چراگاہوں کا حسن اور بچپن کی یادیں

بچپن کی یادیں ہمیشہ دل میں ایک خاص مقام رکھتی ہیں، خاص طور پر وہ دن جو قدرت کے قریب گزارے گئے ہوں۔ دیہات کی سادگی، گلگت بلتستان کی وسیع چراگاہیں، اور ان میں صبح سے شام تک بھیڑ بکریاں چرانے کے لمحات، قدرت کی خوبصورتی کو قریب سے دیکھنے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ آج سویرے جب میں سورہ النحل کی ابتدائی آیات، بالخصوص آیت نمبر 6 کا مطالعہ کر رہا تھا تو یہ حسین یادیں ذہن میں تازہ ہو گئیں۔ اور پھر ان کیفیات کو، آپ تک پہنچانے کے لیے لکھنے بیٹھا۔

ذرا آیت کا مفہوم اور اس کے پیغام کو ملاحظہ فرمائیں۔

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

"وَلَكُمْ فِيهَا جَمَالٌ حِينَ تُرِيحُونَ وَحِينَ تَسْرَحُونَ”
(اور ان (مویشیوں) میں تمہارے لیے جمال (خوبصورتی) بھی ہے. جب تم شام کے وقت انہیں واپس لاتے ہو اور جب صبح کے وقت چرائی کے لیے لے جاتے ہو۔)
(سورہ النحل: 6)

یہ آیت ہمیں قدرت کی خوبصورتی، چرنے والے مویشیوں کی اہمیت، اور انسان کی روزمرہ زندگی میں ان کے کردار کی طرف متوجہ کرتی ہے۔ اللہ نے ان مخلوقات کو نہ صرف انسان کی ضروریات پوری کرنے کے لیے پیدا کیا بلکہ ان میں ایک خاص جمال اور حسن بھی رکھا ہے۔

یہ آیت پڑھتے ہی مجھے، میرا بچپن یاد آیا، جب میں کھبی کھبار اپنے ماموں لوگوں کی بکریاں، اپنے کزنز کے ساتھ چراگاہوں میں چرانے جاتا تھا۔ وہ صبح کا وقت، جب دھوپ نرم ہوتی تھی، پرندے چہچہاتے تھے، اور زمین شبنم سے نم ہوتی تھی، قدرت کی خوبصورتی کا عملی تجربہ تھا۔ شام کے وقت، جب ہم بکریاں واپس لاتے، چراگاہوں کی خاموشی، مغرب کے وقت کا سکون، اور آسمان کا سرخ رنگ، سب کچھ دل کو سکون دیتا تھا۔

دیہات کی زندگی اور قرآن کا فلسفہ

دیہات کی زندگی قرآن کی تعلیمات سے مطابقت رکھتی ہے۔ قرآن کریم کے بہت سے حصے دیہاتوں اور پہاڑی علاقوں میں زندگی گزارے بغیر درست سمجھ نہیں آسکتے۔ دیہاتی زندگی قرآن کے بہت قریب ہے۔ سورہ النحل کی یہ آیات ہمیں یاد دلاتی ہے کہ زندگی کی اصل خوبصورتی سادگی اور قدرت کے قریب رہنے میں ہے۔ چرنے والے مویشی انسان کو قدرت کی عظمت اور اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔

گلگت بلتستان کی چراگاہیں

گلگت بلتستان کی چراگاہیں، جیسے دیوسائی، خنجراب، نلتر، شندور اور گوہرآباد کی میادین اور بہت ساری وسیع و عریض چراگاہیں قدرت کی تخلیق کا شاہکار ہیں۔ ان چراگاہوں میں مویشیوں کا چرنا ایک دلکش منظر ہوتا ہے، جو انسان کو اللہ کی صفات جمال و کمال پر غور کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ میں نے ان تمام چراگاہوں میں مال مویشیوں اور بھیڑ بکریوں کو چرتے دیکھا ہے اور قدرت کے حسن کا قریب سے مشاہدہ کیا ہے اور قرآن کی ان آیات کا گہری سے مطالعہ کیا ہے۔

صبح مویشیوں کو چراگاہوں کی طرف لے جانا اور شام کو واپس لانا صرف ایک روزمرہ کا عمل نہیں بلکہ اللہ کی عطا کردہ جمالیات کا مشاہدہ ہے۔ یہ انسان کو سکھاتا ہے کہ وہ اپنی روزمرہ زندگی میں اللہ کی تخلیقات کی خوبصورتی کو پہچانے اور اس کا شکر گزار ہو۔

سورہ النحل کی آیت نمبر 6 ہمیں یاد دلاتی ہے کہ اللہ کی تخلیقات، چاہے وہ چراگاہوں میں چرنے والے مویشی ہوں یا قدرت کے حسین مناظر، انسان کے لیے سکون، جمال، اور شکر گزاری کے جذبات پیدا کرتے ہیں۔ دیہات کی زندگی، چراگاہوں کی رونق، اور بچپن کی یادیں ان نعمتوں کا حصہ ہیں جو ہمیں اپنی زندگی میں اللہ کی موجودگی اور اس کے فضل کا احساس دلاتی ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے