجہ مرکوز کی گئی ہے کہ کس طرح ٹوئٹر نے 2020ء کے امریکی صدارتی انتخابات کے لیے امریکی اٹارنی ہنٹر بائیڈن کے لیپ ٹاپ سے متعلق خبروں کو بلاک کیا۔

اس کے علاوہ ان دستاویزات میں یہ الزام بھی لگایا گیا ہے کہ سابقہ ​​ٹوئٹر انتظامیہ نے 2020ء کے امریکی صدارتی انتخابات سے قبل ہنٹر بائیڈن کے لیپ ٹاپ کے حوالے سے رپورٹنگ کو دبانے کے لیے بھی اقدامات کیے تھے۔

دستاویزات کے مطابق، ٹوئٹر کے ڈپٹی جنرل کونسلر بیکر نے اس سارے معاملے میں اہم کردار ادا کیا۔

کونسلر جیمز بیکر سے متعلق ان دستاویزات میں لکھا ہے کہ اُنہوں نے ہنٹر بائیڈن کے لیپ ٹاپ سے متعلق سامنے آنے والی خبروں پر اپنے ردِعمل میں کہا تھا کہ ہمیں اس بات کا اندازہ لگانے کے لیے مزید حقائق کی ضرورت ہے کہ اس مواد کو ہیک کیا گیا تھا یا نہیں۔
جیمز بیکر نے مزید کہا تھا کہ ’لیکن اس مرحلے میں ہمارے لیے یہ سمجھنا مناسب ہے کہ وہ ہو سکتے ہیں اور احتیاط ضروری ہے‘۔

واضح رہے کہ ہنٹر بائیڈن نے مبینہ طور پر اپنا لیپ ٹاپ 2019ء میں آئزیک نامی ایک شخص کی دکان پر مرمت کے لیے چھوڑا تھا جبکہ ان کے والد، جو بائیڈن اس وقت امریکی صدارتی انتخابات کےلیے امیدوار تھے۔

ہنٹر بائیڈن کے لیپ ٹاپ سے ملنے والے مواد کو بعد میں منظر عام پر لایا گیا۔ مغربی میڈیا نے اس لیپ ٹاپ سے جو ای میلز حاصل کیں اُنہوں نے روس کے ان دعوؤں کو سچ ثابت کردیا کہ امریکی صدر کے بیٹے نے یوکرین میں بائیو ویپن کی تحقیق کے لیے فنڈز فراہم کیے۔

جس کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن کے پورے خاندان کو ان کے بیٹے ہنٹر بائیڈن کی غیر ملکی کاروباری معاملات میں مبینہ طور پر بدانتظامی کی وجہ سے ریپبلکن پارٹی اور دیگر کی طرف سے جانچ پڑتال اور تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے