جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر نے پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
علی زیدی کو گڈاپ تھانے سے سخت سیکیورٹی میں عدالت لایا گیا۔
علی زیدی کو ضابطہ فوجداری کی سیکشن 63 کے تحت ڈسچارج کرنے کی درخواست پر بھی فیصلہ محفوظ کیا گیا۔
عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ دونوں درخواستوں پر کچھ دیر بعد فیصلہ سنایا جائے گا۔
علی زیدی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ کیس سول عدالت کا بنتا ہے، کرمنل کیس نہیں بنتا، ٹرانزیکشن کیسے ہوئی ہے ایف آئی آر میں اس حوالے سے کچھ نہیں۔
وکیل نے کہا کہ کوئی بینک چیک وغیرہ بھی مدعی کی طرف سے پیش نہیں کیا گیا، مدعی مقدمہ اور علی زیدی کے درمیان لین دین کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔
علی زیدی کے وکیل نے کہا کہ مدعی مقدمہ کی پراپرٹی سے متعلق کوئی دستاویزات پیش نہیں کی گئیں، مدعی مقدمہ نے 2013ء سے اب تک کہیں کوئی درخواست نہیں دی، کیا پولیس کو یہ اختیار ہے کہ اس طرح کے کیسز میں مقدمہ درج کرے۔
انہوں نے کہا کہ مدعی مقدمہ فضل الہیٰ نے اتنی بڑی رقم دی ہے کوئی گواہ نہیں ہے، علی زیدی کو ضابطہ فوجداری کی سیکشن 63 میں ڈسچارج کیا جائے۔
علی زیدی نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ میں اس آدمی سے کبھی ملا ہی نہیں، میں اس آدمی کو جانتا نہیں ہوں، میری پاس اتنی رقم ہے ہی نہیں ایف بی آر سے میرا ریکارڈ چیک کر لیں۔
انہوں نے کہا کہ جس دن کا واقعہ بتایا جا رہا ہے میں اس دن ملک میں نہیں تھا، یہ بالکل بوگس ایف آئی آر ہے، شناختی کارڈ کے مطابق مدعی مقدمہ کی عمر 2013ء میں 22 سال بنتی ہے، میں نے اگر کوئی رقم لی ہے تو کوئی ریکارڈ تو ہو گا؟
علی زیدی کی جانب سے پاسپورٹ عدالت میں پیش کر دیا گیا۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا ہے کہ مجھے کل پیش ہونا چاہیے تھا جو نہیں کیا گیا ہے، پولیس نے قانون کے مطابق 24 گھنٹوں میں پیش نہیں کیا، پولیس کہہ رہی ہے ساڑھے بارہ بجے گرفتار کیا گیا ہے۔
تفتیشی افسر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ قانون کے مطابق ملزم کو 24 گھنٹوں میں پیش کیا گیا ہے۔
علی زیدی کے وکیل نے کہا کہ مدعی مقدمہ کے خلاف جعل سازی کا کیس ہونا چاہیے، علی زیدی کو ضابطہ فوجداری کی سیکشن 63 کے تحت ڈسچارج کیا جائے، مدعی مقدمہ کے خلاف کارروائی کا حکم دیا جائے۔
عمران اسماعیل و دیگر پی ٹی آئی رہنما جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر پہنچ گئے جبکہ پی ٹی آئی کے کارکنان کی بڑی تعداد عدالت میں موجود ہے۔
شور شرابے اور کمرۂ عدالت میں رش کے باعث جج چیمبر میں واپس چلے گئے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ کا کہنا ہے کہ کمرۂ عدالت خالی کرو پھر کارروائی ہو گی۔
واضح رہے کہ علی زیدی کے خلاف ابراہیم حیدری تھانے میں فراڈ اور دھمکیاں دینے کا مقدمہ درج ہے۔