[pullquote]اسلام آباد؛ ہوٹلز، گیسٹ ہاؤسز، شادی ہالز اور کیٹرنگ سروسز پر 15 فیصد ٹیکس عائد[/pullquote]
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد کی حدود میں ہوٹلز،موٹلز،گیسٹ ہاؤسز،فارم ہاؤسز،شادی ہالز،لانز،کلبز اور کیٹرنگ سروسز پر 15 فی صد ٹیکس عائد کردیا۔
اس کے علاوہ نئے مالی سال کے بجٹ میں وفاقی دارالحکومت کی حدود میں ریسٹورنٹس،کافی شاپس،فوڈ، آئسکریم پارلر،کافی ہاؤسز،ڈیرہ فوڈ،ہٹ اور تیار شدہ فوڈ سپلائی کی سروسز فراہم کرنے والوں کو کریڈٹ کارڈ ،موبائل والٹ کیو آر کوڈ کے ذریعے ادئیگیوں پر 5 فی صد جب کہ کیش ادائیگی پر 15 فی صد ٹیکس عائد کردیا۔
اس حوالے سے ایف بی آر نے فنانس بل 2023-24 کے ذریعے اسلام آباد کی حدود میں (ٹیکس آن سروسز) آرڈیننس 2001 میں ترامیم تجویز کردی ہیں۔ علاوہ ازیں سافٹ ویئر اور آئی ٹی بیسڈ سسٹم ڈویلپمنٹ کنسلٹنٹس کی سروسز کی فراہمی پر ٹیکس کی شرح 16 فیصد سے کم کرکے 15 فیصد کردی ہے جب کہ الیکٹرک اور ٹرانسمیشن سروسز کی فراہمی پر 15 فیصد ٹیکس لاگو کردیا گیا ہے ۔
[pullquote]بجٹ 2023-24؛ ڈبہ بند خوراک، برانڈڈ کپڑے، پنکھے مہنگے، امیروں پر 10 فیصد سپر ٹیکس[/pullquote]
اسلام آباد: حکومت نے بجٹ میں 223ارب روپے کے نئے ٹیکس نافذ کردیے ہیں، 50کروڑ سالانہ کمانے والے امیروں پر10فیصد سپر ٹیکس لگا دیا گیا ہے جب کہ ٹیٹرا پیک دودھ، پیکٹ کی دہی، ڈبے میں بند مکھن اور پنیر مہنگے ہوں گے۔
چیئرمین ایف بی آر عاصم احمدکہنا نے ممبر ان لینڈ ریونیو پالیسی آفاق احمد،ممبر ان لینڈ ریونیو آپریشن زبیر امجد ٹوانہ اور ممبر کسٹمز مکرم جاہ انصاری کے ہمراہ ایف بی آر ہیڈ کوارٹر میں فنانس بل پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بجٹ میں مقرر کردہ 9200 ارب روپے کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل کرنے کیلیے 223 ارب روپے کے اضافی ٹیکس عائد کیے گئے ہیں جن میں سے 175 ارب روپے کے بلاواسطہ ٹیکس جبکہ 25 ارب روپے کے بالواسطہ ٹیکس لگائے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ غیر ملکی گھریلو ملازمین پر سالانہ 2 لاکھ روپے ایڈوانس ایڈجسٹمنٹ ٹیکس لگانے کی تجویز ہے، برانڈڈ ٹیکسٹائل، لیدر اور اسپورٹس سامان کے پی او ایس ریٹیلرز ٹیکس 12 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کرنے کی تجویز ہے، 1300سی سی سے زائد کی ایشیائی گاڑیوں کی درآمد پر مقرر حد ختم کی گئی ہے، بونس شیئر پر 10 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس عائد کیا گیا۔
انھوں نے بتایا کہ پرانے بلب کے استعمال پر بھی 20 فیصد ڈیوٹی لگا دی گئی، حکومت نے پنکھوں پر بھی 2 ہزار روپے فی پنکھا ٹیکس عائد کر دیا۔ حکومت نے 22 ارب روپے کے سیلز ٹیکس اور 4 ارب روپے کے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اقدامات بھی تجویز کیے ہیں۔
