این سی ایچ آر کی سالانہ رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش

 اسلام آباد: قومی کمیشن برائے انسانی حقوق (این سی ایچ آر) کے 2012میں  قیام کے بعد پہلی بار کمیشن کی سالانہ رپورٹ آئینی تقاضوں کے مطابق پارلیمنٹ میں پیش کی گئی جسےاب  پارلیمنٹ کی منظوری حاصل ہو گئی ہے ۔

31 جولائی کو قومی اسمبلی  اور 2 جولائی کوسینیٹ کے ہونے والے  اجلاس کے دوران  وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق میاں ریاض حسین پیرزادہ کی جانب سے وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے این سی ایچ آرکی سالانہ رپورٹ پیش کی۔ رپورٹ میں دسمبر 2021 سے دسمبر 2022 تک کی مدت کیلئے یعنی  گزشتہ ایک سال کے دوران این سی ایچ آر کی کارکردگی پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس رپورٹ  میں کمیشن کی جانب سے شکایات کے ازالے کی تعداد سے لے کر ازخود کارروائی، جیلوں اور اسپتالوں کے دورے، تحقیقی رپورٹس ،فیکٹ فائنڈنگ مشن، کمیشن کی جانب سے چلائی گئی آگاہی مہم اور اقدامات شامل ہیں۔

سالانہ رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے  کہ کمیشن کے پاس  گزشتہ ایک سال کے دوران کل 2972 کیسز آئے  ۔ جن میں سے 2459 شکایات کا ازالہ کیا گیا جبکہ 513 پر کارروائی  ابھی جاری ہے۔ رپورٹ میں کمیشن کی طرف سے اجاگر کیے گئے کیسز اور ان کیسز پر کی جانے والی  کارروائیوں  کی تفصیلات بھی  بتائی گئی ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ کمیشن کے ارکان نے ایک سال میں 21 جیلوں، سب جیلوں اور ڈسٹرکٹ جیلوں کا دورہ کیا اور قیدیوں کو درپیش چیلنجز کے حوالے سے بھرپور آواز اٹھائی۔ کمیشن نے پولیس اور میڈیکو ۔لیگل ایگزامینرز کے لیے تشدد کی تفتیش کے  لئے مناسب طریقہ ء کار اختیار کرنے کے بارے میں بھی  ایک ہدایت نامہ بھی تیار کیا۔ این سی ایچ آر کی سفارش پر، آئی جی پولیس پنجاب نے پولیس کے تمام تربیتی اداروں کے سربراہان کو ہدایت کی کہ وہ حراستی تشدد کی روک تھام کے ماڈیول کو تمام پروموشنل اور لازمی کورسز کا حصہ بنائیں۔

این سی ایچ آر کی مداخلت کے نتیجے میں پولیس کی تیز رفتار تحقیقات اور مجسٹریٹس کے تعاون سے 85 کمسن قیدیوں کو اڈیالہ جیل سے رہا کیا گیا۔ این سی ایچ آر کی کوششوں سے اسلام آباد میں جووینائل جسٹس کمیٹیوں کا پہلا نوٹیفکیشن اور انسانی حقوق کی دو عدالتوں کا نوٹیفکیشن بھی جاری ہوا۔

رپورٹ میں  مزید بتا یا گیا  کہ کمیشن نے 15 قوانین بنانے کیلئے  لابنگ کی ، 7 فیکٹ فائنڈنگ و ریسرچ رپورٹس پر کام شروع کیا  جو ابھی جاری ہے اور انسانی حقوق کے مسائل کے بارے میں 17 آگاہی مہم چلائیں ۔

این سی ایچ آر کی جانب سے آواز اٹھانے پر  پاکستان میڈیکل کمیشن (PMC) کے ذریعے بلوچستان کے تین نئے میڈیکل کالجوں کے 600 طلباء کو رجسٹرڈ کیا گیا۔ پی ایم سی نے کمیشن کیاس  طرف سے کارروائی کرنے سے پہلے ان طلباء کی  رجسٹریشن سے انکار کر دیا تھا۔

ملک میں دماغی صحت سے متعلق قانون سازی، پالیسیوں، لائسنسنگ اور سہولیات کی فراہمی کے بارے میں حقائق پر مبنی اس رپورٹ میں  کمیشن نے ملک میں ذہنی صحت کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے  کے لیے 20 سفارشات پیش کیں جنہیں صدرو  وزیر اعظم  کے دفاتر سمیت تمام پارلیمنٹرینز، سپریم کورٹ رجسٹرارکے ساتھ شیئر کیا گیا۔ واضح رہے اس رپورٹ کو صدر پاکستان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران  تسلیم کرتے ہوئے  ملک میں خودکشی کو جرم قرار دینے کے لیے قانون کی منظوری میں بھی اپنا  کردار ادا کیا تھا۔

سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ این سی ایچ آر نے سی ڈی اے کے 500 برطرف ملازمین کی بحالی پر کام کیا اور میونسپل کمیٹی ساہیوال کے 14 مسیحی یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں  کے کیس کو حل کیا جس  کے نتیجے میں ان  ورکرز کو ریگولرائز کیا گیا۔

این سی ایچ آر کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر کو لکھے گئے خط کے جواب میں پاکستان الیکشن کمیشن نے کرسمس کے دن ہونے والے بلدیاتی انتخابات کی تاریخ تبدیل کردی۔ این سی ایچ آر سینیٹری ورکرز کے لیے ملازمت کے اشتہارات میں مذہب کا کالم ہٹانے کے لیے پنجاب، کے پی کے اور بلوچستان حکومتوں سے وعدے حاصل کرنے میں بھی کامیاب رہا۔

اس کے علاوہ سالانہ رپورٹ میں کمیشن کی جانب سے وفاقی اور صوبائی حکومتوں اور مختلف سرکاری محکموں کو دی گئی پالیسی سفارشات، قومی اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں اور انسانی حقوق سے متعلق دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ  مل کر کی جانے والی سر گرمیوں  کا تذکرہ بھی تفصیل سے کیا گیا ہے ۔

این ایچ سی آر کی سالانہ رپورٹ ملاحظہ کریں :

https://www.nchr.gov.pk/wp-content/uploads/2023/06/Annual-Report-2022.pdf

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تجزیے و تبصرے