یوں تو شادی، انسانی زندگی کا ایک نہایت مقدس اور فطری مرحلہ ہے، جو دو دلوں کے بندھن اور دو خاندانوں کی وابستگی کا نام ہے۔ مگر بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں یہ مبارک عمل اتنا بوجھل بنا دیا گیا ہے کہ بہت سے نوجوان اس کے قریب پہنچ کر بھی قدم پیچھے ہٹا لیتے ہیں۔
کل میرے ماموں کی شادی تھی۔ اپر دیر کی پُرسکون وادیوں میں، سادگی اور شرافت کے ماحول میں یہ تقریب منعقد ہوئی۔ نہ کوئی بناوٹ، نہ غیر ضروری شور شرابا، نہ دکھاوا، نہ تکلفات۔ بس خلوص، محبت، اور سچائی سے جُڑی ایک خوبصورت تقریب، جو دل کو چھو گئی۔
روایتی انداز کے مطابق، پشتو رسم کے تحت دلہن کو لینے کے لیے "جَنج” یعنی چند قریبی رشتہ دار اور دوستوں پر مشتمل مختصر سا قافلہ گیا۔ نہ کوئی ہنگامہ، نہ طویل قافلے۔ چند گاڑیوں میں سکون اور وقار کے ساتھ دلہن کو سلیقے سے رخصت کیا گیا۔
ولیمے کا انتظام بھی نہایت سادہ اور باوقار تھا۔ مہمان صبح سویرے تشریف لائے، خوش دلی سے کھانے میں شریک ہوئے، دعا دی، خوشی کا اظہار کیا، اور اپنی محبتوں کا تحفہ دے کر واپس چلے گئے۔ چہروں پر تھکن کی بجائے سکون تھا، اور مسکراہٹ میں بناوٹ کی بجائے خلوص جھلک رہا تھا۔
میرے چند دوست پشاور سے خاص طور پر اس موقع پر شریک ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ "ایسی شادی ہم نے برسوں بعد دیکھی ہے، جو واقعی ایک خوشی کا موقع لگ رہا تھا، نہ کہ ایک بوجھ یا نمائش۔”
یہ لمحہ ایک گہری سوچ کا تقاضا کرتا ہے۔ ہمارے نوجوان، جو عمر اور کردار کے لحاظ سے شادی کے لیے تیار ہوتے ہیں، وہ صرف اس لیے پیچھے رہ جاتے ہیں کہ ہماری تقریبات میں ضرورت سے زیادہ رسومات، اخراجات، اور غیر ضروری تقاضے ہوتے ہیں۔ ایسے میں اکثر نوجوان مالی دباؤ یا معاشرتی الجھنوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔
اور سب سے افسوسناک بات یہ ہے کہ اگر کوئی خاندان سادگی کے ساتھ یہ عمل انجام دینا چاہے، تو لوگ باتیں بنانے سے باز نہیں آتے۔ ہر ایک کے ذہن میں اپنی رائے ہوتی ہے، اور سب کو خوش رکھنا ممکن ہی نہیں۔
کسی دانا کا قول ہے: "لوگوں کی زبانیں کبھی مطمئن نہیں ہوتیں، اس لیے اصل کامیابی یہ ہے کہ نیت صاف ہو اور طریقہ سادہ”۔
میرے ماموں کی شادی ایک مثال تھی کہ خوشی کا تہوار سادگی کے ساتھ بھی منایا جا سکتا ہے، بغیر قرض، پریشانی اور دکھاوے کے۔ یہ ایک ایسا چراغ ہے جو کئی دلوں میں روشنی پھیلا سکتا ہے، اگر ہم چاہیں۔
کاش! سادگی کو پھر سے عزت دی جائے، تاکہ ہر نوجوان آسانی سے، وقت پر، اور اطمینان کے ساتھ ازدواجی زندگی کا آغاز کر سکے۔