چیئرمین ایف بی آر کا کہنا ہے کہ اگلے مالی سال کے دوران کم از کم دس لاکھ نئے ٹیکس دہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لانا ہے، حکومت نے نان فائلر پر ایک دن میں پچاس ہزار سے زائد کیش نکالنے پر 0.6 فیصد انکم ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی ہے، تاہم ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف نے اس تجویز کی مخالفت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے فائلرز کیلیے بیرون ممالک میں کریڈٹ کارڈز کے ذریعے ادائیگیوں پر انکم ٹیکس ایک فیصد سے بڑھا کر 5 فیصد کردیا ہے، جبکہ نان فائلرز کیلیے یہ شرح 10 فیصد رکھی گئی ہے، اس اضافے کا مقصد ڈالر کے آئوٹ فلو کو روکنا ہے، جس کا تخمینہ 1.5 ارب ڈالر سالانہ لگایا گیا ہے، بونس شیئرز پر فائلرز کیلییے 10 فیصد اور نان فائلرز کیلیے 20 فیصد ٹیکس تجویز کیا گیا ہے، پاکستان میں کام کرنے والے ہر غیر ملکی پر دو لاکھ روپے کا ٹیکس عائد کرنے کی بھی تجویز ہے۔
عاصم احمد کا کہنا تھا کہ حکومت نے سالانہ 500 ملین روپے سے زیادہ کمانے والی کمپنیوں اور افراد پر10 فیصد سپر ٹیکس عائد کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے،400 سے 500 ملین روپے کمانے والوں پر 8 فیصد جبکہ 350 سے 400 ملین روپے تک کمانے والوں پر 6 فیصد سپر ٹیکس عائد کیا جائے گا، کمرشل امپورٹرز کیلیے ٹیکس5.5 فیصد سے بڑھا کر 6 فیصد کردیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت نے سپلائیرز، کنٹریکٹرز اور سروس پرووائڈرز سمیت تمام کیٹگریز پر ود ہولڈنگ ٹیکس ایک فیصد تک بڑھانے کی تجویز دی ہے، حکومت نے برانڈڈ ٹیکسٹائلز اور لیدر چینز پر سیلز ٹیکس کی شرح 12 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کر دی ہے۔
[pullquote]بجٹ 24-2023؛ عام انتخابات کیلیے42.41 بلین، سیکیورٹی کیلیے 15 ارب روپے مختص[/pullquote][pullquote]
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے ممکنہ طور پر اکتوبر یا نومبر 2023 میں ہونے والے آئندہ عام انتخابات کیلیے اگلے مالی سال کے بجٹ میں تقریباً 42.41 بلین روپے مختص کیے ہیں جب کہ سیکیورٹی کے لیے 15 ارب روپے کی رقم بھی مختص کی ہے۔
بجٹ میں پراجیکٹ مینجمنٹ یونٹ اور ووٹنگ کے لیے 5 ارب 60 کروڑ روپے سے زائد کی رقم مختص کی گئی ہے۔ بیلٹ پیپرز کی چھپائی کے لیے 4 ارب 83 کروڑ روپے سے زائد کی رقم مختص کی گئی ہے۔اسی طرح انتخابی فہرستوں کی چھپائی کے لیے 270 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔
وفاقی حکومت نے الیکشن ٹریننگ ونگ کے لیے ایک ارب 79 کروڑ روپے بھی مختص کیے ہیں۔ میڈیا کوآرڈینیشن کے لیے 500 ملین روپے سے زائد کی رقم مختص کی گئی ہے۔انتخابی تیاریوں کے لیے اگلے بجٹ میں 1.2 ارب روپے سے زائد کی رقم بھی رکھی ہے۔
صوبوں کے لحاظ سے وفاق نے پنجاب میں انتخابات کیلیے بجٹ میں تقریبا 9.65 ارب روپے مختص کیے ہیں۔خیبرپختونخوا کے لیے تقریباً 3.95 ارب روپے کی رقم مختص کی ہے۔دوسری طرف سندھ میں انتخابات کے لیے تقریبا 3.65 ارب روپے مختص کیے ہیں۔ بلوچستان کیلیے 1 ارب 11 کروڑ روپے سے زائد کی رقم مختص کی گئی ہے۔