خیبر پختونخوا میں گورنر راج کے امکانات

اسلام آباد کے حکومتی ذرائع کے مطابق، وفاقی کابینہ کی اکثریت نے خیبر پختونخوا میں گورنر راج کے نفاذ کی حمایت کی ہے۔ حکومت نے گورنر راج نافذ کرنے سے قبل پیپلز پارٹی، قومی وطن پارٹی، اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) سے مشاورت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت قانون اور اٹارنی جنرل نے وفاقی کابینہ کو خیبر پختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے کے حوالے سے اپنی قانونی رائے دے دی ہے۔ مزید یہ کہ خیبر پختونخوا میں سرکاری مشینری کے مبینہ غیر قانونی استعمال اور دو مرتبہ وفاق پر "چڑھائی” کے اقدامات کو گورنر راج کے لیے ممکنہ جواز کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اس حوالے سے صرف ایک نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔ سیاسی اتحادیوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینے کے بعد گورنر راج کے نفاذ سے متعلق حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔

گورنر راج کیا ہے؟

گورنر راج ایک ایسا آئینی اقدام ہے جس کے تحت کسی صوبے کا انتظامی کنٹرول براہ راست وفاقی حکومت کے سپرد کر دیا جاتا ہے۔ گورنر، جو وفاق کے نمائندے ہوتے ہیں، صدرِ مملکت کے ذریعے وزیرِاعظم کی مشاورت سے تعینات کیے جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر، سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہونے کے باوجود، گورنر کا عہدہ پی ٹی آئی کے عمران اسماعیل کے پاس تھا۔

گورنر راج کے نفاذ کا آئینی طریقہ کار

پاکستان کے آئین میں گورنر راج کے نفاذ کے لیے واضح طریقہ کار اور شرائط طے کی گئی ہیں۔ آئین کے آرٹیکل 232 کے مطابق، گورنر راج اس وقت نافذ کیا جا سکتا ہے جب:

1. امن و امان کی خرابی یا ملک کی سلامتی کو کسی داخلی یا خارجی خطرے کے باعث خطرہ لاحق ہو۔
2. صوبائی حکومت حالات پر قابو پانے میں ناکام ہو۔
ایسی صورت میں صدرِ مملکت ہنگامی حالت کا اعلان کر کے گورنر راج نافذ کر سکتے ہیں۔

گورنر راج کے نفاذ کی شرائط

1. صوبائی اسمبلی کی منظوری: گورنر راج کے لیے صوبائی اسمبلی سے سادہ اکثریت کے ساتھ قرارداد منظور کروانا ضروری ہے۔
2. پارلیمان کی توثیق: اگر صوبائی اسمبلی منظوری نہ دے، تو دس دن کے اندر قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظوری لینا لازم ہے۔
3. بنیادی حقوق کی معطلی: گورنر راج کے دوران بنیادی انسانی حقوق معطل کیے جا سکتے ہیں، اور صوبائی اسمبلی کے اختیارات قومی اسمبلی اور سینیٹ کو منتقل ہو جاتے ہیں۔

اٹھارہویں ترمیم کے بعد صورتحال

اٹھارہویں آئینی ترمیم کے بعد گورنر راج کا نفاذ زیادہ مشکل ہو چکا ہے کیونکہ اس کے لیے صوبائی اسمبلی کی منظوری لازمی ہے۔ مثال کے طور پر، سندھ میں گورنر راج کا نفاذ تقریباً ناممکن ہے کیونکہ پیپلز پارٹی کی اکثریت اس اقدام کی مخالفت کرے گی۔ اسی طرح قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اپوزیشن کی اکثریت کے باعث منظوری حاصل کرنا بھی آسان نہیں۔

ہنگامی حالت کی صورت میں

اگر ہنگامی حالت صوبائی حکومت کی درخواست پر نافذ کی جائے تو متعلقہ اسمبلی صدرِ مملکت کو قرارداد پیش کرے گی۔ اگر صدر خود ہنگامی حالت نافذ کریں تو انہیں یہ اقدام پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے سامنے توثیق کے لیے پیش کرنا ہوگا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے